واہی پاندھی: وادیٔ سندھ کی تہذیب کے مٹتے ٹیلے


وادیٔ سندھ کی تہذیب وسیع علاقے پر پھیلی ہوئی تھی۔ اس کے آثار ہندستان اور پاکستان کے صوبہ پنجاب اور دوسرے صوبوں میں ملے ہیں، واہی پاندھی سندھو تہذیب کا اہم مقام ہے۔ واہی پاندھی ضلع دادو، سندھ پاکستان کا تاریخی قصبہ ہے۔ وادی سندھ کی تہذیب کے واہی پاندھی کے ٹیلے بے دھیانی کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹ رہے ہیں۔

مقامی طور پر، واہی پاندھی کے ٹیلے کوٹیرو ٹیلے یا کوٹیرو دڑو کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ ٹیلے موجودہ قصبہ واہی پاندھی، دادو ضلع سندھ، پاکستان کے شمال مشرق میں ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر، سندھ کے صحرائے کاچھو کے ویران علاقے کی طرف پہاڑی ندی (نئں ) نلی یا نری کے بہاؤ کے کنارے پر واقع ہیں۔

برطانوی سروے کے ریکارڈ کے مطابق یہ ٹیلے 20 فٹ اونچے اور 12,733 مربع میٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے تھے۔ جبکہ، ڈاکٹر لوئس فلیم نے بھی یہی پیمائش ریکارڈ کی تھی۔ لیکن اب ٹیلے آس پاس کے میدانی علاقوں سے صرف 10 فٹ سے بھی کم اونچے ہیں ٹیلوں کا رقبہ مقامی زمین پر قبضہ کرنے والوں نے کم کر دیا ہے۔ ٹیلوں کی نیچے والی زمینوں پر کاشتکاری کے لیے قبضہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب باقی ٹیلے کو مسلم قبرستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب مقامی لوگ لاشوں کو ٹیلوں پر دفن کرتے ہیں۔ دریں اثنا، یہ سندھ پاکستان سمیت ضلع دادو کا آثار قدیمہ کا ورثہ ہے لیکن اس کے معدوم ہوتے حالات پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ سندھ کا محکمہ ثقافت بھی اس کی معدوم ہونے والی حالت کے حوالے سے کوئی نتیجہ خیز اقدام نہیں اٹھاتا۔

مشہور آثار قدیمہ کے ماہر این جی مجمدار کے ساتھ ساتھ دیگر ماہرین آثار قدیمہ اور ریسرچ اسکالرز نے ان ٹیلوں کو قبل مسیح دور کی بستی اور وادی سندھ کی تہذیب کے مقام کے طور پر ریکارڈ کیا تھا۔ اس مقام پر پتھر کے تیر دریافت ہوئے تھے۔ امری ثقافت کی باقیات، ہڑپہ کے اثار، خاص طور پر موہنجو داڑو کے ساتھ ساتھ میسوپوٹیمیا اور بلوچستان، پاکستان کی نال تہذیب کی باقیات کو یہاں کے ٹیلوں سے دریافت کیا گیا تھا۔

یہ ٹیلے موجودہ گاؤں واہی پاندھی کی قدامت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ غالباً، قدیم گاؤں واہی اپنے موجودہ مقام سے پہلے نلی نامی پہاڑی ندی کے میدانی علاقے میں بہتے نالے کے کنارے ان ٹیلوں کی جگہ واقع تھا۔ پانی کا یہ سلسلہ یا ندی کا یہ بہاء صدیوں سے پہاڑوں میں سے کاچھو کے صحرائی علاقے میں بہتا چلا آیا ہے۔ اس ندی یا قدرتی نہر کو سندھی زبان میں ’واہی‘ کہتے ہیں۔ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ قدرتی پانی کی نہر (واہی) اور گاؤں واہی مغل، ترخان اور ارغون ادوار میں بھی موجود تھا۔ بعد میں جب یہ گاؤں اجڑ گیا تو پاندھی لغاری نے جنوب مغرب کی طرف اس قدیم ٹیلوں سے کچھ فاصلے پر اسی ہی نالے کے کنارے موجودہ گاؤں واہی قائم کیا جو بعد میں واہی پاندھی کے نام سے مشہور ہوا۔

یہ آثار قدیمہ کے ٹیلے این جی مجمدار نے 1926 سے 1930 تک سندھ میں اپنی تاریخی کھوج کی مہم کے دوران دریافت کیے اور کھدائی کی تھی۔ مجمدار نے ہی اس مقام کا نام ’واہی پاندھی ٹیلے‘ نام دیا اور اپنی کتاب ’ایکسپلوریشنز ان سندھ‘ میں تفصیل سے بحث کی ہے۔

وادی سندھ کی تہذیب کے ان اہم لیکن معدوم ہونے والے ٹیلوں کے گرد کمپاؤنڈ وال دے کر مزید نقصان سے روکنے اور محفوظ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بے خبر مقامی لوگ ٹیلوں کا زیادہ نقصان کرنے سے رک سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں گورنمنٹ آف سندھ، با الخصوص سیاحت، ثقافت اور نوادرات ڈپارٹمنٹ سندھ کا فرض بنتا ہے کہ واہی پاندھی ٹیلوں کو کمپاؤنڈ وال دلوائے اور مزید محفوظ بنائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments