پانی، مسکراہٹوں کا پاسباں


قرطاس کائنات پر جب انسانیت کا ظہور ہوا وہ پانی کے ان خواص سے ناآشنا تھی جو اس کی شخصیت کی تہہ میں پنہاں خوشی کو لذت کے پر لگا کر سکون کی وادی کی معطر فضا میں محو پرواز کرنے کی صلاحیت سے لبریز تھے۔ مگر جوں جوں انسانیت کی نسل بڑھتی گئی توں توں خواص سے آشنائی کی لہر شدت پکڑتی گئی۔ بیسویں صدی کے آخری عشروں میں اس لہر نے وجود کی شکل اختیار کرتے ہوئے عالم میں اپنی اہمیت کا اعلان کرنا شروع کیا۔ وہ دماغ آگے بڑھے جن میں اس لہر کے اعلان نے تلاطم برپا کر دیا تھا۔ تحقیق شروع ہوئی۔ ہر محقق اس نتیجہ پر پہنچا کہ پانی زندگی ہے۔ زندگی مجموعہ ہے چار عناصر کا اور ان عناصر میں پانی وہ عنصر ہے جو کرہ ارض پر زندگی کے وجود کا ضامن ہے۔ نباتات ہوں، حیوانات ہوں یا حشرات سب کے بدن میں کھلکھلاتی روح پانی ہی کے باعث موجود ہے۔

بات شروع کی جائے اگر کتابوں کے پنوں میں کھو کر مسکراتی زندگی کا سراغ کا تلاش کرنے سے تو سب سے قبل جس کتاب کے صفحہ سے یہ سراغ وا ہوتا ہے وہ کتاب انسانیت کی بھلائی کی امین قرآن مجید ہے۔

ارشاد الرحمٰن ہے :۔
” اور ہم نے ہر چیز پانی سے بنائی۔“
(سورت انبیاء: آیت 30 )

کسی بھی چیز کی تخلیق جس عنصر سے ہوتی ہے اگر وہی عنصر اس کو میسر آ جائے تو اس کی چمک دمک اور ندرت میں نکھار آ جاتا ہے۔ کیونکہ پانی کرہ ارض کی تخلیق میں شامل عناصر میں سے ایک عنصر ہے اس لئے دنیا کی ہر چیز کی چمک دمک پانی ہی کے باعث قائم و دائم ہے۔ پانی سبزہ کو صحرا، گل کو خار اور تمام جانداروں کی زندگی کو تار تار ہونے سے بچاتے ہوئے ایک ایسی رعنائی عطا کرنے کی وجہ ہے جسے سادہ الفاظ میں کائناتی حسن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم وہ ہستی ہیں جنہیں آخری رسول ﷺ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی سو عظیم ترین شخصیات میں بھی اول درجہ حاصل ہے۔ دونوں لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان مستند ترین ہے۔

فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے :۔
” پانی اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے“
(صحیح مسلم)

پانی وہ نعمت ہے جس کی شفافیت پہاڑوں کی فضا کو نمی عطا کرتی ہوئی ان پر اگی ہوئی جڑی بوٹیوں اور انواع و اقسام کے رنگوں کے پھولوں کی خرام ناز کا باعث بنتی ہے تو ساتھ ساتھ دیو قامت درختوں پر مشتمل جنگل کی بقا کو دوام بھی بخشتی ہے۔ انسان اس سے اپنے جگر کو ٹھنڈک بخشتے ہوئے سکون کی مسند پر براجمان ہوتے ہیں۔ پرندے اس کی بوند بوند سے مخمور ہو کر درختوں پر بیٹھے نغمہ الاپتے ہیں تو جانور پانی سے سرور حاصل کرتے ہوئے قدرت کی نعمت پر اظہار تشکر بجا لاتے ہیں۔

جہاں پانی لذت، سکون اور رعنائی کا باعث ہے وہاں دنیا کی تمام ذی ارواح اشیاء کو بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔ اگر بات کی جائے اشرف ترین مخلوق کی تو اس کی زندگی کو بیماری کی آغوش سے نا واقف رکھنے میں پانی کا اہم کردار ہے۔

جاپانی طبی ماہرین کے مطابق شدید سردرد، ہائی بلڈ پریشر، خون کی کمی، جوڑوں کا درد، دل کی دھڑکن کا ایک دم تیز یا آہستہ ہو جانا اور مرگی کا علاج گرم پانی سے ممکن ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نہار منہ پانی پینے سے میٹابولزم کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے اور جسم سے زہریلے مادے خارج ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

کائنات کی کوئی بھی ذی روح جب پیاسی ہوتی ہے تو اس کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ اس کے حواس خود اس کے اپنے قابو میں نہیں ہوتے اور ایسی حالت بیماروں سے بھی ابتر ہوتی ہے۔ مگر پانی کے چند گھونٹ حواس کے ٹھکانے میں آنے کی وجہ بن جاتے ہیں۔ F۔ Batmanghelidj اس حوالے سے کہتے ہیں :۔

”You are not sick ,you are thirsty“
پانی وہ شے ہے جو عالم کی بقائے حیات کا ضامن ہوتے ہوئے کائنات کی تمام اشیاء چاہے ان کا تعلق جمادات، نباتات سے ہو یا حیوانیات سے کے قدرتی حسن اور حقیقی کھلکھلاہٹ کا باعث ہے اور اسی کی بدولت کائنات کے رنگوں میں رعنائی کی جھلک موجود ہے۔ مگر افسوس ناک اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ آدمی نے پانی کو حد درجہ آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ زیر زمین پانی کی سطح کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہے۔ اگر ہم قدرت کو مسکراتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں پانی کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ کیونکہ پانی ناپید تو زندگی ناپید۔

علی حسن اویس

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

علی حسن اویس

علی حسن اُویس جی سی یونی ورسٹی، لاہور میں اُردو ادب کے طالب علم ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع حافظ آباد سے ہے۔ مزاح نگاری، مضمون نویسی اور افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ تحقیقی آرٹیکل بھی لکھتے ہیں۔

ali-hassan-awais has 66 posts and counting.See all posts by ali-hassan-awais

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments