بلاسفیمی لوٹ کے گھر کو آتی ہے


نئے وزیرداخلہ اسی رفتار سے چلتے رہے تو رتبے میں بہت جلد پرانے وزیرداخلہ کے برابر آ جائیں گے۔ اپنے ساتھ اپنی پارٹی اور حکومتی اتحاد کو بھی لے ڈوبیں گے۔ نقصان تو پاکستانی عوام کا ہو گا جو پہلے پی ٹی آئی کی تبدیلی سے امید لگائے بیٹھے تھے اور اب پی ڈی ایم سے معجزوں کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ ہمارے ظاہری اور باطنی حکمرانوں کے پاس ملک کو ترقی کی راہ پر لانے جیسے مشکل کام کرنے کا ہنر ہے نہ نیت، بس عوام کو بے وقوف بنانے کا آسان طریقہ مذہب کا کاروبار ہی ہے سو وہ کرتے ہیں۔

سیاسی اور ملکی ترقی کے معاملات میں مذہب کا سہارا لینا آسان ہے۔ حکمرانوں کو کچھ کرنا نہیں پڑتا۔ جنت کا وعدہ ہے اور وہ لوگوں نے خود کمانی ہے۔ جنت ملی یا نہ ملی، اس راز سے پردہ اٹھانے کا کوئی طریقہ بھی نہیں ہے۔ حکمرانوں کا ٹاسک صرف اتنا رہ جاتا ہے کہ کوئی بھی ایشو اٹھائے رکھو اور لوگوں کی توجہ ادھر لگائے رکھو۔ کچھ کرنا بھی نہ پڑے اور اپنی خالی تقریروں کے لیے مواد بھی ملتا رہے۔

پی ٹی آئی اپنے دور میں اپنا منجن بیچ کر چلی گئی اب پی ڈی ایم نے اپنا منجن بیچنا شروع کر دیا ہے۔ کارکردگی یہ کہ دنیا میں اپنے مذہب اور مذہبی رہنماؤں کی عزت بڑھانے کے لیے فلاں بیان دے دیا۔ فلاں فورم پر تقریر کر دی۔ تو واضح رہے کہ دنیا اس کا یقین نہیں کرتی جو ہمارے حکمران کہتے ہیں، بلکہ وہ اس بات کا یقین کرتے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں کہ ہمارے حکمران کر رہے ہوتے ہیں۔

ہمارے مذہب کی عزت ہمارے بیانات اور تقاریر سے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کا دار و مدار ہمارے روزمرہ کے رویے پر ہے۔ ساری دنیا کو نظر آ رہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں سچ اور دیانت داری ناپید ہے۔ دنیا کو علم ہے کہ ہم اپنے کاروباری معاملات میں انتہائی ناقابل اعتبار ہیں۔ بے پناہ فرقہ واریت ہے۔ ہم انسانوں میں برابری کے قائل ہی نہیں ہیں۔ ہمارے ہاں جنسی، صنفی، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر بے پناہ تفریق پائی جاتی ہے۔ اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ ایک معاشرہ وہی ہوتا ہے جو کچھ حکمران اس کو بناتے ہیں۔ سچ، دیانت داری اور تہذیب سکھانا پڑتی ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو انسان ماں کے پیٹ سے سیکھ کر آتا ہے۔ تمام ترقی یافتہ معاشرے یہ سکھاتے اور حکمرانوں کو خود اس کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ پہلے حکمران سچ اور دیانت داری کا مظاہرہ کرتے تو پھر عوام اس پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔

اس لیے بیرونی دنیا کو یہ خوب معلوم ہے کہ ہمارا کردار کیا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی تقریریں کھوکھلے نعروں سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ بیرونی دنیا میں ہمارا مقام وہی ہے جو ہم کرتے ہیں نہ کہ وہ جو ہم کہتے ہیں کہ ہم ہیں۔

بلاسفیمی کا قانون بھی ایک ہتھیار ہے جو جنرل ضیا الحق نے مذہب کے نام پر بیچا۔ مقصد بغیر کچھ کیے لوگوں کو یہ یقین دلانا تھا کہ حکومت اسلام کی بہت خدمت کر رہی ہے۔ یہ دھندا پھر چل پڑا۔ ہمارے حکمرانوں نے اس کے نام پر نوجوانوں کو اپنے مقاصد کے لیے خوب استعمال کیا۔ پھر ٹی ایل پی کے ذریعے یہ معاملہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا۔ حکمرانوں نے ہمارے بے ہنر، بے روزگار اور مستقبل سے مایوس نوجوانوں کو اسلام کے تحفظ پر مامور کر دیا ہے۔ اب نوجوانوں کو اس عہدے سے اتارنا آسان کام نہیں ہے۔ اس وقت سینکڑوں لوگ اس الزام میں پاکستانی جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ سال 2021 کے دوران 580 کیسز درج کرائے گئے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ بلاسفیمی واپس مڑ کر گھر کو آتی ہے۔ سبھی اس کا شکار ہوئے۔ آپا نثار فاطمہ جنرل ضیا الحق کے قریب تھیں اور بلاسفیمی لاء بنوانے کا کریڈٹ لیتی تھیں۔ ان کا اپنا بیٹا احسن اقبال اس کا شکار ہوا۔ اس کو گولی ماری گئی، خوش قسمتی سے بچ گیا۔ پی ٹی آئی نے ٹی ایل پی کے ساتھ مل کر نواز شریف کی حکومت کو بے بس کر دیا تھا۔ پھر وہی ہتھیار انہیں خود برداشت کرنا پڑا۔ اب دوبارہ وہ اسی کا شکار ہو رہے ہیں۔

اور تو اور ٹی ایل پی کے بانی اور سربراہ جن کا بزنس ہی بلاسفیمی تھا ان پر الزام لگا۔ وہ کسی دوسرے فرقے کی اذان کے متعلق ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے تھے۔ اس طرح جنید جمشید یعنی تبلیغی جماعت کے اتنے مشہور رہنما بھی اس کا شکار ہوئے۔ ملک سے بھاگ کر یورپ جانا پڑا۔ عمران خان پر بھی مولانا خادم رضوی یہ الزام لگا چکے ہیں۔ غرض کہ شاید ہی کوئی اس الزام سے بچا ہو۔ اس کو روکنا ہو گا۔ ہر اگلے دن کچھ نیا ہو جاتا ہے اور ہمیں ہیرو بننے کا ایک نیا موقع مل جاتا ہے۔

ایک موقع پھر آ گیا ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کی برداشت سے باہر ہو گیا ہے کہ عمران وزیراعظم نہیں ہیں۔ وہ تشدد پر اترے ہوئے ہیں۔ تشدد بذات خود قابل مذمت ہے جہاں بھی ہو۔ مسجد نبوی میں بھی جو کچھ پی ٹی آئی کے حامیوں نے کیا وہ تشدد تھا۔ ان کا مقصد مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانا تھا مسجد نبوی کی بے حرمتی نہیں۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ ان کے متشدد رویے کے خلاف قانون کو حرکت میں لائے نہ کہ ایک مرتبہ پھر مذہب کا سہارا لے اور ایک نئی مثال قائم کرے۔

موجودہ حکومت ایک مرتبہ پھر غلطی کر رہی ہے۔ پی ٹی کے لوگوں کے خلاف بلاسفیمی کے مقدمات قائم کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔ یہ جہالت ہے اور واپس مڑ کر حکومت کے گلے بھی پڑے گی۔ کیونکہ ابھی تک یہی دیکھا گیا ہے کہ بلاسفیمی لوٹ کے واپس گھر کو آتی ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments