ایک مشورہ پی ٹی آئی کے لیے


کل پہلی فرصت میں ہی پارٹی ہیڈ کی جانب سے پی ٹی آئی کے ان منحرف اراکین کو ایک شو کاز نوٹس جاری کریں جنہوں نے پچھلے ہفتے سندھ ہاوس میں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت کی اور جو اتوار کو ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کی بجائے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے اور جنھوں نے بعد ازاں ایک “علامتی” اجلاس میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ ڈالا۔

شو کاز نوٹس میں واضح طور پر ان کے اس عمل، تاریخ اور جگہ کو بیان کریں اور پھر بتائیں کہ ان کا یہ عمل یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے کافی ہے کہ وہ مذکورہ تاریخ کو اپنی پارٹی پی ٹی آئی سے مستعفی ہو گئے ہیں اور چونکہ وہ اپنی پارٹی چھوڑ چکے ہیں لہذا وہ وجہ بیان کریں کہ کیوں نہ انہیں “اسی تاریخ” سے پارٹی چھوڑنے کی پاداش میں آئین کے آرٹیکل 63A  کے تحت منحرف قرار دے کر ان کی اسمبلی کی رکنیت “اسی تاریخ” سے ختم کروانے کے لیے کاروائی کا آغاز کیا جائے۔

انڈیا کی سپریم کورٹ ڈیفیکشن کلاز کی تشریح کرتے ہوئے اپنے 2007 کے ایک فیصلہ میں یہ قرار دے چکی ہے کہ ڈیفیکشن کلاز کے اطلاق کے لیے رکن اسمبلی کا تحریری طور پرہی مستعفی ہونا ضروری نہیں بلکہ اس کے کسی واضح عمل / فعل سے بھی یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ وہ پارٹی چھوڑ چکا ہے۔ سب سے اہم بات جو اس فیصلہ میں طے کی گئی وہ یہ تھی کہ ایسی صورت میں متعلقہ رکن کی نااہلی اسی تاریخ سے تصور ہوگی جس تاریخ کو اس نے مذکورہ فعل کا ارتکاب کیا۔

اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو یہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے خلاف اس دلیل سے باآسانی چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے کہ “جب تک منحرف رکن پارٹی لائن سے برعکس ووٹ کرنے یا ڈیفیکشن پر مبنی کسی دیگر فعل کا ارتکاب نہیں کرتا اس وقت تک اسے منحرف قرار نہیں دیا جاسکتا لہذا اس کا ووٹ گنا جائے گا”

جب انحراف اور پارٹی سے الگ ہونا اس تاریخ سے تصور ہوگا جب متعلقہ رکن نے مذکورہ فعل کیا (جب اپوزیشن کے اجلاسوں میں باقاعدہ شرکت کی) تو اگر اس رکن نے تحریک عدم اعتماد یا وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ کیا تو پی ٹی آئی کل کو اس کے ووٹ کو تحریک عدم اعتماد اور وزیر اعظم کے انتخاب میں گنے جانے کو چیلینج کرنے کے لیے بہت بہتر پوزیشن میں ہوگی اور اگر مذکورہ منحرف ارکان کے ووٹ کی وجہ سے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتی ہے یا وزیر اعظم کا منتخب ہونا ممکن ہوتا ہے تو پی ٹی آئی کے لیے کل کو عدم اعتماد کی کامیابی اور وزیر اعظم کے انتخاب کو کالعدم قرار دلوانے کے روشن امکانات ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments