جاوید چودھری خود میاں فضیحت


کہاوت ہے جو بوو گے وہی کاٹو گے، میرا ایمان ہے کہ انسان دنیا میں جو بھی اچھائی یا برائی کرتا ہے، قدرت اس کا حساب دنیا میں ہی چکا دیتی ہے، آپ نے کوئی نیکی کی ہے تو اس کا اجر اللہ تعالی آپ کو بہترین وقت پر دنیا میں ہی دیدے گا اور اگر آپ نے کوئی برائی کی ہے تو اس کی سزا بھی دنیا میں ہی مل جائے گی، قدرت کے اسی نظام کے تحت کائنات چل رہی ہے

طاقت کا زعم رکھنے والوں کے انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں، جن کے ڈر سے لوگ گھروں میں ڈر کر بیٹھ جاتے تھے ان کا انجام اتنا عبرتناک ہوا کہ انسان اگر سمجھے تو اس کے لئے اللہ تعالی نے ہر معاملے میں نشانیاں رکھی ہیں مگر طاقت کا نشہ اتنا برا ہوتا ہے اس وقت انسان کو اندازہ نہیں ہوتا کہ اسے کل کو اس کا حساب بھی دینا ہے

کل سے سوشل میڈیا پر پوسٹس دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کے بڑے اینکر جاوید چودھری کے بیٹے فائز جاوید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مبینہ طور پر نشہ میں دھت ہو کر اسلام آباد کے ایک کالج میں گھس کر بعض لوگوں پر تشدد کیا، یہ بھی اطلاعات ہیں ان میں خواتین بھی شامل تھیں جن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، ملزمان کا جوڈیشل ریمانڈ دیدیا گیا ہے

جاوید چودھری کو ایک مدت تک بہت شوق سے پڑھتا تھا، تحریر اتنی خوبصورت لکھتے ہیں کہ پڑھنے والا سارا کالم پڑھنے پر مجبور ہوجاتا، بہت زیادہ معلومات رکھتے ہیں، دنیا گھومی ہوئی ہے، ایک بار نہیں بار بار گھومی ہوئی، کالم کی حد تک میں خود ان کا بہت بڑا فین رہا ہوں اور اب بھی موقع ملے یا کوئی دوست کسی اہم نقطہ پر متوجہ کرائے تو وقت ضائع کیے بغیر فوراً کالم پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں۔

جوں جوں ٹیکنالوجی نے ترقی کی نجی ٹی وی چینلز کا سیلاب آ گیا اور جاوید چودھری ایک نجی ٹی وی چینل پر پروگرام کرنے لگے جو آج بھی کر رہے ہیں، ان کے پروگرام شروع کرنے کا انداز نرالا ہے، پروگرام کے انٹرو پر بہت محنت کرتے ہیں، بہت لمبی اور سنسنی خیز کہانی شروع کرتے ہیں اور پھر کہتے کہ اس کہانی کا انجام پروگرام کے آخر میں بتاؤں گا۔

کالم اور ٹاک شو میں عوام کو اخلاقیات، دیانتداری، محنت اور نجانے کن کن باتوں کا ایسا بھاشن دیتے ہیں کہ سننے والا کانپ کر رہا جاتا ہے، سننے والا سوچنے پر مجبور ہوجاتا کہ اتنا عظیم انسان جس قوم کو مل جائے وہاں برائی کا نام و نشان باقی نہ رہے گا، لوگ ترقی کرنے پر جلنے لگتے ہیں، یہ سب کے ساتھ ہی ہوتا کہ کہتے کہ آپ بس ذرا کامیاب ہوجائیں، آپ کے دشمن خوامخواہ کئی بن جائیں گے، ایک بار کسی خاتون کے ساتھ بیرون ملک کے سیر سپاٹے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو مجھے شدید دکھ ہوا، میں اس کو ذاتی معاملہ سمجھتا ہوں، ہر انسان کو اپنی زندگی جینے کا حق ہے، فقط تصاویر دیکھ کسی انسان کو عیاش یا بدکردار ٹھہرانا بالکل نامناسب ہے جس کی مذمت کی جانی چاہیے۔

یہ بات انتہائی اہم ہے کہ عالم اگر باعمل نہیں ہو گا تو اس کی باتوں کا کسی پر اثر نہیں ہو گا، اگر آپ لوگوں کو راہ راست پر لانا چاہتے ہیں، ان کو نیکی کی جانب کھینچنا چاہتے ہیں تو لازم ہے پہلے آپ اس پر عمل کریں، ہمارے پیارے نبی پاک نے لوگوں کو پہلے اپنا کردار دکھایا اور لوگوں سے ہی اپنے صادق اور امین ہونے کی تصدیق کرائی اس کے بعد نبوت کا اعلان کیا۔

جاوید چودھری کے بیٹے نے جو کیا، یہ وہی بات ہے کہ جو بوو گے وہی کاٹو گے، فائز چودھری نے جو کیا وہ اس کا باپ تقریباً آٹھ یا دس سال پہلے بالکل ایسا ہی کرچکا تھا، اسے کہتے ہیں مکافات عمل، فائز کا معاملہ دیکھ کر میرے سامنے جاوید چودھری کا دس سال پرانا واقعہ تازہ ہو گیا بالکل اسی انداز میں جاوید چودھری نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ معروف ٹی وی اینکر شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کیا تھا، آج وہی فلم کا ری پلے ہوا ہے۔

جاوید چودھری بہت مستقل مزاج ہے، آج تک ایک ہی ٹی وی چینل پر کام کر رہے ہیں، وہ آج بھی جس چینل پر پروگرام کر رہے ہیں اسی چینل پر ایک وقت میں شاہزیب خانزادہ بھی پروگرام کیا کرتے تھے، جاوید چودھری ٹاک شو کی ریکارڈنگ الگ اور اپنے پروگرام کے انٹرو کی ریکارڈنگ الگ کراتے ہیں۔

جاوید چودھری نے اپنے پروگرام کے انٹرو کی ریکارڈنگ میں بہت زیادہ وقت لگادیا، ان کی ریکارڈنگ مکمل ہونے کے بعد شاہزیب خانزادہ نے اسی سٹوڈیو اور کریو کے ساتھ اپنا پروگرام ریکارڈ کرانا تھا، جاوید چودھری کے زیادہ وقت لینے کی وجہ سے شاہزیب خانزادہ کو تاخیر ہو رہی تھی، اس معاملے پر دونوں میں تکرار ہو گئی۔

بات بڑھ گئی، جاوید چودھری نے سٹوڈیو چھوڑ دیا اور شاہزیب خانزادہ نے اپنا پروگرام شروع کر دیا، کچھ دیر بھی جاوید چودھری اپنے ساتھیوں سمیت اپنے ہی ٹی وی چینل (جس پر وہ پروگرام کرتے ہیں ) میں دندناتے ہوئے گھس گئے اور شاہزیب خانزادہ کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا، اس سے آگے کے واقعات لکھتے ہوئے میرے پر جلتے ہیں۔

اب فائز چودھری نے جو کچھ کیا ہے وہ سمجھ لیں کہ جاوید چودھری نے جو شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کیا تھا اس کا ری پلے تھا، اس وقت باپ کو طاقت کا نشہ تھا اور اب بیٹے کو دوہری طاقت کا نشہ تھا کہ اس کا باپ ایک بڑا اینکر ہے جس کی ایک بات سے حکومت کے ایوانوں میں زلزلہ آ جاتا ہے

بیٹے کا کوئی قصور نہیں جو باپ نے کیا تھا وہی بیٹے نے کیا، باپ نے اپنے کولیگ کا بھی لحاظ نہ رکھا اور بیٹے نے بھی تعلیمی ادارے کی حرمت اور احترام کا رتی بھر بھی لحاظ نہ رکھا، لوگوں کو سکرین پر بیٹھ کر یا پھر کاغذ کالے کرنے سے کوئی عالم، فاضل نہیں بن جاتا، اس کے لئے باعمل ہونا بھی ضروری ہے، شاید اسی لئے بزرگوں نے کہا تھا کہ ”اوروں کو نصیحت، خود میاں فصیحت“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments