نارتھ پول میں پہلی مسجد


کینیڈا کی شمالی ترین خطہ زمین نوناوٹ جہاں سال میں تیس دن رات نہیں ہوتی، اور 56 دن سورج لگا تار چمکتا رہتا ہے وہاں حقیقت میں کرہ ارض کے کنارے پر ایک مسجد بھی تعمیر ہو چکی ہے جو آرکٹک سرکل کے اندر واقع ہے۔ قطب شمالی (نارتھ پول) محور زمین کا بعید ترین شمالی نقطہ ہے۔ یہ آرکٹک اوشین کے اندر واقع ہے۔

کینیڈا کے دس صوبے اور تین علاقے ہیں۔ ان علاقوں میں سے ایک کا نام نارتھ ویسٹ ٹیرٹریز ہے جو کہ کینیڈا کا شمالی ترین حصہ ہے۔ آج سے گیارہ سال قبل ستمبر 2010 میں یہاں کے شہر اینووک ایک مسجد صوبہ مینی ٹوبہ کے شہر ونی پیگ میں تعمیر ہو کر یہاں پہنچی تھی۔ یوں آرکٹک میں یہ مسلمانوں کی پہلی مسجد تھی۔ اس مسجد کی عمارت کو مینی ٹوبہ میں جوڑا گیا اور چار ہزار میل کا سفر ٹرک اور مال بردار جہاز کے ذریعہ طے کر کے اس قریہ میں پہنچی تھی جس کی آبادی تین ہزار سے کچھ اوپر ہے۔ مسجد کا استقبال کرنے کے لئے چالیس مسلمان شپ یارڈ میں موجود تھے۔ جنہوں نے اس کا والہانہ استقبال گرم جوش مصافحوں، بغلگیر ہو کر اور دعاؤں کے ساتھ کیا تھا۔

مسجد کی عمارت 1554 مربع فٹ ہے۔ عمارت کے اندر کچن، لائبریری اور بچوں کے لئے کھیلنے کا کمرہ ہے۔ مسجد کے اندرونی حصہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تا مرد اور عورتیں الگ الگ نماز پڑھ سکیں۔ مسجد کے فرش پر نہایت اعلی قسم کا کارپٹ ڈالا گیا ہے جو دوبئی کے متول تاجر نے بطور تحفہ دیا تھا۔ چونکہ آرک ٹک Arctic میں بلڈنگ مٹیریل دستیاب نہیں بلکہ بہت ہی مہنگا ہے اس لئے اس کی عمارت کا ڈھانچہ مینی ٹوبہ کے صوبہ میں تیار کیا گیا تھا۔ مسجد دو صوبوں میں سے ہوتی ہوئی میکن زی دریا کے ذریعہ اینووک میں پہنچی تھی۔ اس کی تعمیر کے لئے اسلامی چیرٹی ”زبیدہ طلاب فاؤنڈیشن“ نے دو سال تک چندہ اکٹھا کیا تھا۔ اس مسجد کا انتظام و انصر اسلامک سوسائٹی آف نونا وٹ کے ہاتھوں میں ہے جس کو سرکاری طور پر 2009 میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

مسجد کی تعمیر کا کام رضاکاروں نے کیا ان میں سے ایک ہملٹن ( صوبہ اونٹاریو) کا کارپینٹر فتح اللہ فراگاٹ تھا۔ اس نے فلسطین میں مساجد کی تزئین و زیبائش کا کام کیا ہوا تھا۔ اس کی ائر لائن ٹکٹ کے پیسے اسلامک سوسائٹی نے دیے اور وہ اینووک پہنچ گیا۔ بلڈنگ کی تکمیل کے آخری مراحل میں شب و روز محنت اور مشقت سے کام کر کے عمارت کو مکمل کیا۔ اس نے مسجد کا فریم بنایا، ڈرائی وال لگائی، منبر بنایا، کارپٹ ڈالے، کچن بنایا، دروازے لگائے، بلکہ مسجد کا محراب اور گنبد ڈیزائین کیا۔

اس نے مسجد کا دس میٹر (تیس فٹ) اونچا مینارہ بھی تیار کیا جس میں سب سے اوپر ہلال لگا ہوا ہے۔ وہ چھ ہفتے تک مشقت کا کام کرتا رہا اور ایک پیسہ بھی اس نے معاوضہ کے طور پر نہیں لیا۔ اسلامک سوسائٹی ہر قسم کے فلاحی کاموں میں پیش پیش ہے۔ اس ضمن میں محتاج لوگوں کے لئے فوڈ بنک کا 2015 میں قیام ہے جہاں سے مقامی محتاجوں اور غریبوں کو مفت گروسریز دی جاتی ہیں۔ سوائے مچھلی  اور شکار کیے ہوئے جانوروں کے باقی ہر چیز دوسرے شہروں سے لائی جاتی ہے۔ فوڈ بنک میں حلال گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔ دودھ یہاں بارہ ڈالر گیلن ہے۔

لمبا سفر

مسجد کے ڈھانچے کو ایک سیمی ٹریلر کے ذریعہ کل 3,500 کیلو میٹر کا سفر ہائی وے ریگولیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے، تیز تند ہواؤں سے مقابلہ کرتے، نیز چار تنگ پلوں کے اوپر سے گزرنا تھا۔ عمارت کا وزن دس ٹن اور چوڑائی تیس فٹ تھی۔ نارتھ ویسٹ ٹیری ٹریز اور البرٹا کی سرحد پر Reindeer Creek کے پل پر سے گزرتے ہوئے مسجد کا ڈھانچہ قریب قریب الٹنے لگا تھا۔ چند ہفتوں کے بعد یہ نارتھ ویسٹ میں پہنچ گیا جہاں اس کو مال بردار بحری جہاز barge پر لاد دیا گیا۔ اب یہ ڈھانچہ 1800 کیلو میٹر کا سفر میکنزی دریا پر طے کر کے اپنی منزل مقصود Inuvik پہنچ گیا۔

یہ مسجد کمیونٹی سینٹر بھی ہے جہاں مسلمان بچوں کو دینی تربیت فراہم کی جاتی اور با قاعدہ دینی کلاسز ہوتی ہیں۔ زبیدہ طلاب فاؤنڈیشن کے جنرل مینجر ڈاکٹر حسین گشتی Guisti جس نے پہلی اذان دی تھی اس کا کہنا ہے کہ یہ مسجد بنا کر ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ مسلمان اینووک کا سالم حصہ ہیں۔ اگر مسجد نارتھ پول میں تعمیر کی جا سکتی ہے تو پھر روئے زمین کے کسی بھی حصہ پر مسجد بنائی جا سکتی ہے۔ مسجد کی تعمیر پر $ 800,000 خرچ ہوئے ہیں۔

مسجد کی تعمیر کے وقت درجہ حرارت۔ 56 c ہوتا تھا۔ گرمیوں کے مہینوں میں یہاں 56 دن تک رات نہیں ہوتی اور چوبیس گھنٹے سورج چمکتا رہتا ہے۔ سال میں 30 دن ایسے بھی ہوتے جب چوبیس گھنٹے اندھیرا ہوتا ہے۔ اس لئے مسجد کے باہر بورڈ کے اوپر کلمہ طیبہ کے نیچے لکھا ہوا ہے Midnight Sun Mosque۔ مکہ معظمہ سے اینووک کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اکیسویں صدی کی مسجد اقصیٰ (دور ترین کی مسجد) کہلانے کے بھی لائق ہے۔ زمین کے اس کنارے پر جہاں بعض اوقات نہ سورج چڑھتا اور نہ غروب ہوتا ہے نمازیں کیسے ادا کی جائیں؟ یہاں صبح، دوپہر، سہ پہر، شام، طلوع آفتاب، غروب آفتاب کا تصور غیر ممکن ہے۔ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے اور نمازیں یہاں کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن کے اوقات کی مطابق ادا کی جاتی ہیں۔ اینووک اور ایڈمنٹن کے درمیان 1,993 کیلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

اس مسجد کی شاندار تکمیل کے بعد اگلے دس سال میں نارتھ میں الاسکا سے لے کر نوناویٹ تک سات مساجد تعمیر ہو چکی ہیں۔ چونکہ یہاں ہر ملک اور براعظم سے مسلمان آباد ہیں اس لئے جمعہ کا خطبہ انگلش میں دیا جاتا ہے۔ سوڈان، مصر اور ساؤتھ ایشیا سے آئے مسلمانوں کی تعداد بھی زیادہ ہے جو لبرل خیالات کے حامل ہیں۔ شاید اس لئے عورتوں کا کمرہ مردوں کے کمرے سے زیادہ بڑا ہے، اور وہ ایک ہی فلور پر مردوں کے برابر نماز ادا کرتی ہیں۔ نارتھ امریکہ کی اکثر مساجد میں عورتیں بیسمنٹ میں نمازیں ادا کرتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments