بریگیڈیئر صولت رضا کی کتاب: کاکولیات


میں جناح کا وارث ہوں، شروع کر رکھی تھی کہ کاکولیات مل گئی۔ بریگیڈیئر صاحب کا حکم تھا کہ کتاب پر تبصرہ بھی آئے۔ مجھے بھی یہی لگا کتاب پر رائے لازم دینی چاہیئے، ورنہ برگیڈیئر صاحب اپنی پلٹون لیکر ڈرل کروانے آجائیں گے۔ جس خلوص کے ساتھ برگیڈیئر صاحب نے کتاب بھیجی، اس کا حق تو یہ تھا کہ راتوں رات کتاب پڑھی جاتی۔ لیکن کتاب پڑھنے میں ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا اور اس تاخیر کی وجہ کچھ اور نہیں، اپنی ازلی سستی ہے، جو ہمیشہ ہر کام میں آڑے آتی ہے۔
 مصنف صولت رضا پنجاب یونیورسٹی میں خاندانی امارت کی تصدیق بخشو بیرے سے کرواتے، کنگال من چلوں کے راز کھولتے کھولتے جب ایک دن نیو کیمپس نہر کنارے بیٹھ کر فوج میں کمیشن کے لیئے فارم بھرتے ہیں، تبھی اندازہ ہوجاتا ہے کہ موصوف کے ارادے خاصے نیک ہیں۔ انٹرویو کے لیئے کال آتی ہے تو موصوف ریجیکٹ ہونے کے خوف سے بنا کسی کو خبر کیئے مقررہ مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔ انٹرویو سے پاس ہو کر سیدھا میڈیکل بورڈ والوں کی گود میں جا گرتے ہیں۔ اور اپنا وزن کم ہونے کی جو معقول وجہ بتاتے ہیں اس سے خاصے نامعقول لگتے ہیں۔ لیکن میڈیکل والوں کو یہ نامعقولیت سمیت گوارا ہوگئے، اور ایک صحت مند فوجی کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو کمیشن حاصل کرنے کے لیئے لاہور سے کوہاٹ کو روانہ ہوتے ہیں۔ جہاں حویلیاں سٹیشن پر اپنےسوچے ہوئے شاندار استقبال کے نہ ہونے پر خود سے نظر چرائے پھرتے ہیں۔
کتاب میں جنٹلمین کیڈٹس کا ‘فرنٹ رول ‘ بہت دلچسپ اور روہانسا کر دینے والا تھا۔ پڑھتے ہوئے یقین تھا کہ اس فرنٹ رول کا سینیئر بن کر بدلہ چکا لیا جائے گا۔
مصنف لکھتے ہیں جبراً اپنا چہرہ دیکھا، چہرے کی نسبت سوٹ کا غم زیادہ تھا۔ ایک اور جگہ لکھتے ہیں ہر چہرے پر کیچڑ کا سماں تھا، بعض جگہ دلدل کے آثار دکھائ دے رہے تھے۔ کیڈٹ ایک دوسرے کا سر دیکھتے تو ان کی ویسی حالت ہوتی جو مور کی اپنے پاؤں کا نظارہ کر کے ہوتی ہے۔ ایسی دلچسپ لائینیں جابجا کتاب میں بکھری ہیں، قاری جن کو چن کر حافظے میں محفوظ کر سکتا ہے اور دیر تک ان سے محظوظ ہو سکتا ہے۔ کیڈٹ کے ناشتے کی دعوت پر لیگ اور ایگ کا خوب لطف آیا۔ روٹ مارچ کی سختی سے دل بھر آیا، اور سخت سردی کی وجہ سے دل کانپ کانپ گیا۔ اللہ اللہ کرکے روٹ مارچ ختم ہوا اور کیڈٹس کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی سکھ کا سانس لیا۔ لیکن نائٹ کلب کی صورت ایک اور دریا کا سامنا تھا۔ ‘ نائٹ کلب ‘ لکھا پڑھ کر لگا اندر کا ماحول کچھ اور ہی ہوگا اور ہمارے تصور میں فلموں میں دیکھے سارے مناظر گھومنے لگے۔ کہ نائٹ کلب کا نام ہی بڑا رومانٹک ہے۔ خیال تھا جو فلموں میں دیکھ رکھا ہے وہ سب اب پڑھنے کو ملے گا۔ لیکن یہاں تو تاریخ کچھ اور ہی رقم کر رہی تھی۔ آنکھوں میں آنکھیں اور کمر میں بانہیں ڈالے کپل ڈانس کا سوچ کر نائٹ کلب میں داخل ہوئی لیکن یہ کیا وہاں تو مینڈک کی سی اچھل کود ہو رہی تھی۔
ڈرل گراونڈ میں بدحواسی پھیلانے والے مکھی اور مچھروں پر سخت غصہ آیا اور جی چاہا کیڈٹ کی رائفل سے انھیں اڑا دیا جائے لیکن یہ کمبخت رائفل سے مرنے والے دشمن نہیں تھے۔ اکیڈمی سے پاس آوٹ ہونا ہر کیڈٹ کا خواب ہے اور ہر کیڈٹ اپنے خواب کی تعبیر کے لیئے ٹریننگ کی سختیاں ہنستے ہنستے سہہ جاتے ہیں۔
کاکولیات پڑھتے ہوئے کئ جگہ کاکولیات کم اور کیڈٹس کی شرارتوں کی وجہ سے مخولیات زیادہ لگی۔ تاہم اس کتاب میں فوجی جوانوں کا انتہا کا ڈسپلن نظر آتا ہے۔ لیکن اتنے سخت ماحول میں کیڈٹس کی اس سخت ڈسپلن سے بیزاری کہیں دکھائ نہیں آتی۔ البتہ کبھی کیڈٹس جان بوجھ کر ڈسپلن کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں وہ کامیاب کم ہی ہوتے ہیں۔ کاکولیات ایک کیڈٹ کی جرات، ہمت اور استقامت کی کہانی ہے۔ پاک فوج میں جانے کا خواب دیکھنے والوں کے لیئے یہ کتاب ایک بہترین تحفہ ہے۔جو کمزور دلوں کو ڈراتی بھی ہے اور عزم پختہ رکھنے والوں کی رہنمائ بھی کرتی ہے۔ اس میں پی ایم اے کاکول کی سختیاں انتہائ شگفتہ انداز میں بیان کی گئ ہیں۔ یہ کتاب ہر گھر میں ہونی چاہیئے، ہر پاکستانی کو پڑھنی چاہیئے، کہ ہمیں، ہمارے بچوں کو پتہ چلے کہ سرحدوں پہ کھڑے ہمارے محافظ کتنی سختیاں جھیل کر ہمیں آسانیاں دینے کے لیئے چاک وچوبند کھڑے ہیں، خود جاگتے ہیں لیکن ہمیں سکون کی نیند دیتے ہیں۔ آرام دہ ماحول سے اٹھ کر سرد راتوں کی ٹھنڈک اور گرم دنوں کی تمازت جھیلنا آسان نہیں۔ فوجی آفیسرز کے شانوں پر چمکتے ستارے یقینا آسمان کی بلندیوں سے اترتے ہیں۔ کاکولیات پڑھ کر اپنے فوجی جوانوں پر فخر ہوا، کہ کس طرح وہ اتنی مشکلات برداشت کر کے خود کو وطن کی حفاظت کے لیئے تیار کرتے ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو خود کو مشکل سے آزاد کر کے ہمارے جیسی آسان زندگی جی سکتے ہیں۔ لیکن ان کے دلوں میں موجود وطن کی محبت کے جذبات ان کا ہر راستہ آسان کرتے ہیں۔ ہم سرحدوں پہ مامور انھی جوانوں کیوجہ سے ہی محفوظ ہیں۔ اور یہ وطن انھی جوانوں کی محبت اور ہمت و بہادری کی وجہ سے سلامت ہے۔ پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments