قتل، غیرت اور کہانی


 

بیان ازاں مسمی سید تجمل حسین ولد سید عباس حسین قوم سید سکنہ موضع کروڑی تحصیل جھنڈ ضلع اٹک بابت مقدمہ نمبر 2019 / 27 تھانہ جھنڈ زیر دفعہ 302 تعزیرات پاکستان

حلف لیا کہ جو کچھ کہوں گا کہ میں سچ کہوں گا، میں ایک عاقل، بالغ اور شریف خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ مورخہ 4 نومبر 2019 کو بوقت ساڑھے چار بجے میں اپنے گھر میں اپنی چار بیٹیوں کے ساتھ موجود تھا۔ جب مقصود احمد، منظور احمد، جمیل احمد بمع تین ساتھی مسلح پستول گھر میں داخل ہوئے اور میری بیٹیوں کو اٹھانے کی کوشش کرنے لگے جب میں نے ان کو اس سے باز رکھنے کی کوشش کی تو مقصود احمد نے اپنے پستول کے بٹ سے مجھ پر وار کیا۔

جس کے نتیجے میں میرے ماتھے سے خون بہنے لگا۔ جب صورتحال خراب ہونے لگی تو میں نے اپنی بچیوں کو گھر کی چھت پر جانے کا کہا۔ جناب والا میرا تعلق سید خاندان سے ہے اور ہم غیرت کی خاطر اپنی جان بھی دے سکتے ہیں۔ اسی اثناء مقصود احمد میری بیٹی کو پکڑنے لگا مجھے غصہ آ گیا اور میں اپنے کمرے سے اپنی لائسنس یافتہ رائفل لے کر آیا اور اپنے اور اپنی بچیوں کے تحفظ میں فائر کیے۔

پولیس رپورٹ

تقریباً پانچ بجے 15 پر اطلاع ملی کہ کروڑی میں جھگڑا ہو گیا اور فائر کی آواز سنی گئی ہے۔ من عبد الکریم ایس ایچ او تھانہ جھنڈ پانچ منٹ میں موقع پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سید تجمل حسین کے گھر کے بالکل باہر مقصود احمد اور منظور احمد خون میں لت پت پڑے ہیں جبکہ جمیل احمد کے بازو میں سے خون بہہ رہا ہے۔ موقع سے تین عدد پستول کے خالی کارتوس برامد ہوئے۔ تمام زخمیوں کو تحصیل ہسپتال جھنڈ پہنچا دیا گیا۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ آج صبح مقصود احمد اور سید تجمل حسین کے درمیان ایک نالی کی نکاسی پر جھگڑا ہوا تھا لیکن پڑوسیوں نے بیچ میں پڑ کر صلح صفائی کروا دی تھی اور دونوں نے آپس میں گلے بھی مل لئے تھے اور معاملہ رفع دفع ہو گیا تھا۔

لیکن شام ساڑھے چار بجے سید تجمل حسین اپنے گھر کی اوٹ میں پستول سنبھالے بیٹھا تھا اور جب مقصود احمد، منظور احمد و ساتھی اس کے گھر کے سامنے سے گزرے تو اس نے تین فائر کر کے مقصود احمد، منظور احمد کو قتل اور جمیل احمد کو زخمی کر دیا۔ فائر پستول سے کیے گئے ہیں نہ کہ رائفل سے۔ خالی راؤنڈ اس بات کو واضح کرتے ہیں۔

جرح

سوال نمبر 1 : اگر مقصود احمد، منظور احمد وغیرہ مسلح تھے تو انہوں نے آپ پر جوابی فائر کیوں نہیں کیے؟
جواب: مجھے نہیں معلوم شاید وہ ڈر گئے تھے۔

سوال نمبر 2 : آپ کے بیان کے مطابق وہ چھے آدمی تھے تو انہوں نے آپ کو قابو کیوں نہیں کیا؟
جواب: یہ سوال آپ ان سے پوچھیں۔ مجھے کیا معلوم انہوں نے کیوں نہیں کیا۔

سوال نمبر 3 : اگر مقصود احمد، منظور احمد وغیرہ گھر میں داخل ہو گئے تھے تو ان کی نعشیں گھر سے باہر کیوں برآمد ہوئیں؟

جواب: پولیس نے ملی بھگت سے نقشہ بنایا ہے جب کہ مقصود احمد، منظور احمد نے چادر اور چار دیواری کو پامال کیا ہے۔

سوال نمبر 4 : آپ کو ماتھے پہ معمولی زخم کا نشان آیا ہے جو کہ کوئی گہرا زخم نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے یہ نشان واقعہ کے بعد بنایا ہے؟
جواب: یہ جھوٹ ہے مقصود احمد نے بٹ میرے ماتھے پر ٹھوکر ماری تھی۔

سوال نمبر 5 کیا آپ کے اور مقصود احمد کے درمیان کوئی جھگڑا ہوا تھا

جواب مقصود احمد نے ایک نالی بنا رکھی تھی جس کا گندا پانی میرے گھر کے سامنے جمع ہو جاتا تھا کئی بار منع کرنے کے باوجود وہ باز نہیں آتا تھا۔ صبح اس بات پر ہمارا جھگڑا ہوا تھا جو کہ رفع دفع ہو گیا تھا اور ہم نے اس کو معاف کر دیا تھا لیکن مقصود احمد اس کو بھول نہیں پایا اور میرے گھر میں داخل ہو گیا

جج صاحب سید تجمل کے وکیل سے: وکیل صاحب آپ نے کوئی اچھی کہانی نہیں بنائی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments