ذخیرہ اندوزی کے خاتمہ کیلئے نیا قانون کتنا موثر ہوگا


آئے روز اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں جب اضافہ ہوتا ہے تو لوگ ان بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں دکاندار سے پوچھتے ہیں تو وہ فوری مہنگائی کا
اصل ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا دیتا ہے حالانکہ دکاندار حضرات یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی پیدا کرنے میں سب سے برا ہاتھ ذخیرہ اندوزوں پر مشتمل مخصوص مافیا ہے جو پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں اور ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ذخیرہ انداوزوں اور مافیا میں اب کچھ خاص فرق نہیں رہا،دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل کریا الگ الگ ایک ہی کام کرتے ہیں کہ کس طرح عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر قانونی طریقہ سے دولت کمائی جائے۔ مافیا ایک منظم جرائم پیشہ گروپ کو کہا جاتا ہے۔ ابتدا میں مافیا اٹلی کے صقلیہ کے مجرم عناصر کو کہا جاتا تھا۔موجودہ دور میں مافیا اس گروہ کو کہا جاتا ہے جو ناجائز ذرائع اختیار کر کے دولت کمانا ہے۔اسی طرح ذخیرہ اندوز مہنگائی کے زمانے میں غلہ خرید کر چھپا لیتے ہیں اور اسے اس لئے نہیں بیچتے کہ جب غلہ کی تنگی ہوگی اور لوگ پریشان ہونگے توپھر اپنے چھپائے ہوئے غلہ کو من مرضی قیمت پر مہنگے داموں فروخت کرکے خوب دولت کمائیں گے۔ہر ایسی چیز کو مہنگا بیچنے کے لئے روک رکھنا جو انسان یا حیوان کی غذائی ضرورت میں کام آتی ہو احتکاریا ذخیرہ اندوزی کہلاتی ہے جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ”تاجر خوش بخت ہے اور ذخیرہ اندوز ملعون ہے (سُنن ابن ماجہ:2153)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ”جس شخص نے مسلمانوں پر ذخیرہ اندوزی کی اللہ تعالیٰ اُس پر جذام (کوڑھ)اور افلاس کو مسلّط کردے گا  (ابن ماجہ:2155)۔

عوام سے جینے کا حق چھیننے والے انہی ذخیرہ اندوزوں اور مافیا کے خلاف حکومتی شکنجہ مزیدتنگ کرنے کے لئے پنجاب بھر میں ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کا بل 2021  نافذ کردیا گیا ہے،پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے ترمیمی ایکٹ پر دستخط کئے۔نئے ایکٹ کے مطابق ذخیرہ اندوزی ثابت ہونے پر ذمہ داران کو تین سے پانچ سال تک کی قید اور جرمانے ہوسکیں گے، ذخیرہ اندوزی کا جرم ناقابل ضمانت ہوگاجس پر نہ صرف ذخیرہ اندوزوں کو سزا اور جرمانے ہوں گے بلکہ ذخیرہ اندوزی کے لئے جگہ فراہم کرنے والے مالک کو بھی سزا اور جرمانے کئے جائیں گے،ٹرائل کے لئے زیادہ سے زیادہ 90دن کی مدت مقرر کی گئی ہے۔اس قانون کے تحت تاجر اور کاروباری حضرات مذکورہ اجناس کے سٹاک کی تفصیلات حکام کو دینے کے پابند ہوں گے۔اس نئے قانون سے نہ صرف اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں من مانے اضافہ کی روک تھام ہوگی بلکہ روز مرہ اشیاء کی وافر فراہمی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔
پاکستان کے ادارہ شماریات نے حال ہی میں مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ماہانہ 17ہزار تک کمانے والوں کیلئے مہنگائی ریکارڈ22فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے اس طرح ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.40فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے دوران 23اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیاجن میں سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر،ایل پی جی اورلکڑی کی قیمتوں میں ہوا۔رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 118روپے3 پیسے، ٹماٹرفی کلو 5روپے42پیسے، چینی کی فی کلو قیمت میں 1روپے 32 پیسے، انڈوں کی فی درجن قیمت میں 5روپے 3 پیسے،دال ماش کی فی کلو قیمت میں 3روپے47 پیسے اورلکڑی کی فی من قیمت میں 3روپے 43پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
 گھریلو صارفین کو گیس کی کمی کا مزید سامنا کرنا پڑاتو یکدم ایل پی جی سلنڈر کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا،ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر جن کی قیمت  2355 تھی اضافہ کے بعد ان کی قیمت  2463ہوگئی اسی طرح۔ادارہ شماریات کی رپورٹ میں 5اشیا کی قیمتوں میں کمی کے بارے میں بھی اعداوشمار دیئے گئے ہیں جس کے مطابق آلو 2روپے 5پیسے فی کلو سستے ہوئے جبکہ پیاز، گڑ اورآٹے کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی جبکہ چاول اورکوکنگ آئل سمیت 23اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے بل 2021 کے مہنگائی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کے بارے میں آئندہ چند ہفتوں میں پوزیشن واضح ہوجائے لیکن اب ایک بات تو طے ہے جو بھی ناجائز منافع خوری کے لئے ذخیرہ اندوزوں کرے گا وہ قانون سے بچ نہیں پائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments