پاکستان میں مقامی حکومتوں کا قیام اور اصلاحات کی ضرورت


مقامی حکومت کسی بھی ریاست کی حکومت کا نچلا ترین دھارا ہوتی ہے جو مرکزی حکومت کے بنائے قوانین یا احکام کے احاطے میں رہتے ہوئے عام لوگوں کی بہتری کے لئے کردار ادا کرتی ہے۔ کسی بھی معاشرے میں سیاسی و جمہوری استحکام کے لئے مقامی حکومتوں کا ہونا ناگزیر ہوتا ہے۔ لوگوں کو مقامی انتظام و انصرام میں شامل کیے بغیر کوئی بھی معاشرہ سیاسی و معاشرتی لحاظ سے جدت پسند نہیں کہلایا جا سکتا اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

وفاقی نظام کی حامل ریاستوں میں مقامی حکومت عام طور پر تیسری یا کبھی چوتھی سطح پر ہوتی ہے۔ پاکستان میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے بعد مقامی یا بلدیاتی حکومت تیسرا انتظامی دھارا ہے۔ دنیا بھر میں مقامی حکومتوں کو جمہوریت کی ایک نرسری سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس تاریخی طور پر پاکستان میں مقامی حکومتوں کی تشکیل جماعتی، علاقائی یا شخصی مفادات پر مبنی رہی ہے۔ آج تک پاکستان میں جو بھی جمہوری نظام نافذالعمل رہا وہ اپنے بنیادی جمہوری یعنی مقامی حکومتی نظام سے عملی طور پر محروم رہا ہے۔

آئین کا آرٹیکل 140 اے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد اختیارات کا ایک واضح مجموعہ مرکز سے صوبوں کو منتقل ہو گیا۔ اس نئے نظام کے تحت پاکستان بھر میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ابتر صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے الیکشن میں لیت و لعل سے کام لیتی ہیں۔ 18 ویں ترمیم سے پہلے وفاق میں موجود مرکزیت کا عنصر صوبائی حکومتیں اختیار کر رہی ہیں۔ یعنی آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا والا معاملہ ہے۔

اس کے برعکس مغربی جمہوریتیں مقامی حکومتوں کی بنیاد پر ہی مستحکم ہوئی ہیں جس کو پاکستان میں بھی اپنانے کی ضرورت ہے۔ تسنیم احمد نورانی لکھتے ہیں کہ ”مقامی حکومت کے حوالے سے ایسے ہی مسائل کا سامنا بھارت کو بھی تھا البتہ انہوں نے مسئلہ 1992 میں ہی دو آئینی ترامیم کے ذریعے حل کر لیا تھا۔ انہوں نے ان ترامیم کے ذریعے پنچایت راج اور میونسپیلٹی کی حرمت اور خودمختاری کو قانونی تحفظ فراہم کیا اور یہ مقامی حکومتیں آزادی کے 43 برس بعد آئین کا حصہ بن گئیں۔

انہیں آئین کے حصہ نہم اور حصہ گیارہ میں شامل کیا گیا اور یہ ترامیم اس قدر مفصل ہیں کہ حصہ نہم کو نہم اے کے باب میں مزید مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس میں سولہ آرٹیکل اور گیارہ سکیجوئل شامل ہیں۔ یہ دونوں ترامیم مقامی حکومتوں کے تحفظ اور ان کو ہر صورت جاری رکھنے کے حوالے سے احکامات اور طریقہ کار وضع کرتی ہیں۔ البتہ اس کے مقابلے میں پاکستان کے آئین میں مقامی حکومتوں کے حوالے سے صرف دو مختصر آرٹیکلز پائے جاتے ہیں جن میں حکومتوں کی ان کے قیام اور ان تک اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے صرف حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

ہمارے آئین میں جس طرح ان مقامی حکومتوں کے قیام کے حوالے سے ہدایات کو درج کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں اس کے قیام اور انتظام کا صوابدیدی اختیار ریاست کو دیدیا گیا ہے اور اسے آئین میں وہ اہمیت اور توجہ نہیں دی گئی جس کی وہ متقاضی ہے“ ۔ پاکستان میں بھی مقامی حکومتوں کے حوالے سے آئینی اصلاحات کا نفاذ انتہائی ناگزیر ہو چکا ہے۔ اصلاحات کے بغیر معاشرے میں جمہوری روایات، برداشت اور سیاسی رواداری پنپ نہیں سکتیں۔

ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو بنیادی جمہوری عمل کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہ سیاسی اور جمہوری روایات کے امین بن سکیں۔ راقم کی رائے میں مقامی حکومتوں کو مکمل آئینی تحفظ دیا جانا بہت ضروری ہے۔ متعین وقت پر چناؤ کا انعقاد کیا جائے جس میں تمام سیاسی جماعتیں بلا تفریق شامل ہوں۔ انتظامی لحاظ سے پرائمری تعلیم، پولیسنگ، صحت کا نظام اور بنیادی میونسپل سروسز یعنی صاف پانی کی فراہمی، صفائی، سیوریج اور ویسٹ مینیجمنٹ مقامی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہو۔

مقامی حکومتیں مالی اور انتظامی لحاظ سے مکمل با اختیار اور ایوان بالا کی طرز پر مستقل بنیادوں پر استوار ہونی چاہئیں۔ یعنی ضلعی حکومت کی مجموعی مدت چھے برس ہو۔ مقامی کونسلز کے نصف ممبران ہر تین سال کے بعد ریٹائرڈ ہو جائیں اور متعین وقت پر الیکشن کے ذریعے دوبارہ چناؤ کیا جائے۔ ایسا فریم ورک ترتیب دیا جائے کہ پارلیمانی قیادت اور مقامی حکومتی عہدیداروں میں اختیارات اور ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر اختلافات نہ جنم لے سکیں۔ جیسا کہ سیاسی جماعتیں معروضی حالات سے نابلد اور تاریخ سے ناآشنا ہو کر لوگوں کو فیصلہ سازی کا حق دینے سے کترا رہی ہیں، ضروری ہے کہ تاریخ اور دیگر ممالک سے سبق سیکھا جائے تاکہ ماضی کے جمہوری و سیاسی المیوں کو دوبارہ نمودار ہونے سے روکا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments