کاروباری شراکت داری کے لئے بنیادی اصول


اس رائے کے ساتھ مکمل اتفاق کرنا مشکل ہے کہ مشترکہ کاروبار کرنا بڑے گھاٹے کا سودا ہے اور اس سے ہر صورت گریز کرنا ناگزیر ہے کیونکہ کاروباری دنیا میں کامیاب اشتراک کی بیشمار مثالیں موجود ہیں۔ بڑے بڑے گروپس اور کمپنیاں بہت کامیابی کے ساتھ کاروباری دنیا میں نام کما چکی ہیں۔ طویل اور کامیاب اشتراک کے لیے لازم ہے کہ

* اشتراک کے لئے ابتداء ہی سے اصول بالکل واضح اور تحریر میں لانے چاہیے۔
* ایکٹیو اور سائلنٹ شراکت داروں کی حیثیت کا تعین بھی لازمی ہے۔
* ایکٹیو شراکت داروں کی ذمہ داریاں اور اختیارات بھی متعین ہونا ناگزیر ہیں۔
* بروقت حسابات کتاب کرنا اور رکھنا ازحد لازمی ہے۔

* کاروبار اور شراکت داری مکمل کمرشل اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ کرنا کامیابی کی بھی ضمانت ہے اور ممکنہ تنازعات سے بچنے کا بھی لازمہ ہے۔

خرابی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ

* ایک فرد کو لامحدود اختیارات تفویض کی جائیں۔ اندھا اعتماد رکھنا کاروبار کی تمام تر اصولوں کے برخلاف اور ناکامی کا بڑا ذریعہ ہے۔

یاد رہے کہ کسی ایک فرد کو سب کچھ حوالہ کرنا بذات خود اسے بھی بڑی ازمائش سے دوچار کرنا ہے۔

عموماً ہوتا یہی ہے کہ بھائی بندی اور اعتماد کے نام پر تو موصوف تمام فوائد سمیٹ بھی لیتا ہے اور اختیارات سے محظوظ بھی لیکن کسی وقت حساب کتاب برابر رکھنے کے لئے پھر کاروباری اصول یاد آ جاتے ہیں۔

* معاملات جو بھی ہوں باقاعدہ گواہان کی موجودگی میں تحریر میں لانا واجب ہے۔ اعتماد، رواداری اور وضع داری کی نام پر تحریر سے گریز کرنا بہت بڑی جہالت ہے۔ کتابت کا حکم قرآن کا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ نے تو قرض کو تحریر میں لانے اور باقاعدہ تاریخ واپسی کے تعین تک کا حکم فرمایا ہے۔ تجربہ یہ ہے کہ بعض اوقات ہی نہیں بلکہ اکثر اوقات لوگ زبانی باتوں کو یا تو بھول جاتے ہیں یا خود غرضی کی وجہ سے اس کی کوئی تاویل کر کے مکر جاتے ہیں اور الٹا بہت سارا جھوٹ دوسرے کے سر ڈال دیا جاتا ہے اور درحقیقت غلط بیانی کرنے کے مرتکب ٹھہر جاتے ہیں۔ کسی تصفیہ کسی وقت یا تو قسمیں اٹھانی پڑتی ہیں یا اپنے حق سے دستبردار ہونا ہوتا ہے کیونکہ جرگہ میں زبانی ٹھوس دلائل کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

آخری چیز،

کاروبار اور شراکت داری میں برکت اور کامیابی کے لئے اول و آخر چیز اخلاص نیت ہے۔ حدیث رسول اللہ ﷺ کے مطابق دو شراکت داروں میں سے کسی ایک کی نیت میں کھوٹ آنے سے تیسرا شیطان شامل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں تنازعات، اختلافات، نقصانات اور بے برکتی کا در آنا عین یقینی ہے۔

ثابت ہوتا ہے کہ ایشو شراکت داری سے زیادہ شراکت داروں کے کردار اور اصولوں کی پاسداری کا ہے۔

تمام تر اصولوں، قواعد و ضوابط اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے علاوہ باہمی اعتماد اور احسان کا رویہ کاروبار کو چار چاند لگانے کا معلوم، آزمودہ اور ثابت شدہ نسخہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments