اسلامی نظام کی مخالفت لبرل سے زیادہ مولوی کریں گے


مختلف مولوی حضرات اور عام افراد کا بیان تو آپ نے بارہا سنا ہی ہو گا کہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ ہونا چاہیے۔ اس کے نتیجے میں تمام برائیاں ختم ہو جائیں گی۔ مگر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اسلامی نظام کے نفاذ کا سب سے زیادہ نقصان کسے پہنچے گا اور کون اس کی سب سے زیادہ مخالفت کرے گا؟

لبرل طبقے کو اس کا کوئی خاص نقصان نہیں پہنچے گا۔ لبرل پارٹیاں تو قدامت پرست سعودی عرب میں بھی ہوا کرتی تھیں۔ وہاں آزادی اظہار کا حق چھننے کا انہیں کچھ غم ہو گا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ پاکستان میں آزادی اظہار کا حق پہلے ہی چھینا نہیں جا چکا؟ تو مزید کیا فرق پڑے گا؟ لبرل تو ابھی بھی ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“ پر صبر شکر کیے بیٹھے ہیں۔ مگر پاکستان سچ مچ ایک اسلامی مملکت بن گیا تو کیا ہو گا؟

ملک میں کسی آمر یا پارلیمان نے اسلامی نظام نافذ کر دیا تو اس کی لبرلوں سے زیادہ مخالفت مولوی کریں گے۔ مختلف مسالک کے مولویوں کی رنگ رنگ کی مساجد ختم ہو جائیں گی۔ مسجد اسلامی حکومت کی ملکیت ہوتی ہے اس لیے ہر کسی کو اپنی یا قبضے کی جگہ پر مسجد بنانے اور چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ خطبہ امام کا نہیں حکمران کا ہوتا ہے۔ یعنی عمران خان، آصف زرداری، نواز شریف یا جنرل صاحب جو خطبہ دیں گے امام کو منبر سے وہی پڑھنا ہو گا۔ امام اپنی مرضی سے خطبہ دے گا تو سیدھا جیل جائے گا۔

مسجد چلانا حکومت کی ذمہ داری ہو گا۔ یعنی چندے کا سسٹم بند۔ اور امام خطیب وغیرہ حکومتی لائسنس یا ملازمت کی بنیاد پر چلیں گے۔ رنگ رنگ کی مذہبی جماعتیں ختم ہو جائیں گی۔ حکمران کا جو مسلک ہو گا صرف وہی قبول ہو گا، باقی خلاف اسلام قرار پائیں گے اور بدعتی قرار پا کر سزا پائیں گے۔ اور یوں مذہب کی بنیاد پر لیڈری چلانے کی گنجائش نہیں ہو گی۔

مدارس بھی اپنی مرضی سے چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ان کے نصاب اور نظام کا تعین اسلامی حکمران کرے گا۔ ان کی نگرانی حکمران کرے گا۔ اور وہ وہی دینی تعلیم دیں گے جو حکمران طے کرے گا۔ یوں مدارس کے نام پر دولت کمانے کا سلسلہ بھی بند ہو جائے گا۔

حضرت عمرؓ جیسے حکمران کی بات تو رہنے دیتے ہیں کہ وہ مقدس دور تو لوٹ کر نہیں آئے گا، حکمران آج کے سعودی یا ایرانی حاکموں جیسا بھِی ہوا تو مذہبی معاملات میں عام لوگوں کیا بڑے بڑے علما کو بھی اپنی اطاعت پر مجبور کرے گا۔ ممکن ہے کہ ان سے رائے لے لے لیکن کرے گا وہی جو خود اسے درست لگے گا۔ اور جو اس کے فیصلے کو نہیں مانے گا وہ درے کھائے گا یا جیل جائے گا۔

جدید دور میں اس کی مثال دیکھنی ہو تو سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات میں دیکھ لیں کہ کیسے حکمران کی مخالفت کرنے والا مولوی جیل میں جاتا ہے۔ اور وہاں نہ مذہبی جماعتیں ہیں نہ عام افراد یا نجی اداروں کی جرات ہے کہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا سکیں۔ یا بہت ہی زیادہ عبرت پکڑنی ہو تو طالبان یا داعش کی حکومت یاد کر لیں۔

اگر ایسا نظام آ جائے جس میں مولوی کو اپنی حکومت قائم کرنے یا کاروبار کرنے کا موقع نہ ملے، وہ زیادہ سے زیادہ حکومت کا ملازم ہو کر، یا ترکی کے انداز میں حکومت سے لائسنس لے کر ہی امامت کرے یا خطبہ دے، تو وہ ایسے نظام کی مخالفت کرے گا یا حمایت؟

اور پھر یہ اسلامی حکمران مخالف مسلک کا ہوا تو اس کا رائج کردہ نظام بھی ان مولانا حضرات کی نظر میں کفر یا کم از کم بدعت پر مبنی ہو گا کیونکہ دوسرے مسلک کے پیروکاروں کو ہمارے مولوی صاحبان کافر یا بہت رعایت کر کے بدعتی ہی کہتے ہیں۔

آپ کا کیا خیال ہے کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کو کیا مٹھی بھر لبرل روکے ہوئے ہیں یا وہ چورانوے فیصد عوام یا بے شمار مولانا حضرات جو اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں؟ امریکی ادارہ پیو ریسرچ سینٹر کے 2016 کے سروے کے مطابق 78 فیصد پاکستانیوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ پاکستان ملک میں قرآنی تعلیمات کے مطابق بنائے گئے قوانین کا مکمل طور پر اطلاق چاہتے ہیں۔ سولہ فیصد کچھ نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے اسلامی قوانین کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ جبکہ صرف دو فیصد ایسے افراد ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے قوانین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہونا چاہیے۔

باقی حساب آپ خود جوڑ لیں کہ ان چورانوے فیصد کی مرضی کے خلاف کیا واقعی دو فیصد لوگ اپنی مرضی کے قوانین بنا سکتے ہیں؟ یا پھر ان چورانوے فیصد کے مذہبی لیڈر ان دو فیصد کے ہم خیال ہیں۔ ہاں مولوی حضرات کو خود حکمرانی مل جائے تو مطلق العنان حکمرانی پا کر وہ شوق سے یہ نفاذ کریں گے اور دوسرے مسالک کی بیخ کنی کریں گے

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments