ماڈل قبرستان


ہمارے پیارے وطن میں بننے والے اور شروع ہونے والے عجوبہ روزگار منصوبوں میں سے ایک ماڈل قبرستان کا منصوبہ بھی ہے۔ یہ بھی دوسرے بہت سے منصوبوں اور سہولیات جیسے کہ پناہ گاہ، لنگر خانے، مرغی اور کٹے پال سکیموں کے صرف شاندار افتتاح کی طرح ایک اور زبردست افتتاح ہے جس میں اہل عنان حکومت کو اپنے مخالفین کی گالیوں سے درگت بنانے کا ایک اور موقع ملے گا۔ ایک درست اندازے کے مطابق ایسے جلسے منعقد کرائے ہی اسی مقصد کے لئے جاتے ہیں کی اپنی کارکردگی کو گالم گلوچ میں چھپا لیا جائے۔

یہ ایک تحریک کے بیان کردہ بیانیہ کے عین مطابق ہے کہ سکون تو قبر میں ہی ہے۔ انسان جتنا بھی اس دنیا میں بھاگ لے۔ جتنی دولت کما لے کہیں بھی ٹھکانہ بنا لے پہاڑوں کی چٹانوں پر یا قصر سلطانی کے گنبد پر، اس کا آخری ٹھکانہ قبر ہی ہے۔ اسی سادہ سے معصوم سے اور نظریہ فلاح عوام کے فلسفے کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانیوں کے لئے اب ماڈل قبرستان کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس شاندار منصوبے کا آغاز الحمد للہ شاہینوں کے شہر سے کر دیا گیا ہے۔

حکومت نے ماڈل قبرستان کی سہولت سب سے پہلے سیالکوٹ کے متحرک تحریکیوں کو میسر کی ہے۔ مجاجن کو ناچنے کے لئے بلانے کی بجائے اب موصوف بلو والے بھائی سکون کی تلاش میں سیدھا قبرستان لے جائیں گے اور اپنے سکالر ٹائپ رہنما کے فلسفہ سکون کی عملی مثال بنیں گے۔ لگے ہاتھوں خواجہ آصف کو بھی مبارک باد کہ انہیں بھی ایسا ارفع منصوبہ دیکھنے کو ملے گا۔ لیڈر سے ڈاکٹر صاحبہ کے لاکھ اختلافات کے باوجود آخر وہ ہی ان کی ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئی ہیں اور بڑی خوشی سے اس دائمی ثواب دارین کے ذریعہ کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے کہ وہ ہی ہیں جو اپنے لیڈر کی اصلی پیروکار ہیں۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے اپنی وزارت کے دوران کی گئی باتوں کو سچ ثابت کر دیا۔ ہم اہل وطن اہل وفات قابل ہی ایسے منصوبوں کے ہیں۔

کتنی عمدہ اور اعلیٰ سوچ ہے کہ زندوں کی بجائے مر جانے والوں کا خیال رکھا جائے۔ انہیں تپتی زمین کی دوزخ جیسی گرمی سے بچانے کے لئے قبروں پر پنکھے لگوانے کا انتظام کیا جائے گا اور جو زیادہ گہری آگ میں ہو گا شاید اس کی قبر پر اے سی کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ اس طرح تحریکوں کے مردے بلا خوف و خطر زندوں کی دنیا سے دور رہ کر بھی وہی سہولیات استعمال کر سکیں گے۔ اگر یوں کہا جائے کہ اب زندوں کی بجائے مردوں کو ہی دستیاب ہوں گی کہ مہنگائی نے زندوں کو آخر اسی ماڈل قبرستان کی طرف ہی دھکا دے دیا ہے۔

ماڈل قبرستان کا نام سنتے ہی کچھ ایسے خیالات ذہن میں آتے ہیں کہ وہاں سیکیورٹی کی سہولت کے ساتھ ساتھ بلیوارڈ بھی ہو گا۔ وائی فائی اور انٹر نیٹ کی سہولت مفت میں ملے گی۔ تمام اراکین کو ٹیب اور سمارٹ فون فری دیے جائیں گے۔ موت اب آسان قسطوں میں بھی مل سکے گی۔ ایڈوانس کی رقم بھی نہیں بھرنی پڑے گی۔ قبرستان سے باہر رہنے والوں کو کوئی بھی سہولت درکار ہو گی تو انہیں بس زندگی کے پل سے گزر کر قبر کے نیچے جانا پڑے گا۔

اور پھر وہاں سکون ہی سکون ہو گا۔ نہ کوئی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہو گا اور نہ ہی کوئی وہاں گھبرائے گا۔ اپنا ماڈل قبرستان ہو گا جس میں ہر پارٹی اس کا پارٹ ہو گی اور شہید ذوالفقار بھٹو کے مشہور جملے کہ یہ میری پارٹی نہیں آپ سب کی پارٹی ہے۔ لازمی طور پر یہاں ہر پاکستانی کو مرنے کی سہولت دی جائی گی۔ یہ ہوتا ہے ویژن یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتی ہے ترقی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments