پیسے دے دو، جوتے لے لو


Macy’s

دنیا کا سب سے بڑا

ڈیپارٹمنٹل اسٹور

مین ہٹن

نیویارک

میں

گھر کے قریب ہے

جب کوئی مصروفیت نہ ہو

دنیا بھر کے سیاحوں میں

مقامی افراد کے

آتے جاتے

دل لبھاتے لوگوں کو دیکھنا ہو

چلے جاتے ہیں

کچھ نہ خریدو

گاۓ کے مکھن جیسی اجلی

سیلز گرل سے ڈھیروں سوال پوچھو

مجال ہے ابرؤے

دل بر پر اک شکن نا خوشگوار کا بل پڑے

2015

میں ایسی ہی ایک سیلز گرل

کہ

جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں

مصر ہوئی کہ

اٹلی کے یہ جوتے عام طور پر چار سو پانچ سو ڈالر کے ہوتے ہیں

قریب قریب سنگل مرد تو

ان پر مرتے ہیں

سالانہ سیل

میں اسی ڈالر میں دے رہی ہوں

سو پیسے دے دو

جوتے لے لو

ہم نے کہا

دولہا کی سالیاں

ہرے دوپٹے والیاں کہاں ہیں

کہ تو ہم سے یہ جوتم پیزار

کرتی ہے

ڈرایا کہ

دیکھنا

یہ ڈالر جو ایمان کی مانند بچا کے جیب میں ڈالے پھرتے ہو

تم لوگ کا

عمران خان

اس کے مقابلے میں روپے

عائشہ گلا لائی کی طرح

کوڑی کا کردے گا

ہم نے کہا

ان کو پہن کر مردوں کی سنڈریلا بننے کا

ہمیں کوئی شوق نہیں

یوں بھی آگے تنگ نوکیلے جوتے ہم نہیں پہنتے

کہنے لگی پہن لیجیے

تنگ کریں تو مرد جس طرح بیوی بدل لیتے ہیں

آپ جوتے بدل لیں

ہم نے حیرت سے کہا

”سسری تو تو

ہمارے کپتان

عامر لیاقت

فیصل واوڈا سب کو جانتی ہے؟

اس نے کہا میں ان میں سے

کسی دیسی بریڈ پٹ کو نہیں جانتی

میں نے ٹرمپ جیسے کچھ مرد دیکھ رکھے ہیں

سو تھوڑے کو بہت جانتی ہوں

ہم نے جوتےخرید لیے

تین دن برساتوں میں پہن گھومے

میسیز میں قدم رنجہ ہوۓ تو

پاکستان کی اکنامی جیسا جوتوں کا حال تھا

اس دوران

کوئی سنڈریلا بھی نہ ملی

سیل کا آخری دن تھا

رسید بھی پاس تھی

وہ بھی وہاں تھی

جھکی ہوئی نگاہ میں کہیں ہمارا خیال بھی تھا

ہم نے کہا بیوی تو جان نہیں چھوڑ رہی

تو جوتوں کا کچھ کر

پوچھا

Refund or Exchange

پہنے ہوئے جوتے اتروائے

اسی ڈیزائن میں

کشادہ فرنٹ کے یہ جوتےلے آئی

بیس ڈالر بھی یہ کہہ کر واپس کیے

کہ آج سیل کا آخری دن

سو مزید رعایت

ہم نے کہا چل پاکستان

تو صادق اور امین ہے

سیلیکٹرز سے یاد اللہ ہے

تجھے وزیر اعظم بنوا دیں گے

کہنے لگی تمہاری بیوی اجازت دے تو مجھے اپنی بیوی بنا لو

راکھ سے تمہارے برتن مانجھ لوں گی

مگر سیلیکٹرز کی عطا کردہ بھیک میں

وزیر اعظم بننا

نہ کھپے

اقبال دیوان
Latest posts by اقبال دیوان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اقبال دیوان

محمد اقبال دیوان نے جوناگڑھ سے آنے والے ایک میمن گھرانے میں آنکھ کھولی۔ نام کی سخن سازی اور کار سرکار سے وابستگی کا دوگونہ بھرم رکھنے کے لیے محمد اقبال نے شہر کے سنگ و خشت سے تعلق جوڑا۔ کچھ طبیعتیں سرکاری منصب کے بوجھ سے گراں بار ہو جاتی ہیں۔ اقبال دیوان نےاس تہمت کا جشن منایا کہ ساری ملازمت رقص بسمل میں گزاری۔ اس سیاحی میں جو کنکر موتی ہاتھ آئے، انہیں چار کتابوں میں سمو دیا۔ افسانوں کا ایک مجموعہ زیر طبع ہے۔ زندگی کو گلے لگا کر جئیے اور رنگ و بو پہ ایک نگہ، جو بظاہر نگاہ سے کم ہے، رکھی۔ تحریر انگریزی اور اردو ادب کا ایک سموچا ہوا لطف دیتی ہے۔ نثر میں رچی ہوئی شوخی کی لٹک ایسی کارگر ہے کہ پڑھنے والا کشاں کشاں محمد اقبال دیوان کی دنیا میں کھنچا چلا جاتا ہے۔

iqbal-diwan has 99 posts and counting.See all posts by iqbal-diwan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments