آپ تجربہ کریں


دنیائے سائنس میں جانوروں پر بھی تجربات کرنے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب ہوتے ہیں اور انسانوں کے معاملے میں تو مزید کڑے قوانین کو ملحوظ خاطر رکھا جا تا ہے۔ اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ تجربے کے دوران یا بعد میں شرکت کنندہ کو کسی قسم کا جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقصان نہ پہنچے۔ اگر مضر اثرات کا امکان ہو تو اس کے متعلق شرکت کنندہ کو پیشگی گاہ کیا جا تا ہے۔

لیکن اگر آپ سیاسی تجربات بر پا کرنے کا شوق رکھتے ہیں اور اس پر آپ کی یہ خوش قسمتی کہ آپ ایک ایسی مملکت کے طاقت ور ترین فرد ہیں جہاں طاقت، سرمائے اور خوف کے بل بوتے پر۔ اصول و ضوابط و قوانین اور ہر قسم کی حدود و قیود کو روندہ جا سکتا ہے تو پھر ایسی صورت میں آپ کوئی بھی بھیانک تجربہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ شاہیت کے حامی ہیں تو پھر کسی حسب ضرورت احمق کو تلاش کریں اور اس بکرے کو تخت نشیں کر کے تماشا دیکھیں۔ خبردار! کسی عاقل کو سپرد تخت کرنا آپ کے کھیل کو بگاڑ سکتا ہے۔

کسی سہانے دن باغ میں چہل قدمی کرتے ہوئے اگر آپ کے دل میں جمہوریت رچانے کا خیال آئے تو بھلا کیا مشکل ہے۔ بد طبع، حریص اور نا لائق امیدواروں کا جتھہ تخلیق کریں اور پھر اسے عوام پر ٹھونس دیں۔ لیجیے! جمہوریت کا تجربہ بھی کامیاب ہو گیا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ کسی وقت آپ خود فرمانروا بننا چاہتے ہو تو بالکل مت گھبرائیں کیو نکہ آپ ایک بے قانون مملکت کے طاقتور ترین فرد ہیں۔ اٹھیں، ہمت کریں 1 چہرے پر سنجیدگی، گہری فکر اور غصے کے تاثرات کا میلہ سا سجائیں اور رات کے نصف پہر ”میرے عزیز ہم وطنو! “ کا نعرہ مستانہ بلند کریں اور پھر ریاست کی بکھیاں ادھیڑ دیں۔ اگر کوئی سر پھیرا آپ کی مہم جوئی پر اعتراض کرنے کی جسارت کرے تو اسے کسی بھولے بسرے شہنشاہ کے قلعے کے گم گشتہ، تاریک تہہ خانوں میں مقید کر دیں۔ قصہ ختم۔

دنیائے سائنس کے تجربات وسعت علم اور انسانی فلاح پر منتج ہوتے ہیں جبکہ وحشیانہ سیاسی تجربات کا مقصد اقتدار کی لذت اور لوٹ مار کے سوا کچھ نہیں ہو تا۔ بے رحم سیاسی تجربات کے پھندے میں عوام جھولتے ہیں اور جام سرور میں غوطہ زن حاکم جھومتے ہیں۔ افلاس کے راستے خودکشیوں کی طرف جاتے ہیں اور نیرو چین کی بانسری بجاتے ہیں۔ غریب کی امیدیں مرتی ہیں اور راجا گدھ کی تجوریاں بھرتی ہیں۔

آپ تجربہ کریں بھلے اس کے نتیجے میں کھیت کھلیان بنجر ہو جائیں، چشمے دریا سوکھ جائیں۔ معیشت کے پیندے میں ہزاروں سوراخ ہو جائیں۔ زرخیز و روشن دماغ اپنی مملکت چھوڑ کر اجنبی سر زمینوں میں سکونت اختیار کر لیں اور پیچھے مملکت میں جنونیت و انتہاپسندی کے آتش فشاں ابلتے رہیں۔ بھلے مملکت کے بخرے ہو جائیں، آپ تجربہ کریں۔ ہماری نسلیں نتائج بھگتنے کے لیے سر خم تسلیم ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments