کپتان کی انداز حکومت کا پوسٹ مارٹم۔ حصہ دوئم
آئیں ہم ”میں نہیں چھوڑوں گا“ ۔ کی پٹاری کھول کر دیکھتے ہیں کہ شاید اس میں سے کیمیا گری کا کوئی گم گشتہ نسخہ مل جائے جو ہماری آنکھوں سے ابھی تک اوجھل رہا ہو۔ شاید اس پٹاری میں فلسفیانہ، مافوق الطبیعاتی رموز چھپے ہوئے ہوں جو ابھی تک ہماری سمجھ و فہم، عقل و منطق سے ماورا ہوں۔ لیکن جب ہم پٹاری میں جھانکتے ہیں تو یہاں لچھے دار نعروں، کوہ ہمالیہ سے بلند دعووں اور خوف ناک دھمکیوں کا ایک تخیلاتی عقوبت خانہ پاتے ہیں جہاں ملک کے نامی گرامی ڈاکو الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور عمران خان ان کے برہنہ جسموں پر کوڑے برساتے ہوئے چیخ رہا ہے کہ میں نہیں چھوڑوں گا، میں نہیں چھوڑوں گا۔
درحقیقت اس ضمن میں حکمت و بصیرت سے لبریز عمران خان آج تک قوم کے سامنے یہ بھید نہیں کھول سکا کہ جب وزیراعظم پاکستان کے پاس یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی کو سزا سنا کر جیل بھیج سکے یا پھر کسی جج کو یہ حکم دے سکے کہ فلاں کو لٹکا دو اور فلاں کو چھوڑ دو تو پھر میں نہیں چھوڑوں گا کا آخر مطلب کیا ہے؟ اگر اس نعرے کا مطلب بدعنوان لوگوں کو پکڑنے کے لیے کمیشن بنانا یا پھر اداروں کو متحرک کرنا تھا تو پھر کیوں کسی بڑے مگرمچھ کو سزا نہ مل سکی؟ تو پھر کیوں ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بدعنوانی کا گراف عمران خان کی حکومت میں اوپر جا تا ہوا نظر آیا؟
کیا یہ سچ نہیں ہے کہ عمران خان کو خوب معلوم تھا کہ مگر مچھوں کا شکار کرنا اس کی دسترس سے باہر ہے لیکن اس واضح ادراک کے باوجود عمران خان نے عوام کو میں نہیں چھوڑوں گا کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا۔ ایک ایسا حاکم جو اپنی بھوکی ننگی، زخموں سے چور عوام کو سراب و توہم کے پیچھے دوڑائے رکھے تو ۔ کیا ایسے حاکم کے بارے میں ہم یہ بیان دے سکتے ہیں کہ اس کی ”نیت تو اچھی ہے“ ؟ اگر اس فریب کاری و دغا بازی و دروغ گوئی و مکر و جعل سازی و تضاد و ضد و تکبر و ذات پرستی و انانیت و خود غرضی کو اچھی نیت کہتے ہیں تو پھر پیچھے بری نیت والے تو ڈائنو سار ہی بچتے ہیں۔
عمران خان کے ایسے نغمہ سرا بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ دراصل ہمارے کپتان کا بنیادی میشن ”گندے پہلوانوں ’سے کشتی لڑنا ہے۔ اگر ایسا ہے تو کپتان کو چاہیے تھا کہ وہ کشتی کے گر سیکھ کر میدان میں اترتا لیکن عمران خان نے احتساب کا ڈھول بجا کر عوام کو مایوسی کے گھاٹ اتار دیا۔ ہر محب وطن پاکستانی کی یہ آرزو ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہو جائے اور بڑے بڑے کرپٹ لوگوں کو سخت ترین سزائیں ملیں۔ لیکن یہ عظیم مقصد موکلوں کو بھرتی کرنے سے پورا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی یہ عظیم مقصد شہزاد اکبر جیسے گفتار کے غازیوں کو عہدے دینے سے کبھی پورا ہو نا تھا (جاری ہے )
- بہروپیا - 06/05/2023
- کیا قدرت عمران خان کے ساتھ ہے؟ - 10/04/2023
- ہم دیکھیں گے - 14/02/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).