جناب وزیر اعظم گھبرانا نہیں


تحریک انصاف کی حکومت کو تین سال گزر چکے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پہلے سال ہی قوم کو کہہ دیا تھا گھبرانا نہیں ان کا یہ کہنا تھا کہ اس فقرے پر لطیفوں کا ایک طوفان برپا ہو گیا سوشل میڈیا پر اس فقرے نے بے پناہ شہرت حاصل کی جہاں لوگوں نے اپنے اپنے انداز میں وزیر اعظم کے ان الفاظ گھبرانا نہیں کو استعمال کیا یہاں تک کے وزیر اعظم براہ راست عوام کی کالز  لے رہے تھے تو ایک خاتون نے وزیر اعظم کو کہہ دیا کہ اپ اگر اجازت دیں تو ذرا سا گھبرا لیں جس پر وزیر اعظم بھی مسکرا دیے اور پھر مختلف چینلز  نے اس خاتون کو ڈھونڈ کر اپنے پروگراموں میں شامل کیا اس فقرے نے ایسی شہرت پکڑی کہ گھر ہو یا بازار دفتر ہو یا پھر کوئی محفل اس کا استعمال ہر جگہ پر اب مسلسل ہو رہا ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ ملک میں مہنگائی کی لہر کے باعث یہ فقرہ پاکستانی قوم کا تکیہ کلام بن چکا ہے ۔ گھبرانا نہیں کو اتنی شہرت مل چکی ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس پر اسٹیج ڈرامے اور فلمیں بھی بن جایں گی۔

یہ تو کورونا وائرس کے باعث شوپز کی سرگرمیاں محدود ہو گیئں وگرنہ اب تک گھبرانا نہیں پر بننے والے ڈرامے اور فلمیں کئی ریکارڈ توڑ چکی ہوتیں وزیر اعظم کے اس فقرے کی شہرت کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گھر کا فرد بازار سے آتے ہی کہے کہ توبہ بہت مہنگائی ہے گزر بسر بہت مشکل ہوتی جا رہی ہے تو گھر میں ہی کوئی کہہ دیتا ہے گھبرانا نہیں کسی زمانے میں یہ فقرہ کسی کو مشکل میں تسلی دینے کے لیے کہا جاتا تھا اور وزیر اعظم نے جہاں اور بہت سی روایات کو تبدیل کر دیا ہے جیسے احتجاج کرنے کا عمل یکسر تبدیل ہو چکا ہے پہلے زمانوں میں مظاہرین جلوس نکالتے نعرے لگاتے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا کر گھروں کو لوٹ جاتے اب ایسا نہیں ہوتا جو بھی احتجاج کے لیے نکلتا ہے وہ دھرنے کی نیت لے کر ہی خاص مقام پر پہنچ جاتا ہے وزیر اعظم عمران خان نے تو اپنی اپوزیشن کے دور میں ایک ہی دھرنا دے کر اس کی روایت ڈالی تھی لیکن اب ان کو روزانہ ایک دھرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ احتجاج کرنے والے گھر سے بستر  لے کر نکلتے ہیں اور احتجاج کی دھرنا روایت سے حکمرانوں کے کانوں میں تو جوں نہیں رینگتی لیکن عوام کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے چوراہوں پر دھرنا دے کر کاروبار زندگی مفلوج کر دیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب حکومت پر احتجاجی مظاہرین کی بجاے متاثرہ عوام کا پریشر پڑتا ہے تو وہ احتجاج کرنے والوں کے ناجائز مطالبات بھی ماننے پر مجبور ہو جاتی ہے ۔

تحریک انصاف نے جن روایات کو نیا جنم دیا وہ ہی اس کے گلے پڑ رہی ہیں عام ادمی نے تحریک انصاف کو ووٹ نوکریوں اور گھروں کے حصول کے منشور پر دیا اب گھر تو بن رہے ہیں اور تعمیراتی انڈسٹری اپنے عروج پر ہے لیکن گھروں کی قیمت ہر روز بڑھ رہی ہے جو عام ادمی کی پہنچ سے باہر ہے مہنگائی پاکستان کی تاریخ کے بلند ترین سطح پر ہے اور حالات یہ بتا رہے ہیں کہ حکومت کے پاس مہنگائی کو فوری طور پر کم کرنے کا منصوبہ موجود نہیں ۔حکومت ائی ایم ایف کی شرائط کے باعث عوام کو سبسڈی دینے سے قاصر ہے ڈالر نے ون ویلنگ کرتے ہوے تیز تر رفتار پکڑی ہوئی ہے اور حکومت اس انتظار میں ہے کہ غیر ملکی امداد ملے گی تو ڈالر کا تیز رفتاری پر چالان ممکن ہو گا فی الحال تو حکومت عوام کے مینول اور ای چالان کر کے گزارہ کر رہی ہے ۔ عوام تین سال سے معاشی سختیاں برداشت کر رہے ہیں وہ مزید بھی جابرانہ فیصلوں کو تسلیم کر لیں گے لیکن جناب وزیر اعظم بقول آپ کے ملک میں جاری مہنگائی کی وجہ دنیا سے منسلک ہے۔ آپ کی بات سر انکھوں پر عوام آپ کے سب معاشی تجزیے ماننے کو تیار ہیں عوام اپ کی معاشی ٹیم کے فیصلوں سے بھی متفق ہیں جناب وزیر اعظم آپ نے تین سال جو بھی فیصلے کیے عوام کو وہ بھی منظور ہیں آپ کے سیاسی معاشی خارجہ پالیسی قانون سازی اور تعیناتیوں سمیت فیصلےعوام کو خلوص دل کے ساتھ قبول ہیں عوام کو آپ کے اور اپوزیشن کے بھی موسمی فیصلوں پر اعتراض نہیں اور اپوزیشن تو ویسے ہی معصوم ہے جو تین سال سے عوام کی منت سماجت کر رہے ہیں کہ خدا کا واسطہ ہے باہر نکل آو لیکن عوام گھروں سے باہر آنے کو تیار نہیں۔

عوام نے اپنا فیصلہ کر رکھا ہے جو پاکستان کی تاریخ بدل کر رکھ دے گا لیکن وہ مزید دو سال انتظار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس لیے آپ کو گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں آپ اپنے مخالفین کو نہیں بلکہ اس ملک کو لوٹنے والوں کو قانون کی گرفت میں لے کر آئیں ان کو اس طرح آزاد نہ رہنے دیں جن لوگوں نے ملک کی نطریاتی سرحدوں تک کو کمزور کر دیا ان کو سزا دینا تو آپ کے اختیار میں ہے آپ ملک لوٹنے والوں کو سزا دینے میں کامیاب ہوں گے تو  انے والے الیکشن میں مہنگائی بیروزگاری اور آپ کے دیگر وعدوں کے پورا نہ ہونے کا عوام میں پایا جانے والا غصہ کچھ کم ہو سکتا ہے اور آپ ایک بار پھر کہہ سکیں گے کہ گھبرانا نہیں وہ تب ہی ممکن ہے جب پاکستان کو لوٹنے والا کوئی بھی ایک آدمی میدان نہیں جیل کی کال کھوٹریوں میں چکی پیس رہا ہو گا جناب وزیر اعظم ابھی دو سال باقی ہیں ہو سکتا ہے عوام مزید گھبراہٹ کا شکار ہو کر خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو جایں کسی کو پانی اور کسی کو روٹی نہ ملے کسی کو دوائی میسر نہ ہو کسی کی سرکاری اداروں میں داد رسی نہ ہو پھر بھی عوام گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوں گے اگر آپ چور لٹیروں کو قانون کی گرفت میں لے آئے تو عوام آپ کو گھبرانے نہیں دیں گے جناب وزیر اعظم آپ نے تبدیلی کا نعرہ لگایا تھا تو پھر مرضی کی تاریخ لکھنے کی روایت بدل دیں اور اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو عوام آپ کے ساتھ گھبراہٹ کا شکار تو ہوں گے لیکن پھر عوام آپ سے راستہ جدا کرتے ہوے کسی مسیحا کی تلاش نہیں اپنے فیصلے خود کرنے کی تاریخ رقم کرے گی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments