عمران خان، شہباز شریف اور تصویری پروپیگنڈا


جب نشانہ عوام نہیں، ان کی فکر اور جذبات ہوں تو بندوق بے کار ہتھیار ہی تصور ہو سکتا ہے۔ عوام کی جذباتی و فکری حمایت بہم کے لئے بہت سی سماجی تدابیر بروئے کا رلائی جاتی ہیں جن کا اصل حاصل سیاسی ہی ہوتا ہے۔ خاص کر جب عوام آپ کے ریاستی و فلاحی اقدامات کے بارے میں شکوک اور خدشات میں مبتلا ہوں۔

اگر آپ اپنی یاداشت کے گھوڑے 2018 سے ایک دہائی پیچھے کے میدان میں دوڑائیں تو آپ کے ذہن میں محترم عمران خان کے بہت سے تصویری خاکے عیاں ہوں گے جن میں موصوف تن تنہا نماز ادا کر رہے ہیں، اور فوٹوگرافر ان کی پیروی کی بجائے تصویر اتار رہا ہے، یا حضرت کسی چارپائی پر خواب و خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ اسی طرح دوران حکومت ’اخیر المومنین‘ صاحب وزیراعظم ہاؤس میں ایک پھٹی قمیض کے ساتھ حالت گردش میں ہیں۔ ان تمام اور ایسی تمام تصاویر کی تشہیر کا ایک واضح مقصد عوام کے اندر معطوف جذبات پیدا کرنا ہے تاکہ اس شخصیت اور اس کے منصبی وجود کو برحق سمجھا جائے۔ اس کے اثر کا اندازہ آپ سماجی ابلاغ پر ہونے والے تبصروں سے بہ خوبی لگا سکتے ہیں۔

کیمرہ کی ایجاد کے بعد سے قریباً ہر سیاسی جماعت و حکومت کے صاحبان حکمت ایسی تصویری پروپیگنڈا مہمات کی تخلیق و ترویج کرتے رہے ہیں۔ اب چاہے آپ جوزف سٹالن کی مشہور زمانہ پروپیگنڈا تصویر دیکھ لیں جس میں موصوف ایک بچی ’انجلینا مارکیزووا‘ کو اٹھائے نظر آتے ہیں یا ہٹلر کی تصویر ’برنائل نیناؤ‘ کے ساتھ، جسے بعد میں ”رہنما کا بچہ“ کے نام سے یاد کیا گیا۔ ایسی ہی تصویروں میں، ایک طرف، اپنی غلط معاشی و سیاسی پالیسیوں کے باوجود میسولینی کھیتوں میں کٹائی کرتے نظر آئیں گے اور دوسری طرف، ایران۔ عراق جنگ کے ہزیمت انگیز اختتام کے باوجود، قریباً دو لاکھ افراد کی لاشوں پر صدام حسین اپنے ہاتھ میں بندوق تھامے خوشی کے نقارے بجاتے۔ ایسا ہی پروپیگنڈا عراق۔ کویت جنگ کے دوران نظر آیا جہاں ایک مقبول پوسٹر میں موصوف رتھ پر سوار تیر کمان ہاتھ میں لیے امریکی ہیلی کاپٹر پر نشانہ سادھے موجود ہیں۔

کوئی بھی ملک ہو، کیسی بھی جماعت ہو یا حکومت یا شاید ادارہ بھی، ایسی تصویری پروپیگنڈا مہم ان کا لازم حصہ ہے تاکہ زیادہ ست زیادہ عوامی حمایت و سماجی قبولیت حاصل کی جا سکے۔ مگر انداز اپنے اپنے ہے۔ گزشتہ چند دن میں دیکھی جانے والی تصویر جس میں وزیراعظم شہباز شریف ہوائی جہاز میں اپنے سرکاری امور میں مشغول ہیں ایسی ہی مہم کا ایک سادہ سا عکس ہے۔ اب جہاں تحریک انصاف نے ملک کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے وہیں ہمیں توقع کرنی چاہیے کہ عوامی جذبات و خیالات کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بھرپور طریقہ سے ان پروپیگنڈا تصاویر کا سہارا لیا جائے گا۔ ذمہ داری عوام پر ہے کہ وہ ایسے پروپیگنڈا کے متاثرین میں شمار ہوتے ہیں یا ان کی سوچ اور فیصلے کا دار و مدار [سابقہ] حکومت کی سماجی فلاحی پالیسیوں اور ان کے عملدرآمد پر ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
6 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments