عمرکوٹ قلعہ سندھ میں سومرہ دور سے بھی قدیم ہے


سندھ کے عمرکوٹ شہر اور قلعہ کی قدامت کے بارے میں مورخین کی متنازعہ رائے پائی جاتی ہیں۔ مورخین کی متنازعہ رائے نے شہر اور قلعہ کی اصل تاریخ

کو الجھا دیا ہے۔ کچھ مورخین عمرکوٹ شہر اور قلعہ کو سندھ میں سومرہ دور کے حکمران عمر سومرو سے منسوب کرتے ہیں۔ عمر بادشاہ کی نسبت سے شہر اور قلعہ کو سندھ میں سومرا دور ( 1353 ء۔ 1050 ء) میں تعمیر کردہ بتاتے ہیں۔ کچھ اس رائے سے اختلاف کرتے ہوئے شہر اور قلعہ کو سومرہ دور سے قدیم اور امر سنگھ رانا کا تعمیر کردہ بتاتے ہیں۔ کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ عموکوٹ شہر اور قلعہ رانا پرساد یا پرمار کے دور کا ہے۔

کچھ مورخین نے لکھا ہے کہ یہ قلعہ میاں نور محمد کلہوڑو 1746 ء میں تعمیر کیا تھا۔ یہ رائے ہرگز درست نہیں لگتی۔ کیوں کہ 1739 ء میں جب نادر شاہ نے سندھ پر حملہ کیا تھا تو میاں نور محمد کلہوڑو نے عمر کوٹ قلعہ میں پناہ لی تھی۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ قلعہ پہلے سے ہی موجود تھا۔

جب مغل حکمران ہمایوں کو شیر شاہ سوری نے شکست دی تھی تو ہمایوں نے امرکوٹ کے مقامی سوڈھا حکمرانوں کے ہاں پناہ لی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس نے عمرکوٹ قلعہ میں ہی پناہ لی ہوگی۔ کیوں کہ شکست خورد حکمران کسی کھلے میدان میں ٹھہر نہیں سکتا۔ یہاں 1542 ء میں مغل اعظم اکبر پیدا ہوئے تھے۔ عمرکوٹ کے قریب مغل اعظم اکبر کی یادگار طور بنی عمارت اب بھی موجود ہے۔ یہ تاریخی طور ثابت ہوتا ہے کہ قلعہ کلہوڑہ دور سے پہلے موجود تھا۔

عمرکوٹ کی قدامت کے سلسلے میں شیوازم اور بدھ ازم کے قدیم آثاروں کے حوالے دیے جاتے ہیں۔ عمرکوٹ کے قریب ’جوگیرائی‘ اور ’لانبھی تالاب‘ کے آثار قبل از مسیح کے ہیں جو عمرکوٹ کی قدامت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ عمرکوٹ قلعہ کی تعمیر پر نظر ڈالتے ہیں تو اس کی تعمیر ارورنیکوٹ قلعہ کے احاطے میں میری کوٹ قلعہ کی کچھ تعمیر اور اس کے دروازے کی طرز تعمیر میں عمرکوٹ قلعہ کی تعمیر میں بہت مماثلت ہے۔ دونوں کے دروازے پر سورج مکھی کے پھول کی نقش نگاری، فوٹ پیری اور مورچوں کی تعمیر ظاہر کرتی ہے کہ رنیکوٹ کے اندر میری کوٹ قلعہ اور عمرکوٹ قلعہ ایک ہی دور میں تعمیر ہوئے ہوں گے ۔

یہ طرز تعمیر عمرکوٹ قلعہ کی قدامت کو سندھ میں سومرہ دور سے بھی پہلے ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔ گمان غالب ہے کہ یہ قلعہ ساسانی دور ( 552 ء۔ 226 ء) یا پھر اس کے بعد سندھ میں راء خاندان ( 632 ء۔ 550 ء) کے دور میں تعمیر ہوا ہو گا۔ مگر ہمارے مورخین نے امرکوٹ کو عمرکوٹ سمجھ کر عمرکوٹ قلعہ کو سندھ میں سومرہ دور میں تعمیر ہونے کی رائے درج کی۔ اس سلسلے میں مزید مستند تحقیق کی ضرورت ہے۔

عمر کوٹ قلعہ منفرد طرز تعمیر کا مظہر ہے۔ اس کی دیواریں اندر سے مٹی سے بنائی گئی ہیں اور باہر سے مٹی کو پکی اینٹوں سے بند کیا گیا ہے۔ پکی اینٹیں جپسم اور چونے کی ملاوٹ (چیرولی) سے بنے مصالحے سے کچی مٹی کی دیوار پر لگائی گئی ہیں۔ قلعہ کو رنیکوٹ اور میری کوٹ کی طرح پیادل چلنے کے لئے فوٹ پیری ہے جس پر چلتے باہر دشمن پر نظر ڈالی جا سکتی ہے۔ فوٹ پیری کے ساتھ تیر بازی کے لئے سوراخ ہیں۔ میری کوٹ کی طرح عمرکوٹ قلعہ کے دروازے پر بھی دونوں اطراف میں مورچے یا برج ہیں۔ اس کے علاوہ کوٹ کے چاروں کونوں پر بھی مورچے یا برج تعمیر کیے گئے ہیں۔

موجودہ وقت میں سندھ حکومت کی جانب سے ذبون اور خستہ حال کوٹ کی دیواروں کی مرمت اور درست حالی کی گئی ہے۔ یہ درست حالی درست نہیں ہے تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ قلعہ مسمار یا تباہ ہونے سے بچ گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments