عثمان بزدار: ایڈیٹ دوست


بھارتی اداکار عامر خان کی فلم 3 ایڈیٹس بہت سپر ہٹ رہی، مجھے ذاتی طور پر یہ فلم بہت پسند ہے، فلم کے گانے تو سپرہٹ تھے ہی اس کے ڈائیلاگز بھی بہت کمال کے تھے، عملی زندگی میں ہر انسان کا ایڈیٹس سے پالا ضرور پڑتا ہے جن کو برداشت کرنا پڑتا ہے، فلم 3 ایڈیٹس میں ایک سین بہت کمال کا ہے، عامر خان اپنے دوستوں کے لئے پرچہ چوری کرتا ہے، جب نتیجہ بورڈ پر لگتا ہے تو عامر خان کے دونوں دوست پاس ہونے والوں کی فہرست میں سب سے نیچے ہوتے ہیں ان کے ساتھ میں عامر خان کا نام نہیں ہوتا، دونوں بہت افسوس کرتے ہیں کہ کتنا مخلص دوست ہے خود فیل ہو گیا مگر ہمارے لئے اپنے کیریئر پر کھیل کر ہمیں پاس کرا گیا، دونوں منہ لٹکا کر بیٹھے ہوتے ہیں کہ ایک کلاس فیلو ان کو مبارک دیتا ہے کہ تمھارے دوست (عامر خان) نے ٹاپ کیا ہے

دونوں بورڈ کی جانب بھاگتے ہیں اور دوبارہ فہرست دیکھتے ہیں تو اس میں ٹاپ کرنے والے کا نام عامر خان کا ہوتا ہے، دونوں منہ لٹکا کر واپس آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آج پتہ چلا کہ دوست فیل ہو جائے تو کتنا دکھ ہوتا ہے اور اگر دوست ٹاپ کر جائے تو اس سے بھی زیادہ دکھ ہوتا ہے، عملی زندگی میں میرے عصر دوست، کلاس فیلوز، محلے دار اور رشتہ دار مجھ سے بہت زیادہ آگے نکل گئے، جان اللہ کو دینی ہے، کبھی افسوس نہیں ہوا بلکہ دلی خوشی ہوئی اور میں فخر سے بتاتا ہوں کہ وہ میرا دوست ہے، دوست، دوست کا مان ہوتا ہے، زندگی میں کامیاب ہونے والے دوست آج بھی وہی عزت اور مقام دیتے ہیں جو کبھی، کالج، یونیورسٹی، محلے اور دفاتر میں دیتے تھے

ان دوستوں میں پاکستان کے معروف اینکرز، بیوروکریٹس، وکلا اور تاجر شامل ہیں، ان دوستوں کی وجہ سے کبھی بھی شرمندگی نہیں اٹھانا پڑی مگر اب جو خفت اور شرمندگی اٹھا رہا ہوں اس نے زندگی میں ایک سبق دیدیا ہے کہ کبھی بھی دوسروں کو مت بتاؤ کہ فلاں بڑا آدمی میرا دوست ہے، 2018 ء میں پنجاب کے وزیراعلی کے لئے سردار عثمان بزدار کا نام سامنے آیا، فوراً چوکنا ہوا، ملتان طاہر ندیم کو فون کیا کہ یہ وہی عثمان بزدار ہے؟ جو ہمارے ساتھ زکریا یونیورسٹی میں ساتھ پڑھتا تھا، طاہر ندیم نے تصدیق کی تو بہت خوشی ہوئی، سب کو فخریہ طور پر بتانے لگ گیا کہ عثمان بزدار میرا یونیورسٹی فیلو ہے، وزیراعلی بننے کے بعد عثمان بزدار سے بہت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے وہی عزت و احترام دیا جو یونیورسٹی میں دیتے تھے

ساڑھے تین سال میں وزیراعلی کی کارکردگی جیسی رہی وہ سب کے سامنے ہے، کیا کیا لطیفے بنے یا بنائے گئے، اس کی تفصیل میں نہیں جاتا، وہ سب جانتے ہیں، متعدد ملاقاتوں میں کچھ مشورے مانگے، مفت میں مشورے بھی دیے مگر عمل کسی پر بھی نہیں کیا، ساڑھے تین برسوں میں درجنوں لوگوں کے فون سنے کہ جناب کا دوست کیا کر رہا ہے، مثلاً کورونا کاٹتا کیسے ہیں؟ ہیڈ فون لگانے والے کو پوچھتے ہیں، یہاں سے بھی آواز آئے گی، ابھی سیکھ رہا ہوں، وغیرہ وغیرہ۔ لوگوں کی باتیں سن کر شرمندگی ہی اٹھانا پڑی، جواب میں خاموشی کو ہی غنیمت سمجھا

آج بھی ایسا ہی ہوا، ایک دوست نے فون کیا کہ واٹس ایپ دیکھو، پھر بات کرتا ہوں، فوری طور پر وٹس ایپ دیکھا، کچھ ٹکرز تھے اور ایک کلپ تھا، ٹکرز پڑھ کر اور کلپ سن کر حسب سابق شرمندگی ہوئی، لاہور کے معروف صحافی حسن رضا نے اپنے چینل پر خبر دی ہے کہ پنجاب حکومت نے انوکھا کارنامہ سرانجام دیدیا ہے، کمشنر گوجرانوالہ ذوالفقار احمد گھمن کو ریٹائرمنٹ سے چند گھنٹے قبل سلیکشن بورڈ کی منظوری کے بغیر گریڈ 21 میں ترقی دیدی گئی ہے، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ذوالفقار احمد گھمن کی ترقی کا سپیشل کیس وزیراعلی پنجاب کو بھجوایا گیا تھا جس کی انہوں نے فوری منظوری دیدی، پی سی ایس افسر ذوالفقار احمد گھمن نے 2 مارچ کو شام چار بجے ریٹائر ہوجانا تھا، ان کی ریٹائرمنٹ سے چار گھنٹے قبل گریڈ 21 میں ترقی دیدی گئی، خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ 5 سینئر افسران کی ترقی کا کیس 2 ماہ سے التواء میں ہے، ایک افسر 15 جنوری کو ریٹائر ہوا اس کا کیس بھی زیرالتوا ہے، وہ ریٹائر ہو گیا مگر اسے ترقی نہیں دی گئی

پنجاب کی تاریخ میں یہ انوکھا کیس ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، قانون شکنی کی حد یہ ہے گریڈ 21 میں ترقی سلیکشن بورڈ کی منظوری کے بغیر براہ راست وزیراعلی پنجاب دے کر قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں، کمشنر ذوالفقار احمد گھمن نے اپنے کتے سے ملک گیر شہرت پائی ہے، گوجرانوالہ میں ان کا لاکھوں روپے کا پالتو کتا گم ہو گیا، بس پھر کیا تھا، شہر کی پولیس، بلدیاتی ادارے کے ملازمین کتا تلاش کرنے پر لگا دیے گئے، رکشوں پر لاؤڈ سپیکر لگا کر اعلانات کرائے گئے اور دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر کتا کسی سے برآمد ہو گیا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، پھر کتا مل گیا مگر ٹی وی چینلز پر کتا کتا ہو گیا

چند روز قبل ایک بڑے اخبار کے رپورٹر نے خبر دی کہ تین برسوں میں وزیراعلی کے خاندان اور دوستوں کو ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں 80 ارب روپے کے ٹھیکے دیے گئے جن کی مکمل تفصیلات خبر میں دی گئیں، اس خبر کی تردید بھی نہیں کی گئی، ایک مہربان نے وہ خبر بھی واٹس ایپ کردی اور کہا سرکار اپنے دوست کے کارنامے دیکھ لیں، اب اس میں میرا کیا قصور ہے، کسی کے عمل کا میں ذمہ دار تو نہیں ہوں، بھائی، رشتہ دار یا دوست کچھ کرے گا تو اس کا جوابدہ بھی وہی ہو گا، مجھے کیوں واٹس ایپ کیے جاتے ہیں کہ آپ کا دوست ہے

ایک دوست کو غصے میں آ کر جواب بھی دیا کہ جناب ووٹ آپ نے عمران خان کو دیا ہے لہذا شکایت بھی اسے ہی کریں، وہی عمران خان جو میرٹ کے دعوے اور کرپشن، لوٹ مار ختم کرنے کے اعلانات کرتا تھا یہ اسی کا لگایا ہوا پودا ہے، میں تو کسی دوست سے جواب طلبی نہیں کر سکتا، دکھ اس بات کا ہے کہ جو نیا پاکستان بنانے آئے تھے انہوں نے ہی وہ ات مچائی ہے کہ پرانا پاکستان بھی تباہ و برباد کر دیا ہے، نیا پاکستان میں بھی وہی کام چل رہا ہے، ذوالفقار احمد گھمن جیسے با اثر افسران قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، وزیراعلی نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ایسا کام کیا جس پر اپوزیشن بھی سوال اٹھائے گی، آج کل تو ویسے بھی اپوزیشن بپھری ہوئی ہے، یہ اپوزیشن کا ہی کمال ہے وزیراعظم بقول ان کے سب سے بڑے ڈاکو کے گھر حمایت مانگنے کے لئے پہنچ گئے، اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا نہ ہو، ڈیڑھ سال بعد عام انتخابات ہوں گے، 2023 ء کے الیکشن میں عمران خان کے ایڈیٹ دوست ہی ان کی بدنامی کا باعث بنیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments