حالیہ جمہوری بحران کے چیختے چلاتے 14 نکات


( 1 ) عمران خان صاحب کس بنیاد پر وزیراعظم بنے؟ کیا دھرنا، بڑے جلسوں یا احتجاجوں کے سبب وزیراعظم کا حلف اٹھا سکے تھے؟ یا پاناما کیس کی وجہ سے وزارت عظمیٰ مل گئی تھی؟ نہیں! صرف اور صرف ووٹ کی پرچی میں گنتی اور بعد ازاں پارلیمنٹ میں ممبران کے اعتماد کے ووٹ نے مہر ثبت کی!

( 2 ) کیا عمران خان کے خلاف کبھی ثبوت اور کبھی مفروضے نہیں آئے کہ، وہ سلیکٹڈ ہے؟ کیا کوئی مائی کا لال ایوان وزیراعظم سے نکال سکا؟ نکال ہی نہیں سکتا تھا کہ گنتی اور اتحادی وزارت عظمیٰ کی جمہوری طاقت تھے!

( 3 ) اسٹیبلشمنٹ پر عمران خان مخالف قبل از انتخابات الزام لگاتے رہے، اور بعد از انتخاب بھی۔ کیا الیکشن کمیشن نے اس پر کان دھرے، جو نتائج آن ریکارڈ تھے کیا انہیں ہی نہیں مانا گیا؟ وہ وزیر اعظم بنے، اور رہے بھی!

( 4 ) ضمنی انتخابات میں مسلسل شکست سے دوچار ہونے والی حکومت کیا کم ووٹوں والے اپنے امیدوار کو اسمبلی میں بٹھا سکے یا جیتے کو باہر رکھ سکے؟ کیونکہ قانون اور آئین معتبر تھا نہ کہ پارٹیاں یا امیدواران!

( 5 ) کیا عمران خان کے پاس بے شمار لوگ دوسری پارٹیوں سے نہیں آئے تھے جن پر مبینہ کرپشن کے الزامات تھے، اور جب کوئی اپنی پارٹی سے منحرف ہوتا، تو وہ اس پارٹی کی وکٹ اڑی کے زمرے میں نہیں لاتے تھے؟ جب ان کو چھوڑنے لگے تو ضمیر فروشی سے غداری تک کے اصطلاحیں بروئے کار نہیں لائی گئیں؟

( 6 ) کتنی ترقی، کتنی ڈویلپمنٹ، کتنی اصلاحات، کتنی فراہمی روزگار، کتنی گڈ گورنس، کتنی جاندار خارجی منصوبہ بندی اور کتنی شاندار اقتصادیات عمران خان کی حکومت کے کریڈٹ پر ہے، اور ساڑھے تین برسوں میں کتنے لوگوں پر کرپشن ثابت کرسکے، پچاس لاکھ مکانوں اور ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ، وعدہ لگا یا جھانسہ؟

( 7 ) آرٹیکل 5 اور آرٹیکل 6 کو باہم گتھم گتھا کرایا گیا، وہ بھی دلیل اور بحث کے بغیر، کہ اپوزیشن کو امریکہ کی آشیرباد ہے، جبکہ زرداری، بلاول اور کئی دیگر اپوزیشن رہنما کئی ماہ سے ان کاوشوں میں تھے، 8 تا 27 مارچ تک پھر خط خفیہ کیوں رکھا گیا، اور امریکی انڈر سیکرٹری کو کیوں او آئی سی میں بطور خصوصی مہمان بلایا گیا؟

( 8 ) ۔ (ا) پہلے نام لئے بغیر اس خط کو غیر ملکی دھمکی کہا گیا
(ب) پھر خطاب میں امریکہ کا نام لینے کے بعد سوری سوری کا ناٹک کیا اور غیر ملک کہہ دیا

(ج) اور شام کو خط قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کر دیا، امریکی سفارت کار کی باتوں کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کہہ ڈالا

(د) مذمت اور امریکی حکومت سے سفارتی ذرائع سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا اور عدم اعتماد کی کارروائی میں امریکی دھمکی کے پیچھے اپوزیشن کی سازش تراش کر آئین شکنی کردی!

اور
(ر) کیا واقعی قومی سلامتی کے ادارے اس کی تحقیقات کر کے قوم کے سامنے سچ بتا سکتے ہیں؟

( 9 ) جب تحریک عدم اعتماد پیش ہو جائے، وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل نہیں کر سکتا، کسی آئینی شق سے بھی تحریک عدم اعتماد کی گنتی نہیں روکی جا سکتی، صرف پیش کرنے والے واپس لیں تو تحریک عدم اعتماد واپس ہو سکتی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر گر اسپیکر کے اختیارات استعمال بھی کرے تو تحریک عدم اعتماد سبوتاژ نہیں کر سکتا یہ آئین کے آرٹیکل کے تحت آئین شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسی صورتحال میں صدر کو وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہنا چاہیے تھا۔

( 10 ) کیا آرٹیکل 5 شہریوں پر مملکت پاکستان کے ساتھ ( حکومت کے ساتھ نہیں ) وفاداری کی ذمہ داری عائد نہیں کر رہا؟ وفادار نہ ہونے کا کوئی ثبوت ہے نہ کوئی معیار ہی مقرر، تعین کون کرے گا؟ سزا کیا ہے اور سزا دینے کا اختیار کس کا ہے؟ کیا یہ سارا اختیار حکومت یا اسپیکر کے پاس ہے؟ ایک مفروضے پر کم و بیش دو سو ممبران اسمبلی، اور ان کے پیچھے کثیر تعداد میں حلقوں اور عوام کے مینڈیٹ کو مشترکہ طور غدار کہنا ملک و ملت کو امتحان میں ڈالنا اور بنانا اسٹیٹ بنانا نہیں؟

( 11 ) آرٹیکل 95 کی شق 1 کہتی ہے ریزولیوشن کے لئے مکمل ممبران کے بیس فیصد لائیں، جو موشن لائیں، مطلب ایک آدھ جذباتی بندہ نہیں۔ پھر شق 2 کہتی ہے 3 دن سے پہلے نہیں اور 7 دن کے بعد نہیں۔ مگر یہاں بھی بہانے بازی چلی اور مقررہ وقت کو مدنظر نہ رکھا گیا۔ شق 3 کہتی سالانہ بجٹ کا بزنس نہ چل رہا ہو جب موشن لائیں۔ پھر شق 4 واضح کر دیتی ہے :

”95_ (4) If the resolution referred to in clause (1) is passed by a majority of the total membership of the National Assembly, the Prime Minister shall cease to hold office.“

اس کے بعد بھی گر ابہام ہو تو حرص و ہوس یا فاشسٹ معاملہ ہی ہو سکتا ہے

( 12 ) برطانیہ و سعودیہ، کینیڈا و نیوزی لینڈ اور اسرائیل وغیرہ میں تو تحریری آئین بھی نہیں تاہم اقوام اخلاقیات کی بنیاد پر امور مملکت چلا لیتی ہیں۔

( 13 ) صاف شفاف جمہوریت جانے کب پاکستان کا مقدر ہو گر اس لولی لنگڑی جمہوریت سے بھی کنی کترا لی گئی تو وہ جمہوریت جو ازخود ایک معجزہ ہے اور تسلسل سے انسانی حقوق کی آبیاری کرتا ہے وہ تخت سے تختہ دار تک پہنچ جائے گا، اور انسانی حقوق سولی پر ساتھ ہی نوحہ گر ہوں گے!

( 14 ) درمیانی راستہ نکالنے کی ”حد“ بھی کر دیں، تو بھی اسمبلیاں بحال اور تحریک عدم اعتماد کو عملی جامہ پہنانا پڑتا ہے، اور ”حد“ سے زیادہ حد یہ ہو سکتی ہے کہ، آرٹیکل 6 کے اطلاق کو بالائے طاق رکھا جائے گا!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments