مولانا طارق جمیل اور مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی ملاقات


ٹائم لائن پر مولانا طارق جمیل صاحب کی ایک وڈیو آگئی جس پر کیپشن تھا
“مولانا طارق جمیل کی بھارتی اداکار مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان سے دوران حج ملاقات پر کیا ہوا؟”
میں نے وڈیو دیکھنی شروع کر دی۔ اس میں مولانا طارق جمیل صاحب نے سارا واقعہ بیان کیا کہ کیسے عامر خان اپنی والدہ کے ہمراہ حج پر آیا ہوا تھا تو طارق جمیل صاحب کے من میں خیال آیا کہ کیوں نہ اسے تبلیغ کی جائے۔
فرماتے ہیں کہ میں نے اپائنٹمنٹ لینے کی بہت کوشش کی مگر عامر خان نے پروفائل سن کر انکار کردیا۔ میں روزانہ کوشش کرتا آخر وہ مجھے دس منٹ دینے پر راضی ہوگیا۔
میں نے سوچا صرف دس منٹ ملے ہیں اگر میں نے ڈائریکٹ تبلیغ سے سٹارٹ لیا تو خدشہ ہے کہ ملاقات رائیگاں جائے گی۔ میں نے تھوڑی بہت مارکیٹنگ پڑھ رکھی تھی جس کا بنیادی اصول “اٹینشن کیپچنگ” (توجہ کا حصول) ہے۔ لہذا میں نے سٹارٹ ہی ستر کی دہائی کی فلموں اور گانوں سے لیا کیونکہ میں خود میڈیکل کالج میں ٹھیک ٹھاک ڈسکو لڑکا تھا۔ پانچ سات منٹ میں جب ماحول بن گیا تو میں نے کہا آپ حج پر اپنی والدہ کو لائے ہیں کیوں نہ میں آپ کو اپنے نبی ص کا حج سناؤں ؟
عامر خان نے گھڑی پر ٹائم دیکھا تو باقی چار منٹ رہتے تھے۔ کہنے لگا بس چار منٹ ہیں آپ کے پاس۔
میں نے کہا بے فکر ہوجائیے میں چار منٹ میں ہی ختم کردوں گا۔ بس میں نے پھر جو شروع کیا عامر خان دم بخود ہوکر سننے لگا اور پورا ڈیڑھ گھنٹہ گذر گیا۔ اس نے ایک بار بھی گھڑی کی طرف نہ دیکھا۔ آخر بیان ختم ہوا تو بہت گرم جوشی سے گلے ملا اور شکریہ ادا کیا ۔ ہم دونوں نے واٹس ایپ نمبر تک ایکسچینج کر لئے۔ میں نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ چلو اس بہانے دوستی بھی پکی ہوگئی اور دین کا کام بھی ہو گیا۔ میں ساری رات بہت خوش تھا کہ ایک بہت بڑی جوئے شیر کھودی ہے جو ایسے شخص کی کایا پلٹ دی جو پچاس سال گانے بجانے ، ننگے ڈانس اور نامحرم عورتوں کے ساتھ روز وشب روزگار کرتا رہا۔ مجھے لگا کہ میری یہ ڈیڑھ گھنٹے کی تبلیغ میری تمام زندگی کی تبلیغ پر بھاری ہے۔ جانے کس وقت میری آنکھ لگ گئی۔
اگلے دن ہم دونوں کی واپسی کی فلائٹ تھی۔
میں عصر کی نماز کے لئے وضو بنا رہا تھا کہ فون کی گھنٹی بج اٹھی۔ دیکھا تو عامر خان کا فون تھا ۔ میں زیرلب مسکرایا کہ میرا یہ ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر جس پر میں نے اپنی زندگی کا کامل تجربہ لگا دیا تھا کامیاب ہوگیا ہے۔
میں نے جلدی سے کال ریسیو کی۔ عامر خان بولا
“مولانا صاحب ! میری نئی فلم دھوم تھری کترینہ کیف کے ساتھ ریلیز ہونے والی ہے۔ کل میں آپ سے بہت متاثر ہوا لہذا آج واپس جاتے وقت خیال آیا کہ آپ سے دعا کرا دوں۔ آپ نے ہر نماز کے بعد خصوصی دعا کرنی ہے کہ یہ فلم سپر ڈوپر ہٹ جائے۔ میں نے اس پر بہت محنت کی ہے۔ اور اس سے اگلی فلم کی اوپننگ پر آپ کو بھی مدعو کروں گا۔ آپ نے لازمی آنا ہے۔ بالی ووڈ کی سیر بھی کراؤں گا آپ میں بلا کا ٹیلنٹ ہے۔ ۔ ہو سکتا ہے آپ کا بھی ذہن بن جائے۔ نیت تو کر ہی لیں۔ کیونکہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا نیت پہلی شرط ہے۔ “

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments