سجن بے پرواہ


شکر الحمد زندگی کے سب مزے دیکھے اور دیکھ رہے ہیں۔
میری ذمہ داری یہ مزے دکھانے کی بھی ہے تو میں نے جو بھی دیکھا اس کی تصاویر بنائیں اور فلمیں بنائیں اور سارے جہاں کو دکھائیں۔
کوشش کی اپنی ذمہ داری پوری محنت سے نبھاوں اور نبھا رہا ہوں۔
پچھلے کچھ ماہ سے تصاویر بنانے میں دقت آرھی تھی۔ تو لکھ کر یہ ذمہ داری نبھاتا ہوں۔ شکر الحمدللہ۔
تصاویر بھی ہمیشہ مزے لیکر بنائیں اور تحریر بھی ہمیشہ مزے لیکر لکھی۔ یہ مزے مختلف نوعیت کے تھے کبھی رو دینا اور کبھی ہنس دینا۔ فوٹوگرافی اور لکھنے کے دونوں راستے ہی مشکل ہیں۔
مجھے یاد ہے جب 1999 میں جھنگ میں آگ لگی تھی ایک آئل ٹینکر کو تو پہلی دفعہ انسانی گوشت کے جلنے کی بو سے بھی اس شوق نے آشکار کروایاتھا۔ اور کبھی سنکیانگ کے انگوروں کے باغ، گھاس کے میدان، گھوڑوں کے ریوڑ بھی اسی شوق نے دکھائے۔ کبھی پانچ بڑوں کی سر زمین مسائی مارا کینیا۔ یہ شوق لے گیا اور وھاں شیر ، چیتا، دریائی گھوڑا،  ہاتھی، زرافہ اور گینڈے بھی دیکھے، ہرن اور زیبرا کے غول بھی دیکھے اور طرح طرح کے پرندے بھی دیکھے۔ مجھے میرے رب نے کیا کیا دکھایا بتانے کیلئے ایسی کئی زندگیاں کم ہیں۔
شکر الحمدللہ۔ کہاں میں گاوں کا ایک بچہ۔ جس نے آج تک پورا گاوں بھی نہیں دیکھا تھا اور میرے رب نے مجھے دنیا دیکھنے اور دکھانے پر لگا دیا۔
کل عظیم شاعر انور مسعود نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ منیر نیازی صاحب نے ایک دفعہ کہا انور قرآن کی آیات کا حسن ہے کہ یہ بے ضمیر لوگوں سے پردہ کر جاتی ہیں۔ اسی طرح میرا رب بے ضمیر لوگوں پر دنیا کے حسن بھی نہیں کھولتا۔
جب بھی سورہ الرحمن سنتے ہیں اور میرا رب کہتا ہے کہ “اور تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاو گے”۔ آج سوچتا ہوں ہر نعمت کو میرے رب نے مختلف حیات کیلئے مختلف رکھا ہے۔ میرا رب جس طرح مجھے چیزیں دکھاتا ہے اوروں کو مختلف طرح سے دکھاتا ہے۔
مجھے میرے رب نے اتنا اپنی نعمتوں سے نوازا ہے کہ میں نے ہمیشہ ہنسنے، رونے، دکھ، سکھ ، گرمی، سردی، امیری، غریبی، صحت، بیماری، زندگی، موت، رشتے، دوستیاں،  دشمنیاں، سب چیزوں کے ہی مزے لئے اور شکر ادا کیا۔
میں محبت کرنے کو ہی زندگی سمجھتا ہوں اور شاید نفرت موت کا نام ہے۔
شکر الحمدللہ میں اللہ کی مخلوق سے محبت کرتا ہوں اور وہ مجھ سے۔
اگر آپ بھی زندگی جینا چاھتے ہیں۔ زندگی کے مزے لینا چاھتے ہیں تو محبت کیجئے یہی زندگی ہے۔
ایک بس کے پیچھے لکھا ہوا تھا۔ سجن بے پرواہ۔
میں کبھی بھی مقابلے کی دوڑ میں، حسد میں، نفرت میں شامل نہیں ہوتا بلکہ سجن بے پرواہ والا رویہ اپناتے ہوئے گزر جاتا ہوں۔
سجن ہونا بھی ایک مزا ہے پر ساتھ بے پرواہ ہونا اس سے بھی زیادہ مزے کا کام ہے۔
جب بھی کوئی ٹیسٹ ہوتا ہے تو سٹاف کہتا ہے۔ سر ابھی سوئی چبھےگی اور میں سجن بے پرواہ ہوجاتا ہوں اور کوئی سوئی، کوئی چبھن محسوس نہیں ہوتی ۔
شکرالحمدللہ مزے زندگی کے لے رہا ہوں اور سجن بے پرواہ بنتا جارہا ہوں۔ شکرالحمدللہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments