امر بالمعروف عمران خان کے سنگا


امر بالمعروف کا مطلب نیکیوں کا حکم دینا اور لوگوں کو بھلائی کی طرف بلانا ہے امر بالمعروف ہر مسلمان پر فرض ہے۔ امر بالمعروف اس امت کی خصوصیات میں سے ایک ایسی خصوصیت ہے جس کی وجہ سے امت محمدیہ کو بہترین امت کا لقب دیا گیا ہے۔ سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

”اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لئے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو“ ۔

اس اہم فریضہ کو باحسن طریقے سے انجام دینے کے لئے اللہ تعالیٰ اسی سورہ کی آیت 104 میں ارشاد فرماتا ہے :

”تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی ہونے چاہئیں جو نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔ جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے“ ۔ اسلامی تاریخ میں حضرت محمد ﷺ سے لے کر خلافت عثمانیہ تک تمام مسلم خلفاء نے آمر بالمعروف کو خصوصی فوقیت دی۔ خلافت میں تو آمر بالمعروف کی باقاعدہ وزارت قائم کی گئی تھی

امر بالمعروف سب مسلمانوں پر فرض ہے۔ امر بالمعروف کے تین درجے ہیں۔ پہلا جان سے برائیوں سے اجتناب اور بھلائیوں کا حکم۔ دوسرا درجہ دولت سے بھلائیوں کے کاموں کی تشریح تیسری درجہ دل سے بھلائیوں کی حمایت اور برائیوں سے نفرت ہے۔ ریاست معاشرے کی اعلیٰ ترین سطح ہے۔ جب کسی ریاست میں کرپشن، لوٹ مار، جھوٹ، اخلاقی اقدار کا فقدان، دوغلا پن، وعدہ خلافی، بد کلامی، عوامی حقوق ناپید، لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو جائے۔ تو اس سے ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

جب تک اس کی بروقت تشخیص نہ ہو، تو مرض بڑھتا جاتا ہے۔ مملکت پاکستان کے وجود کو نا اہل سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں کی وجہ سے یہ تمام بیماریاں لاحق ہے۔ عمران خان نے جب آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی۔ آپ نے ”سپیچ، پیس اور گرین ڈپلومیسی“ کی بنیاد رکھی۔ اپنی ڈپلومیسی کے ذریعے سے اسلام فوبیا کا کیس جیتا۔ پوری دنیا نے عمران خان کی ہاں میں ہاں ملائی۔ جب روس کا تاریخی دورہ کیا۔ اور پاکستان کو امریکی کیمپ سے نکالا اور آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی تو اپوزیشن کو امریکہ بہادر  نے اربوں روپے کی ایڈوانس ادائیگی کی۔

تاکہ عمران خان کا تختہ الٹا جا سکے۔ اس میں اپوزیشن کی پہلی ترجیح سیاسی تبدیلیاں، جو تقریباً ناممکن ہے۔ لہذا دوسری ترجیح ملک کے اندر افراتفری برپا کرنا تاکہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہو سکے۔ ملک میں پولیس اور عدلیہ کرپٹ ترین ادارے ہیں۔ ملک میں احتسابی نظام بہت کمزور ہے۔ افسوس روز اول سے پاکستان آرمی بھی سیاسی نظام میں مداخلت کرتی آ رہی ہے۔ سیاسی جماعتیں احتسابی نظام کو موثر نہیں بنانا چاہتی ہیں۔ عمران خان کو پارلیمنٹ میں بمشکل سادہ اکثریت حاصل ہے، جس کی وجہ سے عمران خان احتساب کے حوالے سے قانون سازی نہیں کرسکے۔

دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں پر کرپشن کے بے تحاشا الزامات عائد ہیں۔ نیب میں زیر تفتیش مقدمات سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن گزشتہ تین سالوں سے حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ ان کو این آر او ملے آج معاشرے میں لاتعداد برائیاں موجود ہیں۔ ان برائیوں کی وجہ سے ہماری ذہنی صلاحیتیں مفلوج ہو چکی ہے۔ کرپشن اور دیگر معاشرتی بیماریاں ہماری رگوں میں دوڑ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ان برائیوں کی مذمت تک نہیں کر سکتے ہیں۔

ان بیماریوں کے خلاف عمران خان میدان میں ہے۔ عمران خان نے امر بالمعروف کی بات کی۔ یعنی اچھائی کی تلقین اور بھلائی کی طرف لوگوں کو بلانا۔ و نہی عن المنکر ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے۔ بطور لیڈر عمران خان کا حق بنتا ہے کہ وہ لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائیں۔ 27 مارچ بروز اتوار بمقام پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ عوامی آگاہی مہم ہونے جا رہا ہے۔ لہذا وقت کا تقاضا ہے کہ ہر جمہوریت پسند پاکستانی اٹھ کر وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ دے۔ تاکہ مملکت پاکستان میں ان تمام گھناؤنے افعال کا قلع قمع ہو۔ یہی ووٹ کی عزت ہے۔ یہی ملکی بقا کا ضامن ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments