پاکستانی خواتین میں بڑھتا ہوا ڈپریشن


میرے پرائیویٹ کلینک میں زیادہ تر خواتین مریض آتی ہیں۔ آدھی سے زائد خواتین میرے پاس ایک ہی شکایت کے ساتھ آتی ہیں کہ کمر میں درد ہے، پٹھوں میں کھچاؤ ہے۔ زیادہ تر گلی محلوں میں بیٹھے عطائیوں سے دوائی لے کر آتی ہیں۔ ان سے سٹرائیڈ کا ٹیکہ لگواتی ہیں، ایک دن ٹھیک رہتی ہیں، وہی مسئلہ دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔

میں ہسٹری میں دو سوال پوچھتا ہوں کہ نیند کیسی ہے؟ موڈ کیسا رہتا ہے۔ 95 % کہتی ہیں کہ دل اداس رہتا ہے، رونے کو دل کرتا ہے، نیند پرسکون نہیں آتی۔ میں اینٹی ڈپریشن گولی (آدھی) لکھ دیتا ہوں، دوبارہ 15 دن کے بعد آنے کا بولتا ہوں، یقین مانیے زیادہ تر کی دردیں کسی حد تک بہتر ہو گئی ہوتی ہیں۔

ایک سال میں، میری ریسرچ کے مطابق میں نے جن عورتوں کو یہ گولی نہیں لکھ کر دی، ان کی دردوں کی شکایت برقرار رہتی ہے، جو یہ گولی کھاتی ہیں، ان کی شکایت میں کسی درجے تک کمی لازمی آتی ہے۔

جب میں فائنل ایئر MBBS میں تھا، ہمارے میڈیسن کے پروفیسر زیادہ تر عورتوں کو جو دردوں کی شکایت کے ساتھ آتی تھیں انہیں اینٹی ڈپریشن گولی لازمی لکھ کر دیتے تھے۔ پوچھنے پر بتاتے تھے کہ ہمارے ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی ڈپریشن کا شکار ہے، اگر آپ ان کو یہ گولی نہیں لکھ کر دیں گے، یہ کبھی ٹھیک نہیں ہوں گی۔ ان کی یہ بات سو فیصد درست تھی۔

وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ ڈپریشن ہے۔ مہنگائی، وسائل کی کمی اور بڑی فیملیز کی وجہ سے ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہی چلا جا رہا ہے۔ تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جس کی وجہ سے ان علامات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ مرد تو خیر کہیں باہر گھوم آتے ہیں۔ لیکن عورتوں کے پاس یہ بھی مسیر نہیں (چھوٹے شہروں میں ایسا ہی ہے ) ۔

عورتوں کے لیے تفریحی مقامات نہ ہونے، ان پر ورک لوڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں ڈپریشن مردوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔ مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ حساس ہوتی ہے، تو ان کی نارمل زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی بھی برداشت کرنا ان کے لیے آسان عمل نہیں، جس کی وجہ سے ان میں ڈپریشن زیادہ پایا جاتا ہے۔

ڈپریشن کی کافی علامات ہیں، ہمارے ہاں خواتین میں یہ علامات زیادہ تر جن میں نیند کا کم آنا یا نہ آنا، کسی بھی کام میں دل نا لگنا، رونے کو دل کرنا، کسی کے ساتھ بات کرنے کو دل نہ کرنا، ہر وقت پٹھوں میں درد اور کھچاؤ، معدے میں خرابی، ہر وقت اداس رہنا شامل ہیں۔

اس بات پر بھی میں نے غور کیا کہ جن خواتین کو ان کی فیملی خصوصی طور پر اپنے شوہر کی سپورٹ حاصل ہوتی ہے، ان میں یہ علامات عام طور پر کم ہوتی ہیں۔ وسائل کی زیادتی یا کمی کا شکار دونوں میں یہ علامات زیادہ تر پائی جاتی ہیں۔ افراتفری کے اس دور میں انسان کے پاس سب چیزوں کے لیے ٹائم ہے سوائے اپنے۔ اپنے آپ کو وقت نہ دینا بھی ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔

ڈپریشن سے بچنے کا سب سے بہترین حل مذہب کی طرف رجحان ہے۔ صبح اور شام کے وقت واک بھی ڈپریشن کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ دن میں کم از کم آدھا گھنٹہ اوپن ایئر میں لازمی بیٹھیں۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اپنی زندگی میں زیادہ کریں۔ فطرت کے قریب قدرتی ماحول کو اپنائیے۔ مفید مشغلے مثلاً کچن گارڈننگ، کتاب بینی کیجئے۔ جہاں تک ہو سکے خود کو مصروف رکھیے۔

یہ چند ”نان فارماسیوٹیکل“ (بغیر ادویات) کے کچھ طریقے ہیں جن پر عمل کر کے ہم ڈپریشن کو کسی حد تک کم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ میں علامات زیادہ شدید ہیں تو کسی بھی اچھے ماہر نفسیات کو لازمی چیک کروائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments