شہید خالد محمود سومرو کی ساتویں برسی کے موقع پر


سندھ دھرتی بزرگوں، ولیوں اور اللہ والوں کی دھرتی ہے، جہاں علم حلم صوفی ازم اللہ والوں کی آمد کے بعد اللہ اور اس کے رسول کی تبلیغ اور اطاعت ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ قدرت والے نے سندھ کو باب الاسلام کا درجہ عطا کیا اور لاکھوں ہستیاں آج بھی آرامی ہیں جہاں روزانہ ہزاروں لوگ دعا کے لئے حاضری بھرتے ہیں، سندھ دھرتی کا بیٹا دھرتی کا عاشق ڈاکٹر خالد محمود سومرو بھی اسی دھرتی کی مٹی سے پیدا ہوئے تھے، سرزمین سندھ لاڑکانہ میں 7 مئی 1959 ع میں مولانا علی محمد حقانی کے گھر بیٹا پیدا ہوا، جس کا نام خالد محمود سومرو رکھا گیا۔

آگے چل کر ممتاز عالم اور لیڈر بنا، چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے ایم بی بی ایس کیا، ڈاکٹر بنے۔ اور مصر کی قدیمی یونیورسٹی الازہر سے ڈگری حاصل کی، سینٹ آف پاکستان کے ممبر سینیٹر بنے۔ سندھ کے حقوق کے ساتھ ساتھ اسلام کی سربلندی کے لئے جدوجہد کی۔ ایسا شمع دیا روشن چراغ 29 نومبر 2014 ع کو 6 سال قبل بجھا دیا گیا، ایک کھلتا ہوا پھول مرجھایا گیا، بات ہو رہی تھی سندھ کے سپوت عظیم فلاسفر، عالم با عمل، محقق، تواریخ دان، بہادر انسان کی جو ہمیشہ کسی بھی بات پر ڈٹ جاتے تھے تو کوئی اسے اپنے مقصد منزل سے ہٹا نہیں سکتے تھے، شاید اسی لیے اسے وقت سے پہلے زیر زمین بھیج دیا گیا۔

شہید خالد محمود سومرو عالم اسکالر شاعر ادیب تاریخ دان ماہر طب تھے۔ واقعی زندگی موت کی امانت ہے۔ اور ہر ایک چیز کو فنا ہونا ہے، لیکن کچھ لوگ اپنی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر جاتے ہیں۔ خالد محمود سومرو ایک ایسے موسم کی طرح تھے جو دلکش اور عجیب و منفرد تھی۔ جو کسی محبوب کی طرح بدلنا نہیں چاہتے۔ جس کے لئے دل دھڑکتا ہے، آج بھی جب سندھ پورا اور پاکستان اپنے پیارے پیارا قائد کو الفاظ آنسو اور سسکیوں سے یاد کر رہا ہو گا۔

تو ہم بھی کم از کم ان الفاظ کے ساتھ یاد رکھیں گے کہ۔ اگر آپ موسم بہار کی طرح بدل جاتے ہیں تو، آپ ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہوتے ہیں لیکن ہم آپ کے شہادت کے 7 سال بعد بھی آپ کی شفقت پیار اور محبت کو نہیں بھول پاتے، لہذا اب آپ کی جدائی کی وجہ سے سکون سے سو نہیں سکتے۔ الفاظ کے ساتھ کیا ہدیہ دیں یا اپنی اداسی کو آنکھوں سے اتاریں۔ سندھ کے یگانے عاشق کو چاہنے والوں کی طرح آپ نے بھی سندھ سے پیار کی حد پار کردی اور اسی عشق میں خون دے کر امر ہو گئے۔

شہید اسلام علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو رحہ وادی مہران میں سکھر کی ایک مسجد میں دوران نماز فجر ادا کرتے ہوئے دہشتگردوں کی فائرنگ سے اللہ تعالیٰ کو جا ملے، یوں سندھ ایک لیڈر اور پاکستان ایک سچے سپاہی سے محروم ہو گیا شہید خالد محمود سومرو رحہ جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل اور سینیٹر آف پاکستان بھی رہ چکے تھے،

مسجد میں داخل ہو کر مسجد کی پہلی صف پر فجر نماز کی سنت ادا کرنے والے سندھ کے شیر، بہادر بیٹے پر فائرنگ کی برسات شروع کردی۔ مسجد خون میں آلودہ ہو گئی۔ جسم سے خون بہنا شروع ہو گیا، اور آپ بیہوش ہو کر نماز کی حالت میں شدید زخمی تھے ہسپتال پہنچتے ہی شہادت نوش فرمائی۔ آپ کی شہادت کی خبر نے سندھ سمیت ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ سندھ میں کوئی ایسا فرد یا خاندان نہ ہو گا جو سوگ میں مبتلا نہ ہوا ہو۔ جنازہ نماز میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ سندھ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔ لوگ اپنے محبوب لیڈر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے شریک ہوئے۔

سکھر پولیس نے علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس میں ملوث 6 ملزمان کو گرفتار کیا۔ جن میں مرکزی ملزم حنیف بھٹو بھی شامل تھے، جنہوں نے واردات میں گاڑی، اسلحہ رقوم دی اور واقعے واردات میں خود بھی موجود رہے۔ دیگر گرفتار ملزمان میں مشتاق مہر، سارنگ ٹوٹانی بلوچ جو اس وقت ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا گارڈ تھا اور سیکیورٹی پر مامور تھا، دیگر تین ملزمان میں دریا جمالی، الطاف جمالی اور لطف اللہ جمالی شامل ہیں۔ قاتل اور ان کے سرپرست سمجھتے ہیں کہ کیس اپنی رفتاری سے چلا تو انہیں سزا یقینی ملے گی۔ وہ سزا سے بچنے کے لئے ہر قسم کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس گزشتہ 7 سالوں سے قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت انسائیڈ سینٹرل جیل سکھر میں التوا کا شکار ہے۔ اتنے عرصہ گزرنے کے باوجود عدالت میں فریقین کے گواہان اور وکلا کے بیان ریکارڈ نہ ہو سکے ہیں۔ ای ٹی سی کورٹ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کم از کم 7 روز تک کیس کی سماعت مکمل کر کے کیس نمٹائے گی اور زیادہ سے زیادہ 3 ماہ تک کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ 29 نومبر 2014 یعنی 7 سال سے انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس آگے نہیں بڑھ رہا۔

سرکاری گواہان پولیس اہلکاروں کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔ لگتا تو یہ ہے کہ کیس کی سماعت مزید اگلے پانچ 7 سال تک جاری رہے گا۔ جس عدالت میں کیس نمٹانے کی مدت 7 روز ہو وہ 7 سال تک کیس کو نمٹا نہ سکے تو افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ قتل کیس کو 8 واں سال شروع ہو چکا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں انصاف کا کیا تقاضا ہے۔ دو بار ای ٹی سی کورٹ ملزمان کے ضمانت کی درخواست رد کر چکی ہے۔ جبکہ دو بار سندھ ہائی کورٹ بینچ سکھر بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 6 ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ ای ٹی سی کو سنانے نمٹانے کا حکم دے چکی ہے۔

مگر اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ ہر دو ہفتے بعد تاریخ ہوتے ہے، پھر تاریخ پر تاریخ ملتی رہتی ہے۔ مطلب تاریخ پے تاریخ سے کام نکالا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں حکومت کے ساتھ با اثر قوتیں بھی ملوث ہیں جو قاتلوں کو بچانے کے لئے کردار ادا کر رہی ہیں۔ یعنی شہید خالد محمود سومرو کے کیس میں جان بوجھ کر ڈلے کیا جا رہا ہے تاکہ قاتلوں کو رلیف مل سکے۔ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے کہ ایک دینی مذہبی سیاسی جماعت کا سربراہ اور سابق سینیٹر کو بھی انصاف نہیں مل رہا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عدالتوں پر بھی حکومت کتنی اثر انداز ہوتی ہے۔ اور ججز پر بھی اتنا پریشر ہے کہ وہ قتل کیس کا فیصلہ سنانے میں دیر کر رہے ہیں۔ تاکہ کسی نہ کسی طرح قاتلوں کو سزا سے بچایا جائے۔

سامراجی قوتوں اور ان کے ایجنٹوں نے جس مقصد کے لئے سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو قتل کیا گیا تھا اس سے زیادہ شہید رحہ کے بیٹے علامہ راشد محمود سومرو، علامہ ناصر محمود سومرو اپنے شہید والد کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ شہید والد کی طرح پاکستان میں اسلام کے نظام کے نفاذ اور غریب عوام کے حقوق کے لئے صف اول میں کھڑے ہیں۔ سندھ کے حقوق کے لئے میدان میں اترے ہوئے ہیں۔ سندھ میں جزیروں پر قبضہ ہو یا سرکاری زمینوں کی نیلامی ہو۔

معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہو یا خواتین کا قتل ہو، تعلیمی اداروں میں نمرتا، نائلہ رند یا نوشین شاہ کی لاشیں ملنے کا مسئلہ ہو، ہر جگہ سے راشد محمود سومرو آواز میں آواز ملاتے ہوئے گرجتے نظر آتے ہیں۔ راشد محمود سومرو اپنے والد سے بھی دو قدم آگے نکل چکے ہیں۔ خالد محمود سومرو کی شہادت کے بعد وہ سندھ میں اپنی جماعت کو متبادل کے طور لا چکے ہیں۔ سندھ میں ہونے والے جلسوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

اتنی بڑی تعداد میں عوام کی شرکت جے یو آئی اور شہید خالد محمود سومرو کے بیٹے پر اعتماد کا اظہار ہے۔ سندھ میں جزیرے پر قبضہ ہو یا بحریہ ٹاؤن کا شو ہو، پانی کی قلت کا ہو یا مہنگائی کا ہو۔ راشد محمود سومرو آپ کو خاموش نہیں ملے گا۔ جس طرح علامہ خالد محمود سومرو نے سندھ اور سندھی عوام کے حقوق کی بات کی اور شہادت نوش کر امر ہو گئے۔ سندھ بھی اب وہ احسان منا رہی ہے۔ امید ہے شہید خالد محمود سومرو رحہ کے فرزندان اپنے شہید والد کی طرح مستقبل میں بھی دین کے ساتھ دنیا، اسلام کے ساتھ سندھ پاکستان کی خدمت کرتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments