تھوہر کی کاشت


حجاج بن یوسف جب کوفہ کا گورنر بنا تو اپنے پہلے خطبے کا آغاز ان الفاظ میں کیا۔
واللہ یا اہل العراق انی لارى رؤوساً قد اینعت وحان قطافھا،
ترجمہ ( خدا کی قسم! اے عراق والو! میں دیکھ رہا ہوں کہ سروں کی فصل پک چکی ہے اور اس کے کٹنے کا وقت آ گیا ہے ) ۔

اہل کوفہ کے رنگ فق ہو گئے۔ چہروں پہ زردیاں کھنڈ گئیں اور مجمعے کو سانپ سونگھ گیا۔ وہی لوگ جو ہر آ نے والے گورنر پہ پتھر پھینکتے تھے۔ لاف گزاف کرتے۔ گالی گلوچ کرتے ان کا پیچھا کرتے اور ان کاموں میں اتنے شیر ہوچکے تھے کہ انہیں لگتا تھا یہی بہادری ہے اور یہی اعلیٰ ترین تربیت ہے۔ تو حجاج بن یوسف جو ان کا من چاہا گورنر تھا۔ جب تخت نشیں ہوا تو آتے ہی اس نے سروں کی فصل کاٹنے کی بد خبری دی۔

آج پاکستان کے حالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔ ہر دوسرا بندہ ہاتھ میں پتھر اٹھائے اپنے تئیں منصف بنا ہوا ہے اور خود کو اس میں نا صرف ٹھیک سمجھتا ہے بلکہ بزعم خود ہیرو بنا پھرتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر انہیں کسی ہوٹل میں ویٹر کی نوکری دے دی جائے تو یہ اسے بھی ایمانداری سے سرانجام دینے کے اہل نہیں۔ ہر دوسرے ادارے سے نئے ملازمین کے متعلق شکایات موصول ہوتی ہیں۔ ڈگریوں پہ نمبروں کے ڈھیر ہیں مگر کام کا پتا نہیں۔ کام سیکھنا بھی نہیں چاہتے۔ محنت سے جان چراتے ہیں۔ والدین سے بدتمیزی، اساتذہ سے بدتمیزی عام ہے۔ بس ناچ گانا کروا لیں اور ٹک ٹوک پہ بیہودہ ٹرینڈ چلوا لیں۔ ان دو کاموں میں ماہر ہے یہ نسل۔

تو یہ تھوہر کی نسل جو کاشت کی جا چکی ہے۔ یہ آ گے چل کے کیا گل کھلائے گی؟

بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے ایک ٹرسٹی کا ایک خواب پورا کرنے کی ضد میں جو اس نے یونیورسٹی کے ایک کانووکیشن میں دیکھا تھا کہ ایک دن میں بطور ”وزیر اعظم پاکستان“ بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کروں گا، اس ایک شخص کے ایک خواب کی تکمیل کے لیے پوری ایک نسل کی رگوں میں اندھی عقیدت، نفرت، تصادم اور تشدد کا وہ زہر گھول دیا گیا ہے کہ جس کا انجام اگلی دو نسلیں بھگتیں گی۔ افسوس کہ وہ خواب بھی پورا نا ہوا۔

اور یہ سیلاب بلا انہیں کو لے ڈوبے گا جو آج سونامی بنے پھرتے ہیں۔ خان صاحب کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ ان کے بیٹے تو برطانیہ کے مضبوط یہودی خاندان کے زیر سایہ ہیں۔ وقت پڑنے پہ خان صاحب بھی اسی مضبوط کیمپ میں پناہ گزیں ہوجائیں گے اور اندھے پجاری بیچ چوراہے خاک اڑاتے رہ جائیں گے۔ جب انہی میں سے انہیں کا بنایا ہوا کوئی شخص ان کے سروں کی فصل کے پکنے کی نوید سنائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments