کمسن کشمیری لڑکی کی دل سوز ویڈیو


ان دنوں مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک کمسن لڑکی کی دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو نے انسانیت اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ایوانوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ دنیا بھر میں جب ہزاروں لاکھوں افراد نے کمسن بچی کی فریاد سنی تو ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ ویڈیو میں معصوم بچی نے چھلکتے آنسوؤں اور ہچکیوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی سنگدلی اور بے حسی کا واقعہ بیان کیا ہے کہ کس طرح فورسز نے جعلی سرچ آپریشن کی آڑ میں لڑکی کے والد کو بے دردی سے شہید کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے گزشتہ دو روز میں 9 شہریوں کو شہید کر دیا تھا جن میں سے ایک شہید کمسن بچی کے والد تھے۔ بچی کے والد الطاف بھٹ ایک پرامن شہری اور کشمیری تاجر تھے جنھیں قابض فورسز نے اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ ویڈیو میں کمسن لڑکی نے روتے ہوئے واقعہ بیان کیا کہ ”چچا کو فون آیا تو انہوں نے رونا شروع کر دیا، باہر سڑک پر چیخنے چلانے کی آوازیں آ رہی تھیں، میں فوراً بھاگ کر باہر گئی اور دعائیں کرتی رہی، قابض بھارتی فورسز نے میرے کزن کو بھی دو بار پکڑا اور گاڑی پر چڑھا کر چھوڑ دیا لیکن تیسری بار شہید کر دیا جو وہاں گواہ تھے ان کو بھی شہید کر دیا“ ویڈیو میں جب بچی نے گڑگڑاتے ہوئے یہ بتایا کہ ”میں نے بھارتی فوجیوں سے کہا، انکل آپ نے کیا کیا؟ تو وہ آگے سے بے شرمی سے ہنس رہے تھے، میرا بھائی بہت چھوٹا ہے وہ بابا سے بہت زیادہ قریب تھا، اس کو اب کیا جواب دیں گے؟ کیسے سمجھائیں گے؟ میں اپنی ماں کو کیسے سنبھالوں گی۔“ بچی کے اس بیان نے اقوام عالم پر بہت سارے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے ایسے دلخراش، انسانیت سوز اور ظالمانہ واقعات تسلسل سے جاری ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یکم اکتوبر 2021 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 30 کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کیا جا چکا ہے۔
کچھ ماہ قبل حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت سازشی منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر کے ہندووں کی تعداد کو بڑھا رہا ہے۔ مشعال ملک نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ سو مساجد کو شہید کر کے ان کی جگہ مندر بنانے کی سازش بھی تیار کی گئی ہے۔ کمسن بچی کے والد کو شہید کرنا اور دو روز میں نو افراد کو شہید کرنا اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے پروگرام پر زوروشور سے عمل کر رہی ہے۔ مساجد کو شہید کر کے مندر بنانے کا منصوبہ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ انڈیا میں بھی بنایا گیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی انڈیا میں موجود پینتیس سو مساجد کو شہید کرنے کا خفیہ منصوبہ رکھتی ہے۔ اس منصوبے کا آغاز آسام کے واقعہ سے نہیں ہوا بلکہ مساجد شہید کر کے مندر بنانے کی سازش کا آغاز بابری مسجد سے شروع کیا گیا تھا۔ 1984 میں آر ایس ایس نے اپنا ایک سیاسی ونگ، بھارتی جنتا پارٹی ”بی جے پی“ بنائی جس کا بنیادی مقصد مذہب کے نام پر اقتدار حاصل کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ روپیہ پیسہ بھی اکٹھا کرنا تھا۔ اپنا سیاسی مقام بنانے کے لئے بی جے پی نے 1986 میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے تنازعہ کو ہوا دی اور انتہا پسند ہندوؤں کو اشتعال دلایا جس کے نتیجہ میں بھارت میں ہندو مسلم فسادات پیدا ہو گئے اس طرح بی جے پی کو اقتدار میں آنے کا راستہ مل گیا۔ 1990 میں وشوا ہندو پریشد نے بابری مسجد پر دھاوا بول کر اسے جزوی نقصان پہنچایا۔ 1991 میں بی جے پی، یو پی کے انتخاب میں اقتدار میں آ گئی اور پھر بی جے پی کی آشیر باد کے ساتھ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد شہید کرنے کے لئے تقریباً ڈیڑھ لاکھ شر پسند ہندوؤں نے مسجد پر دھاوا بول دیا اور صبح نو بجے سے شام تک پانچ سو سالہ تاریخی مسجد کو شہید کرنے کے لئے کھلے عام توڑ پھوڑ کرتے رہے۔
مساجد کو شہید کرنے کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نہ صرف مقبوضہ وادی میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے بلکہ انڈیا میں بھی مسلمان مودی کے شدید مظالم کا شکار ہیں۔ حال ہی میں انڈیا میں مسلمانوں قیدیوں کے اہل خانہ نے امریکی کانگریس کو ”بھارت میں ضمیر کے قیدی“ کے عنوان سے منعقدہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ ”بھارت میں جھوٹے الزامات میں قید مسلمانوں کو بھارتی حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف بولنے پر مار پیٹ، تشدد و دیگر مظالم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔“ قیدی مسلمانوں کے اہلخانہ نے ورچوئل بریفنگ کے شرکاء کو بتایا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے محافظوں، مذہبی اقلیتوں، صحافیوں، طلباء اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں قید کر رہی ہے۔ مودی سرکار کا چہرہ دنیا بھر میں بے نقاب ہو چکا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں اور طاقتیں مودی سرکار پر فوری طور پر دباؤ ڈالیں کہ کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور خطہ میں امن کی بحالی کے لئے مقبوضہ کشمیر کا اصل سٹیٹس بحال کرے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments