رمضان کا خوبصورت مہینہ اور ہم پاکستانی


رمضان انتہائی خوبصورت مہینہ ہے۔ اس مہینے میں قدرت نے مسلمانوں کے لئے بے شمار تحفے رکھیں ہیں۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لئے خدا کی طرف سے خاص تحفہ ہے۔ یہ مسلمانوں کی تربیت کا مہینہ ہے اور اگر کوئی مسلمان اس مہینے کی معرفت حاصل کر لیں تو گویا وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس مہینے میں عام بشر کے لئے بے شمار پیغامات موجود ہیں جس کو سمجھ کر بشر انسانیت کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ صبر، برداشت، شکر کی تلقین جتنی اس مہینے میں ہے اتنی کسی مہینے میں نہیں ہے مگر آج کا دور کا مسلمان بالخصوص پاکستانی مسلمان اس مہینے کو پاتا ضرور ہے مگر اس میں اپنے روح کو سنوارنے کے بجائے اور بگاڑ دیتا ہے۔ اس مہینے میں ہم میں مثبت رویوں کے بجائے منفی رویے دیکھنے میں آتے ہیں، وہ رویے کچھ یوں ہیں۔

ماہ رمضان میں آپ افطار سے دو گھنٹے پہلے سڑک پر نکل جائیں آپ کو جا بجا جھگڑے ہوتے دکھائی دیں گے۔ زبان پر گالیاں ہوں گی اور آنکھوں میں غصہ ہو گا۔ ہاتھا پائی، گالم گلوچ کا سلسلہ جاری ہو گا۔ آس پاس تماشائی ہوں گے اور وہ سڑک جام ہوں گی ۔ لڑنے والے ممکنہ طور پر روزے دار ہوں گے مگر غصے میں یہ بات بھول گئے ہوں گے اور بس سر پر غصہ سوار ملے گا۔ اس طرح کے درجنوں مناظر جا بجا پورے رمضان میں اکثر مواقع پر دکھائی دیتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ جتنی برداشت کا حکم اس مہینے میں ہے اتنی عدم برداشت ہم اس مہینے میں دکھاتے ہیں۔

اس مہینے کا اہم حکم ہے کہ اپنی زبان پر قابو رکھنا ہے تاکہ روزہ خراب نہ ہوں۔ ہم عام دنوں میں اپنی زبان سے بے شمار مغلظات بکتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو اس کی عادت ہوجاتی ہے۔ مگر رمضان میں خاص موقع ہوتا ہے کہ جب اس بری عادت سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے مگر ایسا بالکل نہیں ہوتا بلکہ بہت سے لوگ اپنے روزے کا خیال بھی نہیں کرتے اور عام دنوں کی طرح ان کی منہ سے گالیاں جاری رہتی ہیں اور ان لوگوں کی اس عادت کی وجہ سے بہت سے دوسرے مسلمانوں کے روزے خراب ہو جاتے ہیں۔

رمضان یعنی صبر، لیکن رمضان میں ہم صبر حاصل کرنے کے بجائے صبر کو کھو دیتے ہیں۔ اس کی مثال اگر دیکھنی ہے تو سڑکوں پر دیکھ لیجیے۔ ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے اب روزہ ہو یا نہ ہوں۔ افطار سے پہلے ٹریفک حادثات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ نہ ٹریفک پولیس کی بات سنتے ہیں نہ ٹریفک سگنلز کی لائٹ کو مانتے ہیں بس جیسے ہی تھوڑی سی جگہ ملے گھس جاتے ہیں۔ اپنے چند منٹ بچانے کی چکر میں اس سے کئی گنا زیادہ منٹ گنوا دیتے ہیں۔ خود بھی اذیت میں پڑتے ہیں اور دوسروں کو بھی اذیت میں ڈالتے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ پورے سال کی حرکات ہے جس پر کسی طور قابو نہیں پایا جاتا۔

اسی طرح اپنی نظروں کو بھی کنٹرول کرنے کا حکم ہے۔ ہم وہ لوگ ہے جو پورے سال تاڑنے جیسی غیر اخلاقی حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ مگر ہم رمضان میں بھی اس عادت کو نہیں چھوڑتے۔ روزہ آنکھوں کا بھی ہوتا ہے مگر اس بات کو بالکل بھول جاتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ دوران روزہ کوئی کام چھوڑ دیں تو وہ رات کا وقت منتخب کرتے ہیں کہ اس وقت روزہ نہیں ہوتا۔ ارے روزہ نہ ہو مگر گناہ کرنے کا وقت تو کوئی نہیں۔ مگر نہیں کوئی تو دلیل دینی تھی اس موقع پر یہ ہی دلیل چلاتے ہیں۔

اسی طرح جھوٹ، رشوت، غیبت اور اس طرح کے بے شمار کام ہم روزے کے دوران کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک طرف دکھاوے کا دین ہوتا ہے اور دوسرے جانب دنیا داری ہوتی ہے۔ اور ہم لوگ ہر چیز کی تاویل ڈھونڈ لیتے ہیں ہم غلط کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ صحیح کہتے ہیں۔ رمضان آ گیا ہے اور پلک جھپکتے ہی گزر جائے گا، لیکن اس کے گزر جانے کے بعد لکیر پیٹنے سے بہتر ہے کہ اپنے اوپر کام کریں اور رمضان کا فائدہ اٹھا لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments