متاثرین کیمپ اور خون جماتا سرد موسم


انہیں سردی لگ رہی ہے یار۔

کوئی ہے سننے والا؟ یہ سردی کی موت بڑی بھیانک ہوتی ہے پہلے رگوں میں خون جمتا ہے۔ پھر ہڈیوں میں گودا، پھر ہاتھ پاؤں فراسٹ بائٹ کا شکار ہوتے ہیں انگلیاں جسم سے یوں توڑی جا سکتی ہیں جیسے کہ درخت سے سوکھا پتا، پھر پلکیں تک جم جاتی ہیں یہ سردی بڑی ظالم ہوتی ہے انسان کے اندر روح کہیں زندہ ہوتی ہے جسم مر جاتا ہے! یہاں تک کہ دیکھنے والے کو بھی گمان گزرنے لگتا ہے کہ شاید وجود مردہ پڑا ہے۔ پھر روح بھی اس قدر ٹھنڈے جسم کا عذاب نہیں برداشت کرتی اور نکل جاتی ہے بندہ درد سے چیختا بھی نہیں چیخنے کے لیے بھی حرارت چاہیے ہوتی ہے نا جو اسے میسر نہیں۔

وزیرستان، خیبر اور فاٹا کے بچوں کو سردی لگ رہی ہے، جلوزئی کیمپ، درانی کیمپ اور بکا خیل کیمپ کا گرد و نواح برف سے ڈھکنے والا ہے، ہفتہ دو کے بعد درجہ حرارت زیرو سے بھی نیچے جانے والا ہے۔ قبائلی بچے ٹھٹھر رہے ہیں مائیں ماری جا چکی ہیں وگرنہ زندہ ہوتیں تو آخری دم تک کیا بلکہ مردہ وجود کے ساتھ بھی لپٹائے رکھتیں کہ جگر گوشے کو حرارت ملتی رہے۔ باپ جنگ کا ایندھن بن گئے ہیں آگ کا کوئی منبع ہے تو جنگ کے قصائی کے آگ کے گولے، جو سب کچھ چھین لیتے ہیں اور ان کو بے سرو سامان کر دیتے ہیں۔

کمبل اور رضائیوں میں جلتے ہیٹر کے سامنے گرم کمرے میں آرام دہ بستروں پر اپنے بچوں کو سمیٹ کر سوتے وقت یہ سوچ لینا۔ انہیں سردی لگ رہی ہے، فاٹا کے قبائل کے بچوں کو سردی لگ رہی ہے۔ وہ مررہے ہیں بمباریوں سے نہیں، ٹارگٹ کلنگ سے نہیں، بلکہ امت کی بے حسی سے، ہم ملکیوں کی بے حسی سے، ان کے لیے بھی آگ جلانے کا کوئی انتظام کریں۔ ان کے وجود گرم لباس کے منتظر ہیں۔ آج صبح کھیتوں میں سردی کی وجہ سے سفید لہر جمی ہوئی تھی، اور کیمپ میں موجود ہمارے ننھے منے بچے، بوڑھے زیرو سینٹی گریڈ میں رات گزار چکے تھے، کیسی گزاری ہوگی رات؟ کتنی کروٹیں لی ہوں گی ؟ خود کر گرم کرنے کے لئے کتنی بار خود کو سینکا ہو گا؟ یہ اللہ اور یہ لوگ جانتے ہیں جن پر گزرتی ہے۔ بچوں کو ایک گھنٹہ بھی سردی لگ جائے تو فوراً نمونیا و سینے کے مریض بن جاتے ہیں۔ جبکہ ان متاثرین بچوں کے سینے لوہے کے ہوچکے ہیں، ان کی ہڈیاں سیمنٹ کی بن چکی ہیں۔ آنے والی سرد لہر سے ان کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ قبائلی بچوں کو کیمپوں میں سردی لگ رہی ہے۔ ان کے جسم اسی چمڑے سے بنے ہیں جس سے آپ اور میرے بنے ہیں۔ ان کو ویسا نمونیا ہوتا ہے جیسے آپ کے میرے بچوں کو، خدارا یہ اپنے لوگ ہیں، ان کو سینے سے لگا لیں، ان کو اس سرد موسم سے بچا لیں۔ یہ اور کچھ نہیں مانگتے، بس آفات سے مزید ان کا سامنا نہ ہو، چاہے وہ انسانی آفات ہوں یا قدرتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments