رمضان اور اتحاد بین المجرمین!


  

شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ ”نیکی کر ’اس سے قبل آواز آئے کہ فلاں شخص اب اس دنیا میں نہیں رہا“ ۔ نیکی ایک چھوٹا سے لفظ ہے‘ مگر اپنے معنی اور مفہوم کے باعث تمام دنیاوی خزانے اپنے اندر چھپائے ہوئے ہے۔ نیکی میں اتنی خوبصورتی ہے کہ دنیابھر کی تمام برائیاں ایک چھوٹی سی بھلائی کے سامنے سر نگوں ہو جاتی ہیں۔ رمضان امت مسلمہ کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے۔ جسے نیکیوں کی فصل بہار کہا جاتا ہے۔ رحمت العالمین ﷺ کی حیات مبارکہ بہترین نمونہ ہے۔

ہم نے اس ماہ مقدس کی آمد کو مال بناؤ پالیسی بنا دیا۔ ایک غریب ’متوسط کا اس ماہ میں جینا محال ہو چکا ہے۔ وہ مزدور جس کی آمدن کے ذرائع ہی محدود ہیں پہلے ہی جن کے بچے کوڑا کرکٹ سے ٹکڑے چن کر کھاتے ہیں‘ وہ رمضان میں سحر ’افطار‘ اور پھر عید کے اخراجات کہاں سے پورے کر سکتا ہے؟ ہر سال ماہ صیام کا آغاز ہوتے ہی خود ساختہ مہنگائی کا طوفان آ جاتا ہے۔ ملک میں روزمرہ کی عام اشیا ء کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ ہو جاتا ہے۔

جب کہ غیر مسلم ان مقدس ایام میں نرخ کم کر دیتے ہیں ’اور جہاں تک ممکن ہو مسلمانوں کو سہولت فراہم کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہم جب رمضان آتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ کمائی اور منافع کا مہینہ سمجھتے ہوئے ہر چیز کی قیمتوں میں کئی گناء اضافہ کر دیا جاتا ہے اور غریب آدمی اس مہینے میں رحمتوں کو سمیٹنے کے بجائے اپنا نان نفقہ پورا کرنے کی فکر میں مبتلا ہو جاتا ہے اور یہ مہینہ ان کے لئے زحمت سے کم نہیں ہوتا۔ ہمارے ہاں وہ تمام اشیاء جن کا تعلق رمضان سے ہے خود ساختہ مہنگی کر دی جاتی ہیں۔ خودساختہ مہنگائی کرنا‘ ساتھ دینا ’غریبوں کی زیست یوں اجیرن کرنا یہ سب اتحاد المجرمین کے مترادف ہے اور یوں ماہ مقدس کی حرمت پامال کی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں جب کوئی مذہبی یا عوامی تہوار آتے ہیں تو شہریوں کی سہولت کے لیے اشیائے خورونوش کے علاوہ دیگر اشیا ء کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کر دی جاتی ہے مگر ہمارا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ رمضان کی آمد کے پیش نظر اشیائے خورد و نوش کی ہوش ربا مہنگائی عوام الناس میں ایک اضطراب اور ہیجانی کیفیت لے آتی ہے۔

اس مبارک مہینے کی فضیلت اس سے بڑھ کر بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ قرآن مجید فرقان حمید کا نزول بھی اسی مبارک مہینے میں ہوا۔ قرآن حکیم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے (ترجمہ) رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو سیدھی راہ دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ روزہ ہر مسلمان کے لیے یکساں طور پر فرض ہے خواہ وہ روئے زمین کے کسی بھی ملک یا خطے میں آباد ہو۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان ہے کہ روزہ رکھا کرو، اس کی مثل کوئی بھی عمل نہیں ہے۔ شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے روزے کو بے مثل اس اعتبار سے قرار دیا ہے کہ اس میں نفس امارہ کو مغلوب کرنے اور اس کی خواہشوں کو دبانے کی صفت بدرجہ غایت پائی جاتی ہے۔ روزوں کی یہ صفت عمومی ہے۔ رہی بات رمضان المبارک کے فرض روزوں کی تو ان کے فضائل اور جسمانی و روحانی فوائد کا کوئی شمار ہی نہیں ہے۔

چونکہ روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے لہٰذا اس کے فوائد و برکات سے وہی مسلمان مستفیض ہوسکتے ہیں جو اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مکمل نیک نیتی اور خدا ترسی کے ساتھ خلوص دل سے کوشش کریں۔ ان میں امیر و کبیر ’آجر‘ مزدور اور کسان سمیت تمام طبقات کے لوگ شامل ہیں۔ ان تمام طبقات میں تاجر کا کردار رمضان شریف کے حوالے سے سب سے زیادہ قابل ذکر ہے کیونکہ تاجر ہمارے معاشرے کا ایک انتہائی اہم عنصر ہے۔ ویسے بھی اسلام میں تجارت کو دیگر تمام پیشوں میں ایک خاص فضیلت و اہمیت حاصل ہے کیونکہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس پیشے کو تمام پیشوں سے افضل قرار دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خود بھی اسی پیشے کو اختیار فرمایا تھا۔

اس اعتبار سے رمضان المبارک میں ایک مسلمان تاجر پر دہری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ ایک تو ان آداب و قواعد تجارت کی سختی سے پابندی جن کا دین اسلام پر مسلمان تاجر سے خصوصی طور پر تقاضا کرتا ہے۔ مثلاً مال کی خریدوفروخت میں نرمی کا برتاؤ ’ذخیرہ اندوزی سے گریز‘ ملاوٹ سے مکمل اجتناب ’ناجائز منافع خوری سے پرہیز‘ مال کا عیب نہ چھپانا ’پورا ناپنا اور تولنا اور مال بیچنے کے لیے قسمیں کھانے سے احتراز‘ دوسرے ان تمام باتوں سے بچنا جو مسلمان کو روزے کے اجر و ثواب سے محروم کر دیتی ہیں مثلاً جھوٹ بولنا ’غیبت کرنا‘ بے ہودہ باتیں کرنا ’گالیاں بکنا‘ فضول قسم کی گفتگو کرنا، لڑنا جھگڑنا اور خلاف شرع کاموں میں مشغول رہنا۔ ہمیں غریبوں ’بے کسوں کی مدد کرنی چاہیے‘ خودساختہ مہنگائی ’لغویاں کا ساتھ دے کر اتحاد المجرمین کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments