ہم کورونا سے بے تکلف ہو گئے


روس میں کورونا بہت زیادہ پھیلا ہوا ہے مگر سکول کھلے ہیں۔ کون کیریئر ہے یہ معلوم نہیں ہو سکتا۔ جمعرات 19 نومبر کی صبح جب میری دس سال کو پہنچنے والی بیٹی رسمین سکول جانے لگی تو بولی مجھے کپکپی لگی ہے۔ اس کی ماں نے اسے سکول جانے سے روک دیا۔ اس کا گلا ہلکا سا خراب تھا اور ہلکا سا بخار۔ شام تک اس کا بخار تیز ہو گیا۔ ایمرجنسی کو فون کیا گیا۔ آج کل چونکہ سارے ڈاکٹر ہسپتالوں میں مصروف ہیں اس لیے ڈاکٹر کی بجائے ”فیلدشر“ پہنچتے ہیں۔ یہ میل نرس اور ڈاکٹر کے درمیان کے پیرا میڈک ہوتے ہیں۔

جو صاحب آئے، انہوں نے خود اپنا ماسک اپنی کالی کی داڑھی پہ اٹکایا ہوا تھا۔ دیکھتے ہی میں نے جان لیا کہ روسی تو خیر ہے ہی نہیں غالباً تاجک ہے۔ آرمینی بھی ہو سکتا ہے مگر وہ عام طور پر ڈاکٹر سے کم نہیں ہوتے۔ اس نے عجیب انداز سے بچی کا معائنہ کیا۔ میں نے کہا کووڈ تو نہیں؟ بولا، تم ڈرتے ہو۔ کچھ نہیں ہوتا۔ بچوں کو کورونا کم متاثر کرتا ہے۔ پھر تصدیق کی کہ وہ تاجک ہے اور کہا میں رپورٹ کر دیتا ہوں صبح ٹیسٹ کا مواد لینے والی اور ڈاکٹر دونوں گھر آ جائیں گے۔ پھر عمومی ہدایات دے کے کہ پیراسیٹامول دے دینا۔ بخار زیادہ ہو تو کولڈ سپانجنگ کر دینا، چلا گیا۔

اگلے روز رسمین کا بخار اتر گیا۔ اس کے ناک اور حلق سے سیمپل بھی لے گئے۔ مجھے ویسے ہی شبہ تھا کہ اسے کووڈ ہو گیا ہے۔ ہم پانچوں ایک ہی کمرے میں شب بسری کرتے ہیں۔ ہفتہ کے روز صبح کی سیر سے لوٹا تو بیٹے نے بتایا کہ رسمین کا ٹیسٹ پازیٹیو آ گیا ہے۔ بچی کو ہم نے ماسک پہنا دیا اور خود دونوں بڑوں کے پولی کلینک کے ریڈ زون پہنچے تاکہ پی سی آر ٹیسٹ کروا لیں۔ رجوع کرنے پہ ہمیں بتایا گیا کہ کووڈ مریض کے متعلقین کے ٹیسٹ کے لیے فون کریں، سیمپل گھر سے ہی لیں گے۔ ایسا کیا تو اگلے روز دونوں بیٹوں کے سیمپل لے گئے۔ ہمیں اس پہ چھوڑ دیا کہ کچھ ہو گا تو ٹیسٹ بھی ہو جائے گا۔

میں نے اگلے روز فون کیا کہ میرا گلا خراب ہے۔ ساتھ بدن میں ہلکا درد ہے یہ ڈاکٹر کی آمد کو یقینی بنانے کے لیے بے ضرر جھوٹ تھا۔ اتوار کی صبح دس بجے حسین، نوجوان اور با اخلاق لیڈی ڈاکٹر خاص ملبوس میں آئی۔ میرا معائنہ کیا اور کہا کہ میں آپ کے علاوہ آپ کی مسز کا بھی ٹیسٹ کرواتی ہوں۔ اسی روز ہمیں ایس ایم ایس ملا کہ آپ کورونا کے مریض سے تعلق یعنی کنٹیکٹ میں اس لیے آپ 3 دسمبر تک کوارنٹائن رہیں گے۔ خلاف ورزی پر انتظامیہ جاتی جوابدہی کے ذمہ دار ہوں گے ۔ ہم نے ہفتے کے روز سے ہی گھر میں ماسک چڑھا لیے تھے ماسوائے بچوں کی والدہ کے جو ”اللہ رحم کرے گا“ کہہ کے ماسک پوشی سے منکر ہو گئی اور سب سے چھوٹے کو تو ماسک پہنانا مشکل تھا۔

پیر کے روز ایک ڈری ڈری سی ادھیڑ عمر نرس پہنچی اور دروازے کے پاس ہی ہم دونوں کے حلق اور نتھنے میں سلائیاں پھیر کے لے گئی۔ اسی روز دونوں بیٹوں کے ٹیسٹ کا نتیجہ منفی ہونے کی اطلاع کا ایس ایم ایس موصول ہو گیا۔ رسمین کا چہرہ چونکہ بچے کا ہے اس لیے ماسک بار بار ناک سے ڈھلک جاتا ہے۔ میں ڈانٹ دیتا ہوں یوں ہم میاں بیوی میں تلخی بھی ہوئی۔

منگل کو ہم دونوں کے ٹیسٹ کے نتیجے منفی ہونے کا ایس ایم ایس ملا۔ اب بڑا بیٹا بھی ماسک پہننے سے اغماض برتنے لگا۔ چھوٹے بچے کو تو بہن سے کھیلنے سے روکا جانا ہی مشکل ہے۔ میں بار بار اسے بہن سے دور ہونے کی سختی سے تلقین کرتا۔ بچی رونے لگ جاتی کیونکہ اسے لگتا کہ وہ بالکل تندرست ہے اور اسے ویسے ہی سب سے دور رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

چائے پینے، کھانا کھانے اور تازہ ہوا لینے کو ماسک اتارنے ہی پڑتے ہیں۔ بڑی مشکل ہو گئی۔ سخت سردی کے سبب گھر کو بند رکھنا پڑتا ہے۔ ہوا بدلی کو دو منٹ کے لیے بھی دروازہ کھڑکی کھولی جائے تو ٹھٹھرنے لگتے ہیں۔ مریض سے متعلق ہونے کے سبب گھر نظر بندی کا حکم۔ مریض کے علاوہ باقی چاروں کے منفی نتائج کے سبب بس احتیاطیں کرنے کی تلقین۔ کس بات کو مانیں۔ نظر بندی توڑتے پائے جانے پر پندرہ ہزار روبل یعنی 37000 روپے جرمانہ مگر میں صبح کی سیر کو نکلتا رہا۔ کبھی کبھار کوئی خریداری بھی کر لیتا۔

بطور ڈاکٹر میں جانتا ہوں کہ وائرس بدن میں داخل ہونے سے مریض ہونے تک 5 تا 6 روز لگتے ہیں اور یہ دورانیہ چودہ روز تک ہو سکتا ہے۔ میں بہت مضطرب تھا کیونکہ گھر میں میں ہی ستر سال سے زائد کا مرد ہوں جسے فشار خون بلند ہونے اور جوڑوں کے درد کی امراض بھی ہیں۔ یوں لگنے لگا کہ بس میں ہی بیمار ہو جاؤں گا۔ پھر میں نے رائے لینے کی خاطر اپنے ہم جماعت اور بہترین ڈاکٹر محمد یوسف سے رجوع کیا جنہوں نے بتایا کہ بخار اتر جانے کے تین چار روز بعد ہی عام طور پر مریض کا ٹیسٹ منفی آ جاتا ہے۔ بچی اگر فعال دورانیہ میں کسی کو مریض نہیں کر پائی تو وہ اب نہیں کرے گی کیونکہ وہ بہت کم مقدار میں وائرس خارج کر رہی ہے۔

چنانچہ کل سے میں بھی بیوی بیٹے کی طرح کورونا سے بے تکلف ہو چکا ہوں اگرچہ بچی کے مریض ہونے کے بعد چودہ دن پورے ہونے کو ابھی پورا ایک ہفتہ باقی ہے۔ بچی کی کھانسی برقرار ہے اس لیے اسے ماسک پہننے کی تلقین جاری ہے۔ باقی یقیناً اللہ رحم کرے گا۔ 30 نومبر کو بچی کا ٹیسٹ دوبارہ ہو گا۔ انشاءاللہ منفی آنے کی توقع ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments