پی ایس ایل 7 پر سمیع چوہدری کا کالم: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ایک ’بوڑھا شیر‘، لاہور قلندرز زبردست ٹیم ثابت ہوئی

سمیع چوہدری - کرکٹ تجزیہ کار


شاہین شاہ آفریدی کی کپتانی تو خوب رہی مگر ذرا سا چُوک گئے کہ سپر اوور میں اپنی جگہ فخر زمان کو بیٹنگ کے لیے بھیج دیا اور بولنگ کے وقت زمان خان کی بجائے خود اوور کرنے کا فیصلہ کر ڈالا۔

بہر حال یہ ماننا پڑے گا کہ سیزن در سیزن حالات کے رحم و کرم سے گزرتے گزرتے، لاہور قلندرز بالآخر ایک زبردست ٹیم بن گئی ہے۔

فرنچائز کرکٹ میں ٹیم بنانے کے کئی طریقے ہیں۔ عمومی اور آسان ترین طریقہ سٹار پاور کی بنیاد پر ٹیم بنانا ہے کہ الیون میں چار پانچ ایسے بھاری بھر کم نام شامل کر دیے جائیں جن کی کھیل پر مہارت بین الاقوامی سند رکھتی ہو، اگرچہ یہ کلیہ خال ہی کامیاب ہوتا ہے۔

ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اعداد و شمار اور تجزیے کی بنیاد پر فرنچائز ٹیم تشکیل دی جائے۔ حسن چیمہ اور ریحان الحق یہی کام اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے بخوبی کر چکے ہیں اور اب حیدر اظہر بھی ملتان کے لیے یہی کردار نہایت کامیابی سے نبھا رہے ہیں۔

ایک اور طریقہ بیک روم سٹاف کی قابلیت میں سے ٹیم تعمیر کرنے کا ہے۔ اس ضمن میں کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔

زلمی کے ڈریسنگ روم پر اوائل سے ہی ڈیرن سیمی کی شخصیت اتنی حاوی رہی کہ محمد اکرم بھی اسی رنگ میں رنگے گئے اور اب سیمی کے بعد بھی یہ ٹیم ویسی ہی بےخطر کرکٹ کھیل رہی ہے جس نے اسے سب سے زیادہ پی ایس ایل فائنل کھلوائے۔

کراچی کنگز نے یہی کام وسیم اکرم سے لینے کا سوچا۔ وسیم اکرم نے بھی ایک ٹائٹل تو کراچی کو جتوایا مگر رواں سیزن میں وہ اپنے ڈریسنگ روم کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا پائے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز برس ہا برس سے یہی کام معین خان اور سر ویوین رچرڈز سے لیتے آ رہے ہیں۔

معین خان کا نام یہاں اس لیے بھی قابلِ ذکر ہے کہ ٹی ٹونٹی لیگز کا رواج پڑنے سے بہت پہلے، جب متنازع انڈین کرکٹ لیگ سامنے آئی تھی تو اس کی کامیاب ترین ٹیم ’لاہور بادشاہ‘ کے ہیڈ کوچ بھی معین خان ہی تھے۔

معین خان نے ابتدائی سیزنز میں کوئٹہ کی جو ٹیم بنائی، وہ تھی بھی قابلِ رشک۔

مگر یہ حقیقت اپنی جگہ کہ گُرو کتنا بی تگڑا کیوں نہ ہو، جب تک کوئی گدڑی کا لعل اس کے ہاتھ نہیں لگے گا، وہ بھی اپنی میراث چھوڑنے سے قاصر رہے گا۔ وسیم اکرم کی عظمت سے کسے انکار مگر یہ امر برحق ہے کہ وسیم اکرم جتنا بھی گیان بانٹ لیں، عامر یامین کبھی بھی عبدالرزاق جیسے بولر نہیں بن سکتے۔

بعینہٖ کوئٹہ کے پاس بھی اس سیزن میں جو دستیاب وسائل تھے، ان کے ساتھ معین خان اور ویو رچرڈز بھی یہی کچھ سرانجام دے سکتے تھے۔ کیونکہ جب کوئٹہ پی ایس ایل کی کامیاب ترین اور ہر دل عزیز ٹیم بنی تھی، تب کیون پیٹرسن اور شین واٹسن جیسے سپر سٹارز اس ڈریسنگ روم کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ اور تب سرفراز احمد کی اپنی فارم بھی بہتر تھی۔

مگر رواں سیزن میں کوئٹہ وہ ٹیم بن کر سامنے آئی جو کسی بوڑھے شیر کی مانند اپنے حریف پر اسی جذبے سے جھپٹنا چاہتی تھی جو کبھی اس کا خاصہ ہوا کرتا تھا، حالانکہ اب اس کے وسائل اور صلاحیت دونوں ہی ماند پڑ چکے تھے۔

تنگئِ داماں تو دیکھیے کہ نسیم شاہ کی بہترین فارم بھی یوں رائیگاں گئی کہ دوسرے اینڈ سے ان کا ہاتھ بٹانے والوں میں کوئی بھی ویسا موثر ثابت نہ ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیے

زلمی فاتح مگر شاہین کے چھکوں کی بازگشت: ‘کیا ہمیں نیا بوم بوم آفریدی مل گیا؟’

’دن بدلتا ہے، ٹیمیں بدلتی ہیں لیکن نہیں بدلتی تو ملتان سلطانز کی مستقل مزاجی‘

ملتان سلطانز کی جیت کا سفر جاری، ’یہ رضوان کی لیگ ہے اور ہم بس اسی میں جی رہے ہیں‘

’لیگوں‘ کے دور میں ’کچھ الگ‘ سی پی ایس ایل

کوئٹہ نے پہلے کچھ میچز تو جیسن روئے کے انتظار میں گزار دیے اور پھر کچھ میچز یہ سمجھنے میں گزر گئے کہ اکیلے جیسن روئے بھی کہاں تک بوجھ اٹھائیں گے۔

یہ تلخ حقیقت اپنی جگہ کہ محمد حسنین، محمد نواز اور شاہد آفریدی کی صورت میں انھیں یکے بعد دیگرے تین جھٹکے لگے، لیکن جب اس سطح کی مسابقتی کرکٹ کھیلنا مقصود ہو تو بینک میں اتنے ذخائر تو ہونا چاہییں کہ کم از کم بھرم رہ جائے۔

مزید برآں، سرفراز احمد کی کپتانی اور بیٹنگ بھی ٹیم کے لیے دردِ سر بنی رہی۔ سرفراز احمد سٹریٹیجی سے زیادہ جذبے کی بنیاد پر ٹیم کو اٹھاتے ہیں۔ یہ فارمولہ کبھی تو بہت کامیاب رہتا ہے اور کبھی بالکل بھی نہیں۔

یہ سیزن تو بیتا، سو بیتا۔ مگر اگلے سیزن میں کوئٹہ کو اگر کسی طمطراق کے ساتھ پلٹنا ہے تو اپنے ڈیٹا ونگ کو زیادہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہو گی جو ڈرافٹ سے پہلے ہی معین خان کی اتنی مدد کر چھوڑے کہ ایونٹ میں جا کر جھیلنے والی پریشانیوں میں سے کچھ تو کم ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments