لتا منگیشکر: سرسوتی دیوی کا اوتار


ابھی ابھی قرة العین حیدر عرف عینی آپا کے مشہور زمانہ ناول ”آگ کا دریا“ جتنا طویل اور اتنا ہی بے ربط اور لایعنی سا خواب دیکھا جو کم و بیش تین چار گھنٹے پر محیط تھا۔ خواب میں اور ناول میں واحد فرق یہ تھا کہ خواب ابھی جاری تھا کہ آنکھ کھل گئی جبکہ ناول عینی آپا ختم کر گئی تھی۔

بستر پر لیٹے لیٹے پوسٹ کر دی ہے کہ فقط سند رہے ورنہ بوقت ضرورت آج تک نہ کوئی سند کام آئی ہے نہ رہتی دنیا تک آئے گی صرف پیسہ کام آتا ہے۔ قوی امید ہے صبح اٹھ کر بھول جاؤں گا۔ لیکن عین یقین یہ بھی ہے کہ اب پوسٹ کردی ہے تو یاد رہے گا۔ اگر یاد رہ گیا تو سناؤں گا۔ نہ یاد رہا تو پھر بھی سناؤں گا لیکن کچھ اور۔

دوسری بات یہ کرنی تھی کہ لتا منگیشکر کا بہت افسوس ہوا۔ کیسے لکھوں کہ لتا منگیشکر مر گئی؟ اور اگر یہ لکھوں تو اس کے آگے کیا لکھوں؟ کل سارا دن فیس بک پر لوگوں کے جذبات و خیالات اس دیوی کے بارے میں پڑھتا رہا۔ ہر ایک اپنے اپنے ذہن پر نقش ان کی یادوں کے بھجن گاتا رہا۔ میرا قلم نہ اٹھ سکا۔ کیونکہ اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے کہ مجھ ایسا ناخواندہ اس میں کیا اضافہ کر سکتا ہے۔ سارا کچھ وکی پیڈیا اور کتابوں میں بھرا پڑا ہے۔

جو باقی رہ گیا اس پر آج، کل اور آئندہ برسی پیدائش پر اخبارات فیچر چھاپ دیا کریں گے۔ آپ وہاں سے پڑھ سکتے ہیں۔ انڈین چینلوں پر آپ ریاستی اعزاز کے ساتھ ان کی آخری رسومات دیکھ سکتے ہیں کہ کس قدر بلند قامت جادوئی آواز کا پیکر رخصت ہوا اور واقعتاً اپنے ہیروز اور ٹیلنٹڈ لوگوں کو کیسے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

خراج تحسین سے مجھے پاکستانی فلم انڈسٹری کی شبنم یاد آ گئیں۔ جن کا تعلق سابقہ مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش سے تھا مگر سن اکہتر کے بعد انہوں نے مغربی (موجودہ) پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی۔ ایک رات چند غنڈے بدمعاش ان کے گھر داخل ہوئے اور ان کے شوہر اور بیٹے کے سامنے ان پر تشدد کیا اور ان کا ریپ کر دیا۔ وہ اس اندوہناک حادثے کے بعد بنگلہ دیش شفٹ ہو گئیں۔

جنہوں نے ان کے گھر نقب لگا کر یہ گھناؤنا جرم کیا تھا ان کا سرغنہ اور ریپ کا مرکزی ملزم آج بھی پاکستان میں بڑے ٹھاٹھ سے رہتا ہے اور ایک ٹرانسپورٹ کمپنی چلاتا ہے۔

دنیا بڑی عجیب اور رنگا رنگ ہے۔ اس چمن میں اپنی اپنی بولیاں بولنے والے بے شمار جانور رہ رہے ہیں۔ کوے کو کوئل کی بولی کیوں کر ہضم ہو سکتی ہے۔ لتا بھی تو کوئل تھی۔ کاگے کاں کاں نہیں کریں گے تو کیا سارے گا ما پا کریں گے؟ کوا جب صاف ستھرے اور اجلے لباس میں ملبوس کسی شریف آدمی کو دیکھتا ہے تو عین تاک کر کپڑوں پر بیٹ کرتا ہے۔ جب اسے حاجت ہوتی ہے تو جان بوجھ کر جلد جلد پرواز کرتا ہے اور اپنا شکار ڈھونڈتا ہے۔ جن مولوی صاحب سے میں نے قرآن پڑھا وہ اس کی وضاحت نہایت پرمغز اور گہرے علم ٹپاؤ میں کرتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے ”یہ کوا بڑا ہی حرامی جانور ہے۔“

اسی طرح کہیں نظر سے گزرا تھا کہ سب سے بھیانک اور بد آواز گدھے کی ہے۔ یہ اس لئے ڈھینچوں ڈھینچوں کرتا ہے کہ اس کو شیطان نظر آتا ہے۔ سننے والوں پر لازم ہے کہ لاحول ولا قوة الا باللہ پڑھیں۔ لتا منگیشکر کے مرنے پر بہت سارے کوے اور گدھے ایک ساتھ شروع ہو گئے۔ میں نے بہتیری لاحول پڑھی مگر اس بار وہ سورگ، نرگ جیسی ڈھینچوں ڈھینچوں اور کائیں کائیں میں مصروف عمل تھے۔ ہماری تمہاری لاحول کا ان پر کیا اثر ہونا ہے۔

لتا منگیشکر تو سرسوتی دیوی کا اوتار تھی۔ خدا جنت کو لتا نصیب کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments