گیسٹ ان ٹاؤن


استاد اور شاگرد کا رشتہ آپ کی کامیابیوں پر بہت اثر کرتا ہے۔ 2014 کی بات ہے جب بی ایس سی میں مطالعہ پاکستان کا سبجیکٹ لازمی تھا اور اس زمانے میں طالب علم ہونے کے کی حیثیت سے میرے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوتا تھا۔ میں انتہائی پریشان ہوتی تھی مطالعہ پاکستان کا مطالعہ کرتے ہوئے۔ پھر ایسا ہوتا ہے۔

کلاس کے کونے میں بیٹھی سہمی سی طالب علما پنجاب کالج کیمپس 8 کے سیکنڈ فلور پر مقیم کلاس میں بیٹھی باہر دنیا کے نظارے لیتی ہے۔ اور اپنی پریشانی کو دور کرنے کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔

ایسے میں انکشاف ہوتا ہے۔
کلاس کا دروازہ کھٹکتا ہے اور پروفیسر گلزار مبین داخل ہوتے ہیں
”I ’m your Pak Studies Professor“
پروفیسر صاحب کے منہ سے یہ کلمات نکلتے ہیں
ہم استاد کو ویلکم کرتے ہیں اور استاد ہمیں۔
پروفیسر گلزار مبین صاحب ہمیں پڑھانے کے پہلے باب میں داخل ہوتے ہیں۔

پاکستان سمیت پوری دنیا کا میپ وائٹ بورڈ کی زینت بن جاتا ہے اور چالیس منٹ کے لیکچر میں ہم پوری دنیا گھوم آتے ہیں اور اس کے ساتھ۔

نظریہ پاکستان کا آغاز کرتے ہیں۔
دو قومی نظریہ سے ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان تک آتے ہیں۔
اور اس دن کے بعد ہم نے پہلی بار مطالعہ پاکستان کا مطالعہ اس طرح کیا جو آج تک نہیں بھولا۔

سال گزرتے گئے فائنل پیپرز ہمارے سروں پر منڈلانے لگے اور خوش قسمتی یہ تھی اب مطالعہ پاکستان کی فکر ختم ہو چکی تھی۔ پروفیسر گلزار مبین صاحب کے لیکچرز سے ہم اتنے تیار تھے کہ ہم صرف امتحان میں پاس ہونے کے لیے نہیں بلکہ پاکستانی شہری ہونے کے ناتے ہم نظریہ پاکستان کو سمجھ چکے تھے۔ میری چودہ سالہ تعلیم کے دوران یہ پہلا استاد تھا جنہوں نے اس سبجیکٹ کو مہارت کے ساتھ ہمارے لیے آسان ترین ثابت کر دیا۔

نتیجہ کے دن ہم سب شاندار نمبروں سے پاس ہوئے۔
وقت گزرتا گیا پروفیسر گلزار مبین کی تاریکی میں ایک چراغ کا کردار ادا کرتے رہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ سر نے ہر سبجیکٹ کی رہنمائی کی۔ ماضی میں مجھے فلاسفی اور سائیکالوجی پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ پروفیسر گلزار مبین گزشتہ چار سالوں سے امریکا کی ریاست نارتھ کیرولینا میں شفٹ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ان سے آن لائن ہی تیاری کی اور شاندار کامیابی حاصل ہوئی۔

پروفیسر گلزار مبین حال میں امریکا کے بیشتر سکولوں میں بطور استاد اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

ماضی میں پروفیسر گلزار مبین دی پنجاب گروپ آف کالج، پنجاب یونیورسٹی اور انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ کے بہترین استاد رہے اور زندگی کے ایک طویل حصے تک اپنی خدمات ان نامور اداروں کے نام کرتے رہے۔

اس کے علاوہ پروفیسر گلزار مبین صاحب پاکستان کے بیشتر نامور یونیورسٹیز میں بطور سینیئر لیکچرار اپنی خدمات پیش کرتے رہے۔

آپ نے عمر کا طویل حصہ پاکستان کے نامور یونیورسٹیز اور کالجز کے نام کیا۔ آپ کی اس ہی تگ و دو نے آپ کو بیرون ملک بھی نمایاں کامیابی عطاء کی۔ حال میں پروفیسر صاحب پاکستان وزٹ کے لیے آئے اور انہوں نے اپنے ”Parents Institute“ جس کا نام ITHM ہے۔ وہاں لیکچر دیا۔ ITHM ایسا ادارہ ہے جہاں سے پروفیسر صاحب نے پڑھانے کا آغاز کیا۔ جو سلسلہ آج تک قائم ہے۔ ان ہی دنوں انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں بھی لیکچر دیا۔

اور ہزارہ یونیورسٹی جہاں وہ آن لائن پڑھا رہے ہیں وہاں بھی باقاعدہ لیکچر دے کر اپنی خدمات سر انجام دی۔ سیاحت سے آپ کو خصوصی لگاؤ ہے اور بطور سیاح آپ وطن عزیز کے تمام تر اہم مقامات کی سیاحت کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آپ نے بطور استاد مختلف اداروں میں سیاحت کو بطور مضمون پڑھایا ہے۔ اور ٹی ڈی سی پی (TDCP) جیسا نامور ادارہ شامل ہے۔ گو کہ آپ کی رہائش امریکا میں ہے لیکن آپ کا دل ہمہ وقت وطن کے قرب کا متمنی رہتا ہے یہی وجہ ہے رواں سال جب آپ پاکستان آئے تو آپ نے پنجاب یونیورسٹی، ہزارہ یونیورسٹی اور ITHM میں تعلیم اور فلسفے کے موضوع پر لیکچرز دیے۔ پروفیسر گلزار مبین یقیناً ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments