پاکستان کی معاشی بیماریاں اور ان کا حل


روس اور یوکرائن میں جنگ جاری ہے، مغربی ملکوں نے روسی توانائی کے ذرائع پر برآمدی پابندیوں کے ساتھ ساتھ صدر پوٹن اور روسی وزیرخارجہ پر شخصی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔ روس کے مسافر طیاروں کے لئے یورپ کی فضائی حدود بند کر دی گئی ہے، اور حالات تیزی سے ایک بڑی جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ مہاجرین ہزاروں کی تعداد میں یوکرائن سے دوسرے یورپی ممالک کی طرف جا رہے ہیں۔ ان حالات میں توانائی کے ذرائع یعنی تیل و گیس اور سونے کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کا امکان ہے، جب کہ حصص کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے۔

روس کے لئے بینکنگ کے SWIFT نظام کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو روس کرپٹو کرنسی کے نظام کے ذریعے تجارت کا سوچ رہا ہے۔ جس سے ماہرین کے درمیان کرپٹو کرنسی کی حرکیات پر بحث دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ ایل سلواڈور کی GDP میں کرپٹو کرنسی کو لیگل ٹینڈر کے طور پر قبول کرنے کرنے کے بعد 30 % اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے مرکزی بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے، ڈالر کی ڈیمانڈ میں اضافہ کی وجہ سے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری کے بعد پچھلے کئی ماہ کے مقابلہ میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ جس کی وجہ درآمدات میں اضافہ بنی ہے۔

پیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کا امکان ہے۔ جس سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور ہو سکتا ہے کہ جب پاکستانی قوم PSL کے پاکستان میں کامیاب انعقاد کا جشن منا رہی ہو تو حکومت ساتھ میں تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کر رہی ہو۔ پھر میرے پیارے پاکستانی شاید سوچ رہے ہوں گے کہ وزیراعظم کے ”تاریخی“ دورہ روس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

لگے ہاتھوں ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ اکانومی کے مسائل جذبات سے حل نہیں ہوتے۔ اس کے لیے قوم کو اکنامکس کا علم لینا اور اس پر عمل کرنا ہو گا۔ ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہمارا نوجوان طبقہ علم و عقل کی باتوں کو یا تو بوریت کہتا ہے یا پھر ”بابوں“ وغیرہ کی باتوں کو ہی دانش سمجھتا ہے، اور ٹیکنالوجی کو صرف انٹرٹینمنٹ یعنی مجرے یا بھانڈ پروگرام وغیرہ دیکھنے کے لئے استعمال کرنا پسند کرتا ہے۔

اگر ہم نے اپنی نسلوں کو اکنامکس نہیں پڑھانی تو جب مہنگائی محسوس ہو یا غربت تکلیف دے، یا بے روزگاری عزت نفس کو کچلے تو یقین کریں کہ میڈیکل کے اس ڈاکٹر کے پاس آرام نہیں آنا جس میں آپ نے اپنا ٹاپ برین بھیجا تھا یا بابوں کی ان ”موٹیویشنل“ باتوں سے شفا نہیں ہونی جن کو سننے پر آپ نے اپنا سارا انٹرنیٹ کا پیکج لگا دیا تھا۔ معاشی بیماریوں کے علاج کے لیے ہمیں اپنے قیمتی ترین وسائل اکنامکس میں ہی لگانے پڑیں گے۔ جتنا جلدی سمجھ جائیں گے اتنا فائدہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments