بیگم کی سہیلی


اگر کوئی مرد اپنی بیگم کی سہیلی کی ہر جگہ کھل کے سائیڈ لے تو سب سے پہلے بیگم صاحبہ ہی شک میں مبتلا ہوتی ہیں کہ شوہر میرا ہے اور طرفداری میری سہیلی کی ہر وقت کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ بعض اوقات انتہائی نیکسٹ لیول تک کی فیور شوہر کو بدنام بھی کرا دیتی ہے اور گھر بھی اجاڑ دیتی ہے۔ مشرقی معاشرے میں اکثر بیویاں اپنی سہیلیوں سے شوہروں کا تعارف سرسری سا کراتی ہیں اور بہت کم ہی اپنے سہیلیوں کو شوہر کے سامنے آنے دیتی ہیں کہی ان سے شوہر چھن نہ جائے۔

دنیا میں سب سے نازک رشتہ میاں بیوی کا ہی ہوتا ہے جہاں تھوڑا سا شک پیدا ہو گیا وہ رشتے کم ہی توڑ چڑتے ہیں۔ اکثر بیگمات کی سہیلیاں فیملی فرینڈ بن جاتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ بیگم کی سہیلی کا باقی فیملی کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ اور ان کو اپنی فیملی جیسی عزت دینا ہوتا ہے۔ کچھ سہیلیاں بیگم کے ساتھ ساتھ ساتھ باقی فیملی کے افراد کے ساتھ بھی ایسا ہی گل مل جانے کی بھی مہارت رکھتی ہیں کہ بیگم بھی حیران رہ جاتی ہے کہ میری فیملی میری سہیلی سے اتنا جلدی مانوس کیسے ہو گئی اور وہ مجھ سے زیادہ اس کی طرفداری بھی کرنے لگ گئی ہے اور میری بات کی بجائے میری سہیلی کی باتوں پر یقین کرنا شروع ہو گئی ہے۔

ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بیگم کی سہیلی اپنی دوست کی پوری فیملی کو اپنے کنٹرول میں کر لیتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے سہیلی فیملی کے کاروباری معاملات، اندرون و بیرون خانہ کے معاملات سمیت تمام اہم نوعیت کے معاملات کو سنبھال لیتی ہے۔ ایسے بہت کم چانس ہوتے ہیں کہ بیگم کی سہیلی اپنی دوست کی مرضی کے بغیر ان کے اور ان کی فیملی کے تمام معاملات کو ذاتی طور پر کنٹرول کرنا شروع کردے۔ جہاں بات پیسے، پراپرٹی اور دیگر اہم مالی معاملات کی آئے تو یقیناً بیگم اپنی ہمراز دوست کو ایسے معاملات میں صرف اپنی مرضی سے شامل کرتی ہے یا فیملی کا کوئی فرد سہیلی کی حمایت کر رہا ہوتا ہے۔

ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ گھر میں پیسے آرہے ہوں اور شوہر لاعلم ہو۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ شوہر بھی اس بات پر خوش ہوکے چلو دونوں دوستیں مل کر گھر میں پیسے لا ہی رہی ہیں گھر سے نہیں اجاڑ رہیں۔ پھر آہستہ آہستہ جب آمدن سے زائد پیسے کی بوریاں بھر بھر کے آنا شروع ہو جائیں تو گھر والے تو سب مزے سے عیاشی کریں گے لیکن آس پاس کے ہمسایوں کو حیرت لازمی ہو گی کہ اس فیملی کی نہ خاندانی وارث ہے، نہ لمبی چوڑی جاگیر ہے اور نہ کوئی ملک ریاض جیسا یا میاں منشاء جیسا پراپرٹی کا برنس ہے جس سے ہر ہفتے نوٹوں کی بوریاں ان کے گھر میں آ رہی ہیں۔

پھر جب نوٹوں کی بوریوں کی بات ہمسایوں اور محلے سے نکل کر پورے علاقے میں پھیل جاتی ہے تو وہی شوہر جو بیگم صاحبہ اور سہیلی سے کبھی پوچھتا بھی نہیں تھا کہ نوٹوں کی بوریاں کہاں سے آ رہی ہیں وہ اچانک اپنی بیگم کا دفاع کرنے کی بجائے بیگم کی سہیلی کے دفاع میں باہر نکل آتا ہے۔ پورے علاقے کی گلی گلی میں جاکر لاؤڈ سپیکر میں اعلانات کرتا ہے کہ میری بیگم کی سہیلی بہت ایماندار ہے کیونکہ کچھ عرصہ قبل اس شوہر پر بھی ایک وقت ایسا ہی آیا تھا کہ اس نے گلی گلی جاکر خود کو ایماندار ثابت کیا تھا۔

اب یہی شوہر اپنی بیگم کی سہیلی کو ایماندار کہہ رہا ہے لیکن پورے علاقے کے لوگ بار بار پوچھ رہے ہیں کہ اگر آپ ایماندار ہیں آپ کی بیگم بھی ایماندار ہے تو یہ آپ کی بیگم کی سہیلی آپ کے گھر نوٹوں کی بوریاں کیسے اور کہاں سے لاتی رہی ہیں؟ کیا اس وقت آپ نے آنکھیں بند کی ہوئی تھی؟ اب شوہر کافی مشکل میں دکھائی دے رہا ہے کہ اس کے پاس، اس کی بیگم کے پاس اور بیگم کی سہیلی کے پاس ان نوٹوں کی بوریوں کی کوئی رسیدیں نہیں ہیں۔ لوگ پھر سوال تو پوچھیں گے یہ نوٹوں کی بوریاں کہاں سے آئی ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments