میرا بیٹا اور عورت کے حقوق: دیوانی کا خواب


اس بار دل نہیں تھا کہ یوم نسواں پہ کچھ لکھوں عجیب مردہ دلی اور بے حسی نے گھیراؤ کر رکھا تھا، یوں جیسے لفظوں کے اکارت جانے کے بھید کھلنے پہ روح و دل دونوں شل ہو جاتے ہیں، جیسے اس پدرسری سماج میں کہیں کچھ بدلنے والا نہیں، عورت کو انسان تسلیم کیے جانے میں ابھی جانے کتنے زمانے درکار ہیں تو کیوں لفظوں سے بے کار میں کھیلا جائے اور اسی اثنا میں پشاور میں دھماکے میں ناحق اتنے انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی، دل ابھی اس صدمے سے نکل نہیں پایا تھا کہ ایک خونی درندے نے اپنی پانچ دن کی معصوم فرشتہ سی بیٹی کو پانچ گولیوں کا سیسہ پلا دیا، میں دکھ، صدمے سے بوجھل سوچتی رہی کہ چھٹانک بھر کی بچی نے کئی چھٹانک سیسہ کیسے سینے میں اتارا ہو گا اور اس ننھی گڑیا کا کیا بچا ہو گا؟! اس واقعے نے مردہ دلی میں مزید اضافہ کر دیا جہاں جینے کا بنیادی حق بھی نہ ملتا ہو وہاں انسانی حقوق کی امید رکھنا دیوانے کا خواب ہی تو ہے۔

مگر پھر کچھ ایسا ہوا کہ بہار کے اس موسم میں دل انگڑائی لے کر بیدار ہوا اور آنکھوں نے کچھ خواب دیکھنے کی جسارت کرلی، ایسا کیا ہوا اسی میں آپ کو شریک کرنے کے لیے یہ تحریر وجود میں آئی، پہلے میرا چھوٹا بیٹا میرے پاس چلا آیا اور کہنے لگا ’‘ مما وومن ڈے پہ سپیچ میں حصہ لیا ہے عنوان ہے ’عورتوں کی ترقی مردوں کے رستے میں حائل نہیں ہے‘ مجھے کچھ پوائنٹس بتائیں سپیچ لکھ کر دیں۔ ”جانے کیوں اس ننھے بیٹے کے ان الفاظ نے نخل دل کو سر سبز کر دیا، میں نے سوچا جب تعلیمی اداروں کی سرپرستی میں اس طرح کے موضوعات پہ بحث کرتے، مکالمہ کرتے یہ کل کے مرد پروان چڑھیں گے تو یقیناً کل کی دنیا بہتر ہوگی، میرے موڈ پہ کچھ خوشگواریت چھا گئی مگر ابھی یہ خوشگواریت اس قدر نہیں تھی کہ تحریک بن جاتی لیکن کل کچھ ایسا ہوا، ایسا کچھ کہ میری روح جھوم اٹھی، میری آنکھوں میں خوابوں کے کئی جگنو چمک اٹھے۔

ہو سکتا ہے آپ کے نزدیک یہ کوئی بڑی بات نہ ہو اور آپ میرے ان روشن خوابوں بھری شاہراہ کو دیوانے کا بلکہ دیوانی کا خواب سمجھیں، آپ سمجھ سکتے ہیں مگر میری آنکھوں کو خواب دیکھنے سے روک نہیں سکتے، جانے کیوں مجھے اگلی آنے والی راہ بڑی روشن نظر آئی چلیے میں آپ کو بتاتی ہوں کہ کیا ہوا، کل میرا بڑا بیٹا اپنے باپ کی نمائندگی کرتے ہوئے شہر کے بہت بڑے ٹیکسٹائل یونٹ کی طرف سے منعقد کیے سیمینار میں مدعو تھا، وہ وہاں سے آیا تو کافی متاثر نظر آیا، میرا یہ بیٹا جانے کیوں مجھے اینٹی فیمنسٹ لگتا ہے خاص طور پہ جب، جب شاید مجھے چھیڑنے کو کہتا ہے ’‘ عورت کو اور کتنے حقوق چاہیں معاشرہ اسے برابری نہیں عزت و تقدس سے دیکھتا ہے“ شاید وہ میرے موقف کو سمجھ کر بھی اس سے قائل نہیں ہوتا یا شاید میری ہی کوتاہی ہے کہ میں اسے تاریک پہلو سے روشناس نہیں کروا پائی لیکن کل وہ مجھے متاثر نظر آیا کہنے لگا ’‘ مما ہماری کالونی سے تو بڑا ان کا ایک ایک کھاتہ تھا اور ہر کھاتہ لیڈی ورکرز سے بھرا ہوا تھا، تمام ورکرز خواتین تھیں

مجھے حیرت ہوئی اور میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو جواب ملا، خواتین ورکرز ذمہ دار ہوتی ہیں، ٹاسک پورا کرتی ہیں، مشین نہیں چھوڑتیں، سگریٹ، نشہ پانی جیسی بریکس نہیں لیتیں، پرائے پھڈے میں جیسے لڑائی جھگڑا، عورت بازی جیسے مسائل نہیں پیدا کرتیں اس لیے بہترین ورکرز ثابت ہوتی ہیں، پروڈکشن بڑھ جاتی ہے اور مما انہوں نے مزید کہا کہ آپ بھی اپنی فیکٹری میں فیمیل ورکرز متعارف کروائیں اور مما پتا ہے کیا، وہاں سیمینار میں بھی بہت سی لڑکیاں آئی ہوئی تھیں۔

ایک لڑکی جو اپنے والد کے ساتھ آئی ہوئی تھی جو بہت بڑے بزنس گروپ کے مالک کی بیٹی ہے، سارا بزنس وہی سنبھال رہی ہے ”میں نے اپنے بیٹے کے چہرے کے بدلے ہوئے تاثرات کو دیکھا، وہ یقینا متاثر ہوا تھا، صاف نظر آ رہا تھا۔ سچ پوچھیے تو میری پہلی اور فوری خوشی کچھ کمینی سی تھی، اپنی صنف کی برتری مجھے خوش کر گئی تھی مگر دوسری سرشاری دیر پا تھی، میرے سامنے کل کے دو مرد تھے جو اپنی بنیادوں میں ایک خوبصورت تاثر، ایک مضبوط عورت کا تصور لے کر اپنے جیسی برابر انسان کا تصور لے کر آنے والے کل میں قدم رکھنے والے تھے، کیا یہ میرا حق نہ تھا کہ میں اپنی آنکھوں میں کچھ خواب ستارے رکھ لوں؟

آخر حرفوں سے کھیلتی کل کی حرافہ عورت آج خود کو ادیب منوا چکی ہے، آنے والے وقتوں میں، میں امید کرتی ہوں کہ آپ کو ہر شعبہ حیات میں سرکردہ عورتیں نظر آئیں گی۔ آپ کو سڑکوں پہ وافر مقدار میں عورتیں ٹیکسیاں اور رکشے چلاتی ملیں گی اور لوگ برملا اعتراف کریں گے کہ عورتیں بہتر ڈرائیور ہوتی ہیں اور تب ہم سے وابستہ سب لطیفے اپنی موت آپ مر جائیں گے، آپ کو مختلف اداروں کی سربراہ عورتیں ملیں گی اور لوگ کہیں گے عورتیں بہترین ایڈمنسٹریٹر ہوتی ہیں، آپ کو بزنس سرکل میں پراعتماد عورتیں نظر آئیں گی اور لوگ برملا کہیں گے، عورتیں بہترین ڈیلنگ کرتی ہیں۔

آپ اسے دیوانی کا خواب کا سمجھتے ہیں؟
تو دیوانی کو خواب دیکھنے دیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments