جامع مسجد خداباد: درستحالی کے نام پر فریسکو نقش نگاری کا بگاڑ


سندھ میں کلہوڑا حکمرانی کے باقاعدہ بانی میان یار محمد کلہوڑو نے 1718 ء میں پنہور قبیلے سے شکارپور پنہور کی نامی بستی چھین کر اس کا خداباد نام رکھا اور اس کو صدر مقام یا گادی کا شہر بنایا۔ یہ تاریخی شہر خداباد اول سندھ میں کلہوڑا حکمرانی کا پہلا صدر مقام رہا۔ خداباد اول سندھ کے ضلع دادو میں واقع ہے جہاں کلہوڑا دور میں تعمیر کی گئی تاریخی جامع مسجد اب بھی صفحہ ہستی پر موجود ہے۔ جامع مسجد خداباد انڈس ہائی وے کے قریب موجودہ شہر خداباد میں دادو شہر سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں اور جامشورو ضلع کے شہر بھان سید آباد شہر کے شمال میں 11 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ طرز تعمیر اور دیواروں پر نقش نگاری کے حوالے سے یہ جامع مسجد شاندار ماضی کی شاندار مثال ہے۔

کچھ مورخین کے مطابق یہ مسجد سندھ میں کلہوڑا حکمران میان یار محمد کلہوڑو کے دور حکومت میں 1701 ء سے 1718 ء کے درمیان تعمیر کی گئی۔ جب کہ کچھ تاریخ دان اس نقطۂ نظر کے ہیں کہ اس کی بنیاد میاں یار محمد کلہوڑو نے رکھی اور 1719 ء میں وفات پا گئے اور خداباد سے 2 کلومیٹر پر مغرب میں دفن کیے گئے جہاں اس کا مقبرہ اور قبرستان واقع ہے۔ اس کے بعد یار محمد کلہوڑو کا بیٹے میاں نور محمد کلہوڑو جانشین بنے جس نے اس شاہی مسجد کی تعمیر مکمل کروائی تھی۔

جامع مسجد خداباد سندھ میں کلہوڑا حکمرانی کے دور میں درس و تدریس کے علاوہ فوجی تربیت کا بھی مرکز رہی۔ جامع مسجد کا باہر والا مرکزی دروازہ بھی فن تعمیر کی خوبصورت مثال ہے۔ مسجد کا احاطہ بہت وسیع ہے۔ تعمیراتی حوالے سے جامع مسجد اسلامی اور مغل فن تعمیر کا شاندار نمونہ ہے۔ جامع مسجد کے دو حصے ہیں۔ ایک حصے کی لمبائی 80 فٹ اور چوڑائی 21 فٹ ہے۔ اور دوسرے حصے کی لمبائی 80 فٹ اور چوڑائی 25 فٹ ہے۔ مسجد کی اونچائی تقریباً 34 فٹ ہے۔ جامع مسجد کی سامنے والی دیوار خوبصورت ٹائلوں سے سجائی گئی ہے اور مسجد کی اندر والی دیواروں پر خوبصورت فریسکو نقش نگاری موجود ہے۔

جامع مسجد کی دیواروں پر خطاطی کا مشاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ جن میں قرآن شریف کی آیات نقش کی گئی ہیں۔ جامع مسجد کی دیواروں پر فریسکو نقش نگاری مغلیہ اور اسلامی فن مصوری یا نقش نگاری کی بہترین مثال ہے۔ دیواروں پر پھولوں کی مختلف اقسام کی نقش نگاری موجود ہے جن میں گلاب، للی، کنول یا لوٹس، کریسنتھیمم، زینیا، دہلیا اور دوسرے پھولوں کی ڈیزائن، فولیٹیڈ یا پتوں کی ڈیزائن، مختلف اقسام کی جیومیٹریکل اور دیگر ڈیزائن دیواروں پر نقش ہیں۔

جامع مسجد کی دیواروں پر پھلوں کی نقش نگاری میں آم، سیب، امرود، خربوزہ، انگور، انار اور دوسرے پھل نقش کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں کنول، للی، کرسنتھیمم اور دیگر پھولوں کے گلدان نقش ہیں مختلف اقسام کے پھلوں اور سبزیوں کو ایمیولیٹ ڈیزائنوں میں سجایا گیا ہے۔ جامع مسجد کی دیواروں پر پھولوں کے کئی گلدستے نقش ہیں۔ ڈیزائنوں میں فلورل، فلورل اسکرول، فولیئیٹیڈ، اربیسقیو، اسٹیلیکٹائیٹ، انلے (Inlay) اور اسٹار ڈیزائنوں کے علاوہ جیومیٹریکل ڈیزائنوں کی مصوری دلکش انداز میں کی گئی ہے جو نقش نگاری کے فن کا نادر نمونہ ہے۔ 350 سالوں سے زیادہ قدیم جامع مسجد خداباد پوری سندھ میں تعمیر اور نقش نگاری کا نادر نمونہ ہے۔

سندھ میں کلہوڑا دور حکومت کی یہ شاہی یا بادشاہی جامع مسجد دادو ضلع کے ساتھ ساتھ سندھ، پاکستان کا شاندار تاریخی اور سیاحتی ورثہ ہے مگر اس کی فریکو نقش نگاری کو درست حالی کے نام پر مٹایا اور بگاڑا گیا ہے۔ فریسکو نقش نگاری پر آئل پینٹ کی گئی ہے۔ فریسکو نقش نگاری کی عمر صدیوں پر محیط ہوتی ہے جب کہ آئل پینٹنگ کی عمر ہی نہیں ہوتی۔ آئل پینٹنگ چند سالوں میں اجڑ جاتی ہے اور اس کے رنگ دھیمے رہ جاتے ہیں۔ جامع مسجد خداباد کی قدیم نقش نگاری کی درست حالی سندھ کے سیاحت، ثقافت، نوادرات ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کی گئی ہے اور درستحالی کے نام پر فریسکو نقش نگاری چونے اور آئل پینٹنگ سے مٹائی اور بگاڑی گئی ہے جس کا اب کوئی ازالہ نہیں ہو سکتا لیکن تاریخ اس بگاڑ کو نہیں بھول سکتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments