بند کھڑکیاں


آپ نے کبھی ہمارے اکثر گھروں کی کھڑکیاں دیکھی ہیں؟ اگر کبھی دھیان نہیں دیا تو اب دیں۔ شاید آپ کو بھی وہی کچھ نظر آئے جو میں دیکھتی ہوں۔ مٹی دھول سے اٹی ہوئی کہ جالیوں کے سوراخ ہی بند۔ شیشے ایسے دھبوں سے داغدار کہ اصل ہی دھندلا گیا۔ آگے کی جگہ چیزوں مثلاً تیل کی شیشی، کتابیں، اسپرے کی بوتلیں، کنگھیاں، موبائلز وغیرہ وغیرہ سے بھری ہوئی کہ اس بے چاری کو کھلے ہوئے دنوں گزر جائیں۔ اور بعض اوقات تو ایسے جام اور رکے ہوئے پٹ بھی دیکھے ہیں جو سالوں سے ہلے بھی نہیں۔

اچھا چلیں! شیشے چمک رہے ہیں اتنے کہ اپنی شکل دیکھ سکتے ہیں۔ جالی کے سوراخوں سے خوشبو اور ہوا بھی اندر آتی ہے۔ کھڑکی کے آگے اشیاء کا ہجوم بھی نہیں اور اس کے سارے نٹ پیچ بھی تیل ڈالنے کی بدولت دوڑ بھاگ رہے ہیں۔ لیکن کیا کیا جائے کہ بیڈ نے پوری کھڑکی کی جگہ روک رکھی ہے۔ اور بستر کی بڑی ساری بیک نے کھڑکی کھلنے کے سارے مواقع ختم کر رکھے ہیں۔ یا پردوں کی ریلنگ ایسی پھٹیچر اور عارضی ہیں کہ پردے کھل ہی نہیں سکتے۔ تو تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کے اندر آنے کا تو سوال ہی نہیں۔ اور باورچی خانے والی تو تیل، دھوئیں نے کالی سیاہ کر دی ہوتی ہے۔

پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ لوئر، لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس پر مشتمل ہے۔ جو بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ ایک طرف تو کم وسائل کا مسئلہ ہے اور دوسری طرف ترجیحات کا فقدان۔ ایسے میں اپنا گھر بنانا جان جوکھوں کے مترادف ہے۔ ساری جمع پونجی، گھر کے زیور، بچتیں، بیسیاں (کمیٹیاں ) ، بنک کے قرضہ، رشتے داروں کے ادھار مل ملا کے ایک سے دس مرلے تک (حسب استطاعت) کا گھر بنا پاتے ہیں۔

لیکن عمومی طور پر ان گھروں میں منصوبہ بندی کی کمی کی وجہ سے چیزوں کی مناسب تعیناتی ہوتی ہی نہیں۔ اور جہاں ہو پاتی ہے وہاں مہنگے شیشے، ایلومینیم فریمز، بجٹ سے باہر جا جا کے پردے سب کچھ لگایا جاتا ہے۔ لیکن دوبارہ وہی بات کہ دبیز پردے گرے ہی رہیں گے۔ شیشوں کی صفائی کا بیڑا کون اٹھائے؟ روزانہ کھڑکی کھولنے اور بند کرنے کا فرض بھی بمشکل پورا ہو پاتا ہے۔ اور کرائے کی جگہوں پر تو ان حقائق کو سیر سے سوا سیر کر لیں۔ سمجھیں ناں! جب ہماری اپنی جائیداد نہیں تو ہم صاف کیوں رکھیں۔ بس ڈنگ ٹپاؤ پروگرام۔

ویسے ہم یہ کھڑکیاں بناتے ہی کیوں ہیں؟ کمروں میں تازہ ہوا کے گزر کے لئے۔ سورج کی روشن کرنوں کے لئے۔ دن اور رات کا فرق کرنے کو۔ جراثیم کے خاتمے کے لئے اور بند جگہوں کی بساند مارنے کے لئے۔ تاکہ ہمارے کمرے، گھر اور ماحول صحت مند رہیں جس کا اثر یقینی طور پر ہماری اپنی ذہنی اور جسمانی نشوونما پر بھی ہو گا۔

لیکن جب یہ روزن ہماری سستی، کاہلی، کم عقلی اور نا اہلی کی وجہ سے بند رہیں گے۔ گندگی کے باعث کبھی کھل نہیں سکیں گے۔ تو ہمارے بیڈ روم، لاؤنج، ڈرائنگ رومز گرمی میں حبس زدہ اور سردیوں میں ٹھٹھرتے رہیں گے۔ جراثیموں کے گڑھ ہوں گے۔ اور باورچی خانے تو دھوئیں، مصالحوں اور رنگے برنگے بگھاروں کی ملی جلی، تیز، چاہی، ان چاہی بو کا مرکز ہوں گے۔

خدارا! کھڑکیاں بنانے اور سجانے کا کشت کر لیا ہے تو اسے کھولنے اور صاف رکھنے کی ہمت بھی بنائیں۔ تاکہ ان کو بنانے کے اصل مقصد اور اپنی پیسوں کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ان کو کھولئے تاکہ آپ کے ذہن اور جسم کو آکسیجن کی تازہ خوراک ملے اور آپ کے ایمان کو سند ملتی رہے۔ ورنہ ان کے بند ہونے پر اکثر اوقات مثبت سوچ، کشادہ دلی اور ایمان کی حرارت کے در بھی منہ موڑنے لگتے ہیں۔

دوسری صورت میں ایک اور آپشن بھی ہے بغیر کھڑکیوں کے کمرے بنانے کی۔ ہر جھنجھٹ سے آزادی۔ پیسے بھی بچائیں اور روز کی چخ چخ بھی۔ اس خطرناک تجویز کے خطروں پر پھر کبھی بات کریں گے۔ مجھے امید ہے آپ نے اپنے اردگرد بغیر کھڑکیوں کے کمرے بھی دیکھیں ہوں گے۔ نہیں؟ تو پھر اردگرد دیکھیں ورنہ یاد رکھیں کھڑکیاں کھولنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ بھلے وہ گھر کی ہوں یا دل کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments