باچا خان لائبریری لتمبر اور اپنے حصے کی شمع


خیبر پختونخوا کا ضلع کرک، گاؤں لتمبر، گاؤں کے کونے میں ایک لائبریری، لائبریری کا نام باچا خان لائبریری لتمبر۔

یہ لائبریری کیسے بنی؟

کچھ لوگوں کے پاس کتابیں تھیں مگر وقت نہیں تھا۔ کچھ کے پاس وقت بہت سارا تھا مگر کتابیں نہیں تھیں۔ جن کے پاس کتابیں تھیں انہوں نے کتابیں عطیہ کر دیں اور جن کے پاس وقت تھا وہ جھولی میں وقت بھر کر لے آئے۔ محترم راشد خٹک اور ان کے دوستوں نے سامان اور جگہ فراہم کی اور لائبریری بن گئی۔

اس لائبریری کے قیام کو پندرہ برس ہونے کو ہیں۔ ایک الماری سے متعدد الماریوں تک، کچھ کتابوں سے چار ہزار دو سو کتابوں تک اور سولہ ہزار قارئین تک کا سفر کیسے ممکن ہوا یہ ایک خوبصورت داستان ہے۔ ایک روشن خیال لکھاری اور معلم راشد خٹک کی آواز پر ان کے احباب اور اہل علاقہ نے لبیک کہا اور لائبریری کا قیام ممکن ہوا۔

لائبریری کا نام باچا خان لائبریری ہے اس لئے اس پر پہلا اعتراض یہی کیا گیا تھا کہ یہ قوم پرستی کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اعتراض کو لائبریری میں آنے والوں نے خود آ کر دیکھ کر رد کیا۔ اس کی ڈونرز کی لسٹ میں تمام مکاتب فکر کے لوگ موجود ہیں۔

اس لائبریری کی کی سب سے شاندار بات یہاں کا پلورل ازم ہے۔ اگر آپ قوم پرست ہیں تو آپ کے لئے باچا خان، ولی خان، عبدالصمد خان اور باقی پشتون قوم پرستوں کے متعلق، پشتون تاریخ، وسائل، مسائل کے متعلق مل سکتی ہیں۔ اگر آپ مذہبی سیاسی سوچ کے حامل ہیں تو آپ کے لئے مودودی صاحب اور دیگر علما اور سیاسی لیڈرز کی کتب بھی مل سکتی ہیں۔ آپ سوشلسٹ ہیں تو سبط حسن صاحب آپ کے منتظر ہیں اور اگر آپ ابوالکلام آزاد کو پڑھنا چاہتے ہیں تو دیر مت کیجئے، خطبات آپ یہاں سے مفت لے جا کر پڑھ سکتے ہیں۔

باچا خان لائبریری کہنے کو تو لائبریری ہے مگر یہاں نئے لکھنے والوں کے لئے رہنمائی اور حوصلہ افزائی بھی بہت مقدار میں موجود ہے۔ آپ لکھتے ہیں، آپ کو حوالہ جات چاہئیں، کتب خانہ حاضر ہے۔ آپ کسی علمی بحث کی تلاش میں ہیں، کنفیوژن دور کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے لئے اسی لائبریری کے پلیٹ فارم سے تسلسل کے ساتھ منعقد کی جانے والے سٹڈی سرکلز موجود ہیں۔ یاد رہے کہ باچا خان لائبریری کے زیر انتظام آج تک مختلف موضوعات پر چوبیس سٹڈی سرکلز منعقد کی جا چکی ہیں اس کے علاوہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے ادبا، شعرا اور دیگر اہم علمی اور سماجی شخصیات کے ساتھ تقریباً گیارہ نشستیں ”مرکہ“ یعنی بیٹھک کے بینر تلے ریکارڈ پر ہیں۔

گزشتہ پندرہ سالوں سے لائبریری کو منتظم اعلیٰ راشد خٹک کچھ دوستوں کی مدد سے چلا رہے ہیں۔ یعنی عمارت کا کرایہ، بجلی بل وغیرہ سب یہ اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ اس دوران کسی بھی حکومت کی طرف سے ان کو باقاعدہ کوئی تعاون فراہم نہیں کیا گیا۔ آج کل سمجھ لیں صرف راشد خٹک ہی اس لائبریری کو باقاعدگی سے قائم رکھنے کی تن تنہا کوشش میں مصروف ہیں۔ پروفیشن، ادبی، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں اور خاندانی ذمہ داریوں اور مصروفیات کے باوجود اس فلاحی کام کو وقت دینا یقیناً ایک مشکل کام ہے لیکن وہ اپنی بساط کے مطابق ہمت نہیں ہارے ہیں اور یہ ان کا گاؤں کے لوگوں پر احسان ہے۔

آج فیس بک پر تحصیل کرک کے نو منتخب چیئرمین کے نام باچا خان لائبریری لتمبر کے منتظم اعلیٰ راشد خٹک کا کھلا خط پڑھا جس میں انہوں نے چیئرمین صاحب سے لتمبر گاؤں کے لئے ایک پبلک لائبریری کے لئے اپیل کی ہے۔ مجھے نہیں علم کہ ان کی اس اپیل کو سنجیدگی سے سنا جائے گا یا نہیں لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ باچا خان لائبریری نے دہشت اور وحشت کے اس ماحول میں ایک امید کا دیا روشن کیا ہے جسے بجھنے نہ دینا اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments