جنت کا حصول


میرے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ میرے کئی دروازے ہیں۔ میں باغوں کا مسکن ہوں۔ میں تخیل سے پرے، گمان سے بلند اور دل کی تمام ممکنہ آرزوؤں سے اوپر کا مکان ہوں۔ میں انگوروں، کھجوروں، اناروں، میووں اور خوشبوؤں کا گھر ہوں۔ میں پائیدار اور آخر ہوں۔ میں پیار، عزت اور امن کا گہوارہ ہوں۔ میں قابل حصول ہوں ان سب کے لئے جو رب کے اصولوں کے مطابق اس کی رضا چاہتے ہیں۔ بلکہ میں تو اجر ہوں مومنین کا۔ میں انعام ہوں صالحین اور متقین کے لئے۔ میں بائے پراڈکٹ ہوں اس صراط مستقیم کا، جس کے لئے کوئی بھی کوشاں ہے۔

لیکن میں ناممکن ہوں ان سب کے لئے جو اللہ کے بنائے قاعدوں کو توڑ کے اپنے مطابق استعمال کرتے ہیں۔

میری خوشبو بھی ان سب پر حرام ہے جنہوں نے ناحق کسی دوسرے مذہب پر یقین رکھنے والے کو جان سے مارا۔ میں نالاں ہوں زمین پر فساد پھیلانے والوں سے۔ میں عاجز ہوں مولا کا کلمہ پڑھ کے اس کی آیتوں کو سستے داموں بیچنے والوں سے۔ میں بعید ہوں رحمتہ للعالمین کے معتقد ہو کر نعشوں کو جلانے والوں سے۔ میں بیزار ہوں عاشقان رسول ﷺ کا دعویٰ کر کے دوسروں پر کفر کے فتوے لگانے والوں سے۔ میں تنگ ہوں دین کا ٹکٹ استعمال کر کے دوسروں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے والوں سے۔

میں پریشان ہوں سختی، جبر، تذلیل، تحقیر سے مذہب کا پرچار کرنے والوں سے۔ میں افسردہ ہوں اللہ اور رسول کے نام لیوا ہو کر دوسروں کو جوتے کی نوک پر رکھنے والوں سے۔ میں نالاں ہوں ڈنڈے کے زور پر دین کی تبلیغ کرنے والوں سے۔ میں خوفزدہ ہوں بے عمل ماننے والوں سے۔ میں ناراض ہوں میری محبت کی آڑ میں اپنے ناجائز اعمال کو جائز سمجھنے والوں سے۔ میں خفا ہوں رواداری والے دین کو اپنی خود ساختہ توجیہات سے دوسروں کو متنفر کرنے والوں سے۔

اے حضرت انسان اور اے مسلمانو! سنو اور ذہن نشین کر لو۔ مجھ تک پہنچنے کے لئے پہلے اپنے عقیدے کی تصحیح کرو۔ اپنے خالق اور اس کے محبوب سے اپنے تعلق کو مضبوط کرو۔ ان نسبتوں کو استحکام دینے کے لئے نرمی، ایثار، خلوص، صبر، تحمل، درگزر جیسی صفات کا اپنے فعل سے اظہار کرو۔ اپنے جذبات، کج فہمی، کم عقلی سے اپنے دین اور عقیدوں کا مذاق نہ بناؤ۔ اپنی بدعتوں کو اسلام سے منسوب نہ کرو۔ مسلمان ہونے کا حق اور فرض اپنی اچھی کرنیوں سے ادا کرو۔

جزا و سزا کا ترازو اپنے ہاتھ میں مت لو۔ حقوق العباد کو حقوق اللہ سے ہلکا نہ سمجھو۔ اخلاق و زبان کی قوت کو پہچانو۔ جس رب نے انسانی جان کو بچانے کے لئے مردار کو بھی حلال کیا۔ انسانوں کو جلا کر، سنگسار کر کے، گولی سے اڑا کر، ڈھڈوں سے نوچ کر اس کی مربیوبیت سے لوگوں کو زچ نہ کرو۔ جو پیغمبر بہترین اخلاق کا نمونہ ہو، جو منہ اور سر پر ضرب مارنے سے منع کرے۔ تم کسی کو تھپڑوں سے لال کر کے، چہرے پر تھوک کر سینہ چوڑا کر کے اس کے محب ہونے کا اعلان نہ کرو۔ جس عقیدے میں عین جنگ میں بھی بچے، بوڑھے، عورتوں، کھڑی فصلوں اور جانوروں کا تحفظ کرنے کا حکم ہو، اسے دوسروں کے لئے زمین تنگ کر کے رسوا نہ کرو۔

اور یہ جان لو:
جس نے ایک انسان کو قتل کیا، اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔

تمہارا ناقص عمل اس دنیا میں اوروں کے لئے عذاب لائے گا اور آخرت میں ان کی چیخیں اور سسکیاں تمہارے گلے کا پھندا ہوں گی۔

جو نفرت اس جہاں میں تم نے اپنے دین کے لیے اپنے غلط اعمال سے کمائی، وہ اگلے جہاں میں تمہارے لئے آگ کا گڑھا کھودے گی۔

اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے اور اس کا رسول اپنی تعلیمات سمیت خاتم الرسل ہے۔ اور دین اسلام اپنی تمام خوبصورتی کے ساتھ تا قیامت ہے۔ اور یہ سب اپنے ثبات کے لئے تمہارے کھوٹے سکوں کے محتاج نہیں۔ تمہارا کوئی بھی ان کے منافی کام، ان کی روشنی کو گہنا نہیں سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments