ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کو شکست: آسٹریلیا 3 وکٹوں سے جیت گیا ، بابر کے سوا تمام بیٹسمین ناکام

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں آخری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں مدمقابل آئی تھیں تو میتھیو ویڈ کے چھکوں نے آسٹریلیا کی نّیا پار لگا دی تھی لیکن لاہور میں عالمی چیمپیئن بننے والی آسٹریلوی ٹیم کے آٹھ کھلاڑی موجود نہیں تھے۔

اس کے باوجود ایرون فنچ کی ٹیم پاکستان کو 3 وکٹوں سے شکست دینے میں کامیاب ہوگئی۔

پاکستانی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں پر 162 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکی۔ آسٹریلیا نے آخری اوور کی پہلی گیند پر 7 وکٹوں کے نقصان پر مطلوبہ اسکور پورا کرلیا۔

24 سال کے طویل عرصے بعد پاکستان کے دورے پر آنے والی آسٹریلوی ٹیم کا یہ آخری میچ تھا۔ اس سے قبل اس نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک صفر سے جیتی تھی جبکہ ون ڈے سیریز پاکستان کے نام رہی۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان یہ پچیسواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل تھا۔ آسٹریلیا کی یہ گیارہویں کامیابی ہے۔ پاکستان اب تک 12 میچ جیتا ہے، ایک میچ نامکمل اور ایک ٹائی رہا ہے۔

اس میچ کا نتیجہ دونوں ٹیموں کی عالمی رینکنگ پر اثر انداز نہیں ہوگا اور پاکستان تیسرے اور آسٹریلیا چھٹے نمبر پر رہےگا۔

گرین کی دو وکٹیں ٹرننگ پوائنٹ

جب ایرون فنچ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو ذہنوں میں صرف یہی ایک بات تھی کہ ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ کے نمبر ایک اور نمبر دو بیٹسمین بابراعظم اور محمد رضوان کریز پر ہوں تو بڑی شراکت کی امید کیوں نہ کی جائے؟

ان دونوں نے بیٹنگ شروع کی اور گراؤنڈ کے ہر طرف ان کے سٹروکس جاتے ہوئے نظر آئے تو ایسا لگا کہ اس بار بھی ریکارڈ بک میں تین ہندسوں کی شراکت درج ہونے جارہی ہے لیکن 67 کے مجموعی اسکور پر پاکستان کو محمد رضوان کا نقصان اٹھانا پڑا۔

وہ 23 رنز بناکر اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے کیمرون گرین کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

کیمرون گرین نےاگلی ہی گیند پر فخرزمان کو مڈ آن پر ایرون فنچ کے ہاتھوں کیچ کرادیا۔ فخرزمان اپنی اس غلطی پر نادم دکھائی دیے کہ وہ کیا کر بیٹھے۔

لگاتار دو گیندوں پر وکٹیں گرنے کے بعد افتخار احمد اپنے ٹی ٹوئنٹی کریئر میں پہلی بار چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے۔ ان کے پاس ایک بڑی اننگز کھیلنے کا پورا پورا موقع موجود تھا لیکن وہ صرف 13 رنز بنا کر اپنے کپتان کا ساتھ چھوڑ گئے۔

افتخار احمد 18 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں 16مرتبہ بیٹنگ کر چکے ہیں اور صرف ایک نصف سنچری ان کے کھاتے میں درج ہے۔ عام طور پر وہ چھٹے ساتویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہیں لیکن کوئی دھواں دار بیٹنگ پرفارمنس نہیں دکھاسکے ہیں۔

وہ ایک ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں ان کی آف اسپن بولنگ کو بنیاد بنا کر تینوں فارمیٹس میں مواقع دیے جارہے ہیں لیکن اب سلیکٹرز کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنی موجودہ غیرتسلی بخش بیٹنگ کارکردگی کی بنیاد پر کس فارمیٹ کے لیے موزوں ہیں؟

بابر اعظم نے اپنی 26 ویں نصف سنچری 33 گیندوں پر چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ اکیلے ہی کھیل رہے ہیں لیکن 66 کے انفرادی اسکور پر وہ بھی ایڈم زیمپا کے جال میں پھنس گئے۔

انھوں نے پہلی گیند پر چھکا لگایا تھا لیکن اگلی گیند پر انہوں نے ڈیپ ایکسٹرا کور میں نیتھن ایلیز کو کیچ تھما دیا۔

بابراعظم نے آسٹریلوی ٹیم کے اس موجودہ دورے میں مجموعی طور پر 732 رنز بنائے ہیں جن میں 3 سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

بابراعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کی بڑا اسکور کرنے کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں کیونکہ آصف علی صرف 3 اور حسن علی 10 رنز بنا کر واپس لوٹ گئے۔

خوشدل شاہ کی 24 رنز کی اننگز لانگ آن باؤنڈری پر بین میکڈرمٹ کے کیچ پر ختم ہوئی تو اگلی ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی بھی اسٹوئنس کو کیچ دے کر چلتے بنے۔

اس موقع پر نیتھن ایلیز ہیٹ ٹرک پر تھے۔ انھوں نے ہیٹ ٹرک بال پر محمد وسیم جونیئر کو آؤٹ کرنے کے لیے ڈی آر ایس کا سہارا بھی لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔

آخری اوور میں عثمان قادر کے بنائے گئے 18 رنز کی بدولت پاکستانی ٹیم 162 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہو پائی۔

پاکستانی بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ 8 وکٹیں اسکور میں صرف 75 رنز کے اضافے پر گریں۔

آسٹریلوی بولرز میں سب سے کامیاب نیتھن ایلیز تھے جنہوں نے28 رنز دے کر4 وکٹیں حاصل کیں لیکن درحقیقت یہ کیمرون گرین کی دو وکٹیں تھیں جنہوں نے پاکستانی بیٹنگ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیے

اگر فنچ بابر اور رضوان کا کوئی توڑ کر پائے تو۔۔۔

پاکستان کی آسٹریلیا کو شکست: ’منقسم کرنے والے وقت میں بابر اعظم اتحاد کا نشان بن گئے‘

سمیع چوہدری کا کالم: پاکستان نے جدید ون ڈے کرکٹ سیکھ ہی لی

آسٹریلوی اننگز میں کیا ہوا؟

آسٹریلوی ٹیم نے 163 رنز کا تعاقب شروع کیا تو دو سوال اہم تھے۔ کیا شاہین شاہ آفریدی کو اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ ملے گی؟ اور کیا ایرون فنچ اس بار بھی صفر میں جکڑے جائیں گے؟ دونوں کا جواب نفی میں آیا۔

ون ڈے سیریز میں لگاتار دو مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والے ایرون فنچ ایک اینڈ کو سنبھالے رہے اور دوسرے اینڈ پر گرنے والی وکٹوں کے باوجود نصف سنچری بنا کر اپنی ٹیم کو جیت کے قریب لے آئے۔

انھوں نے ٹریوس ہیڈ کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 40 رنز کا اضافہ کیا۔ ہیڈ 26 رنز بناکر حارث رؤف کی گیند پر عثمان قادر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

عثمان قادر نے گیند سنبھالی اور اپنے دوسرے اوور میں وکٹ کیپر جوش انگلیز کو 24 رنز پر رضوان کے ہاتھوں کیچ کرادیا ۔انہوں نے اپنے تیسرے اوور کی پہلی گیند پر مارنس لبوشین کو بھی 2 رنز پر رضوان کے ہاتھوں اسٹمپ کرا دیا لیکن اسی اوور میں مارکس اسٹوئنس نے تین چوکوں کی مدد سے پندرہ رنز بنا کر حساب برابر کر دیا۔

اس سے قبل کہ مارکس اسٹوئنس خطرہ بنتے محمد وسیم جونیئر 23 رنز پر ان کو بولڈ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

محمد وسیم جونیئر نے اپنے اگلے ہی اوور میں ایک اور اہم کامیابی کیمرون گرین کو بھی 2 رنز پر بولڈ کر کے حاصل کی۔

آسٹریلیا نے پانچویں وکٹ 129 کے اسکور پر گنوائی لیکن نئے بیٹسمین بین میکڈرمٹ تھے جنھوں نے ون ڈے سیریز میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بنائی تھی۔ انھوں نے حارث رؤف کو لگاتار دو چوکوں کے ذریعے جیت کو مزید قریب کردیا۔

شاہین شاہ آفریدی کا پہلا اوور تو سنسنی خیز نہیں تھا لیکن آخری اوور میں ایرون فنچ اور شان ایبٹ کو آؤٹ کر کے میچ کو دلچسپ بنا دیا۔

آسٹریلیا کو آخری اوور میں میچ جیتنے کے لیے صرف چار رنز درکار تھے اور حارث رؤف کی پہلی ہی گیند پر بین میکڈرمٹ کے چوکے نے جیت پر مہر لگا دی۔

آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ جن کو مین آف دی میچ ایوارڈ بھی ملا نے میچ کے اختتام پر کہا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ دورہ بہت اچھا رہا کیوں کہ بہت سے ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کو موقع ملا۔ فنچ نے یہ بھی کہا کہ ان کو اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اب کچھ عرصے تک بابر کو باولنگ نہیں کروانی پڑے گی۔

حسن علی کا سیلیکشن کیوں؟

ان فٹ شاداب خان اور محمد نواز کی جگہ ُپر کرنے کے لیے عثمان قادر کا سیلیکشن تو سمجھ میں آتا ہے لیکن آؤٹ آف فارم حسن علی پر بابراعظم کا اعتماد حیران کن معلوم ہوا کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دو میچوں میں وہ صرف دو وکٹیں ہی حاصل کر پائے تھے اور ایک ون ڈے میں وہ ایک بھی وکٹ حاصل نہ کرسکے۔

اس ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی حسن علی صرف دس رنز بنانے کے بعد بولنگ میں تین اوورز میں تیس رنز دے کر کوئی وکٹ نہ لے سکے۔

ان کی جگہ شاہنواز دھانی آسانی سے حتمی ٹیم میں جگہ بناسکتے تھے۔ یہ وہی شاہنواز دھانی ہیں جنہوں نے صرف دو ماہ قبل ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں 17 وکٹیں حاصل کی تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments