کیا میرا کپتان واقعی ایماندار ہے؟


عمران خان کو پاکستان کی تاریخ میں پہلے مصدقہ صادق اور امین وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یوں تو پاکستان کی تاریخ میں مسلم لیگ کو 7 بار، پاکستان پیپلز پارٹی کو 5، مسلم لیگ نون کو 4، مسلم لیگ ق کو 3، عوامی لیگ کو ایک، ریپبلکن پارٹی کو ایک بار وزیر اعظم لانے کا موقع ملا اور ایک آزاد وزیراعظم پاکستان کے اقتدار پر براجمان ہوئے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان واحد وزیراعظم ہیں جنہیں پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے باقاعدہ سند دے کر صادق اور امین کے رتبہ پر فائز کیا ہے۔

عمران خان کو صادق اور امین کے علاوہ مزید کئی اعزازات حاصل ہیں، پاکستان کے لئے پہلا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے اور ملک میں کینسر کا پہلا اسپتال بنانے کا اعزاز حاصل ہے اور اس کے علاوہ عمران خان وہ واحد ہستی ہیں جن کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ بدعنوان نہیں ہیں اور جھوٹ نہیں بولتے ہیں پھر بھی پتہ نہیں کیوں حاسدین میرے کپتان کو تاریخ کا سب سے جھوٹا اور کرپٹ ترین انسان کہتے ہیں۔

مان لیا کہ میرا کپتان اقتدار میں آنے سے پہلے کہتا تھا کہ عمران خان مر جائے گا، کبھی بھیک نہیں مانگے گا، عمران خان آپ کا وزیر اعظم ہو تو میں خود کشی کر لوں گا اگر دنیا سے پیسے مانگوں گا کیا ہوا اگر انہوں نے 3 سال میں 70 سال کے قرضوں سے زیادہ قرضے لئے اور کوئی ملکی و بین الاقوامی فورم نہیں چھوڑا جہاں ہاتھ نہ پھیلایا ہو تو بندہ اپنی قوم کے لئے اتنا بھی نہ کرے۔

چلو مان لیا کہ آج عوام بدترین مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن میرے کپتان نے عوام کے لئے قرضے لئے تو صحیح کیا، یہ کم ہے؟ اب وہ الگ بات ہے کہ وہ قرضے کہاں گئے؟ اب بے چارہ کپتان قرضے مانگے یا پیسوں کو عوام پر خرچ بھی کرے؟ کیا کیا کرے میرا کپتان؟

میرے کپتان نے 22 سال جدوجہد کی اور ہمیشہ با اثر ایلیکٹیبلز کو اپنی ٹیم میں شامل کرنے کی مخالفت کی اور تاریخ گواہ ہے کہ میرے کپتان نے مخالفین پر ایسا وار کیا کہ نہ پیپلز پارٹی، نون لیگ سمیت کوئی پارٹی نہیں چھوڑی سب کے لوٹے ایک جگہ جمع کر کے حکومت بنائی اور بتا دیا کہ کپتان اچھا ہونا چاہیے، باقی ٹیم سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پھر چاہے وہ ادویات، آٹا، چینی، پیٹرول یا کورونا کے نام پر کرپشن کرے، بس کپتان ایماندار ہونا چاہیے باقی ٹیم کو کون پوچھتا ہے۔

ابھی حال ہی میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) برائے سال 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں 140 ویں درجے پر آ گیا جبکہ گزشتہ برس پاکستان سی پی آئی رینکنگ میں 124 ویں نمبر پر تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سی پی آئی 2021 ء میں انکشاف کیا ہے کہ ʼقانون کی حکمرانی اور ریاستی گرفت کی عدم موجودگی سے پاکستان کے سی پی آئی اسکور میں 16 درجے کی نمایاں تنزلی ہوئی۔ خیال رہے تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے اسکور میں ہر سال کمی آ رہی ہے، سال 2019 میں یہ 120 ویں، سال 2020 میں 124 ویں اور سال 2021 میں مزید گر کر 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

کرپشن کے حوالے سے پاکستان کے درجات بلند کرنے پر ٹرانسپیریسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے میرے کپتان کے انمول رتن ایسی ایسی توجیہات بیان کر رہے ہیں کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل خود ایک کرپٹ ترین ادارہ بن کر سامنے آیا ہے اور کیوں نہ ہو؟ میرے کپتان پر الزام لگا کر کوئی جا کیسے سکتا ہے۔ میرے کپتان نے مخالفین کو صرف باتوں سے چت کرنے کے لئے اتنی بڑی ٹیم رکھی ہے تو کیا وہ کوئی کام بھی نہ کرے؟

مانا کہ میرے کپتان نواز شریف کے دور میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر حکومت کو کرپٹ قرار دیتے تھے اور ماضی کے کئی اقوال میں سے ایک قول یہ تھا کہ وزیراعظم ایماندار ہوتو کسی کی جرات نہیں ہو سکتی کہ وہ کرپشن کرسکے اور میرے کپتان جیسا سچا اور ایماندار اور صادق اور امین وزیراعظم کہاں ہو گا کہ جو وہ کہتا ہے کر کے بھی دکھاتا ہے اب وہ الگ بات ہے کہ ہمیشہ الٹ ہوجاتا ہے لیکن بندہ تو ایماندار ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments