پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جمہوری جدوجہد


یہ کہانی پشتون قوم پرستی کے بانیوں میں سے ایک خان عبدالصمد خان اچکزئی سے شروع ہوتی ہے، جو استعمار کے خلاف جدوجہد کا ایک توانا آواز، انسانی حقوق کے ایک محافظ اور جمہوریت کا تناور درخت تھے۔ وہ متحدہ ہندوستان میں سامراج کے خلاف کھڑے ہوئے اور تقسیم کے بعد بھی آمر ایوب خان کے خلاف جدوجہد کی۔ جس کی پاداش میں انہوں نے تقریباً 10 سال جیل کاٹی، لیکن پھر بھی وہ جمہوری جذبے کو، ان کی شہادت، 1973 تک نہ کم نہ کر سکا۔

عبدالصمد خان کی جمہوری وراثت ان کی پارٹی کے خون میں شامل ہے بالخصوص ان کے بیٹے محمود خان اچکزئی کے جو کہ حقیقی جمہوریت کا ایک بہترین استعارہ ہے۔ آئی ایس آئی کے سابق میجر، میجر عامر نے اپنے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا تھا کہ محمود خان اچکزئی کے علاوہ باقی تمام سیاستدانوں کے تعلقات غیر جمہوری قوتوں سے ہیں۔ ان کے بقول وہ اسے ہی پاکستان میں حقیقی جمہوریت پسند قرار دیتے ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہبروں اور ورکروں کے آبا و اجداد نے جنرل ایوب، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف آواز اٹھائی۔ جس کی پاداش میں انہیں بارہا مسائل سے واسطہ کرنا پڑا۔ 7 اکتوبر 1983 کو کوئٹہ میں جمہوریت کی حمایت میں نکالی گئی جلوس اور سیکیورٹی فورسز کی جھڑپوں میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے متعدد کارکنان شہید ہو گئے۔

تحریک بحالی جمہوریت (MRD) ، اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) سے لے کر موجودہ آل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (APDM) تک، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ایک کلیدی جمہوری قوت رہی ہے۔ یہ قابل تعریف امر ہے کہ پارٹی اپنے اندرونی معاملات میں بھی جمہوری اصولوں کی حقیقی نمائندہ رہی ہے، یہ نہ تو کبھی کسی لوٹے کو ترجیح دیتی ہے، نہ ہی پارٹی کے کسی رکن نے غیر جمہوری حکومتوں کے کابینہ میں حصہ لیا۔

اگرچہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پارٹی میں کچھ جاگیرداروں کی موجودگی سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ مانا کہ لوگ اس کی پالیسیوں سے اختلاف رکھ سکتے ہیں۔ لیکن اس جماعت کی قیادت کی جمہوریت سے وابستگی پر کوئی سوال بھی نہیں اٹھا سکتا۔ خان عبدالصمد خان اچکزئی کا جمہوری ورثہ ان کے وارث محمود خان اچکزئی کی روح اور خون میں شامل ہے۔ جن کی جمہوریت پسندی کی دلیل جمہوریت پسندوں کے ساتھ ساتھ غیر جمہوری قوتیں دیتی رہی ہیں۔ جو پارٹی کے کارکنان میں پروان چڑھی اور مضبوط ہوتی رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments