حکومت کا منحرف ممبران کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ


وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 کے تحت ریفرنس دائر کرے گی اور رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں تو ان کے ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے۔

یاد رہے کہ آرٹیکل 63 کے مطابق اگر وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پارٹی لائن کے خلاف ڈالا جائے تو آئین اس کے بارے میں صراحت سے مندرجہ ذیل طریقہ کار بتاتا ہے

”۔ تو پارٹی کا سربراہ تحریری طور پر اعلان کر سکے گا کہ وہ اس سیاسی جماعت سے منحرف ہو گیا ہے، اور پارٹی کا سربراہ اعلان کی ایک نقل افسر صدارت کنندہ اور چیف الیکشن کمیشن کو بھیج سکے گا اور اسی طرح کی ایک نقل متعلقہ رکن کو بھیجے گا، مگر شرط یہ ہے کہ اعلان کرنے سے پہلے پارٹی کا سربراہ مذکورہ رکن کو اس بارے میں اظہار وجوہ کا موقع فراہم کرے گا کہ کیوں نہ اس کے خلاف مذکورہ اعلان کر دیا جائے“

”اعلان کی وصول پر ایوان کا افسر صدارت کنندہ دو دن کے اندر وہ اعلان چیف الیکشن کمشنر کو بھیج دے گا، اور اگر ایسا کرنے میں وہ ناکام ہو جائے تو یہ متصور کیا جائے کہ اس نے ارسال کر دیا ہے، جو اعلان کو الیکشن کمیشن کے سامنے اس کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے اس وصولی کے تیس دن کے اندر اعلان کی توثیق کرتے ہوئے یا اس کے برعکس اس کے فیصلہ کے لیے رکھے گا“

”جبکہ الیکشن کمیشن اعلان کی توثیق کر دے، تو شق 63 / 1 میں محولہ رکن ایوان کا رکن نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی“ ۔

”الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے ناراض کوئی فریق، تیس دن کے اندر، عدالت عظمیٰ میں اپیل داخل کر سکے گا جو اپیل داخل کرنے کی تاریخ سے نوے دنوں کے اندر اس معاملے کا فیصلہ کر سکے گی“ ۔

یعنی الیکشن کمیشن نا اہل قرار پانے تک مذکورہ رکن ایوان کا رکن تصور ہو گا اور اس کا ووٹ شمار ہو گا۔

فواد چودھری نے حکومتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ

”حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آرٹیکل 63۔ A کی تشریح کے لئے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 186 کے تحت ریفرینس فائل کیا جائے گا، سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوں اور پیسوں کے بدلے وفاداریاں تبدیل کریں تو ان کے ووٹ کی قانونی حیئثت کیا ہے“

”کیا ایسے ممبران جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے بوجوہ تبدیل کریں ان کی نا اہلیت زندگی بھر ہو گی یا انھیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کے اس ریفرینس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔“

شہباز گل نے اس پر تبصرہ کیا ہے کہ

”وزیراعظم عمران خان نے آج پارٹی میٹنگ میں یہ واضح کیا ہے کہ ہم تمام تر حکومتی وسائل ہونے کے باوجود کسی قسم کی خریدوفروخت میں شامل نہیں ہوں گے ۔ ہماری جماعت کسی صورت ضمیر خریدنے کے دھندے میں شامل نہیں ہوگی۔ ہم حق سچ کی جنگ لڑ رہے ہیں اللہ مددگار ہو گا“

شیخ رشید نے ناراض ارکان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ
”بکنے اور بکنے والے لوگ واپس آ جائیں۔“

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments