میں نے خودکشی کی کوشش کیوں کی؟


میں اس بات کا اعتراف کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا کہ میں متعدد بار خودکشی کی کوشش کرچکا اور ہر بار زندہ رہ کر جو اذیت محسوس کی ہے وہ اس اذیت سے کم ہے جو خودکشی کرنے اور بعد کی سزا سے ملتی۔ میں یہاں پر اپنے ذاتی تجربات کے ذریعے ہی خودکشی کی وجوہات بیان کرنا چاہوں گا۔

ہمارے ہاں خودکشی کی شرح میں اضافے کی وجہ حساسیت میں اضافہ نہیں بلکہ اس حساسیت کو درست سمت میں ظاہر کرنے کے لیے مناسب پلیٹ فارم کا نہ ہونا ہے۔ سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں تقابل کی اس دوڑ نے ہم میں موجود ہر شخص کے اندر بے چینی کا عنصر شامل کر دیا ہے۔ ہر شخص کے اندر موازنہ اور آگے بڑھنے کا جذبہ اپنے جوبن پر ہے اور جوانی ایسی عمر ہے جب آپ اپنے جذبات کی انتہا پر ہوتے ہیں۔ اس عمر میں آپ فوراً صلہ مانگتے ہیں اور راتوں رات ہی چیزوں کی دستیابی کی خواہش کرتے ہیں۔

اگر ایسے میں چیزیں اور مقاصد کا حصول ممکن نہ ہو تو انسان ڈپریشن میں آسانی سے جاسکتا ہے۔ اس ڈپریشن میں انسان کو کندھے پر تھپکی مل جائے اور بتا دیا جائے کہ سب اتنا جلدی ممکن نہیں تو انسان کو ڈھارس مل جاتی ہے۔ اس فیز سے گزرتے ہوئے اگر کوئی آپ کو بتادے کہ ہر چیز ہر انسان کے لیے ممکن نہیں اور نہ ہی انسان کا مطمح نظر کسی اور کا تقابل ہے۔ انسان کے لیے بنیادی مقابلہ اس کا اپنے ساتھ مشکل ہوتا ہے اور اگر وہ اپنی حدود متعین کر لے تو وہ انہی حدود کے اندر آگے بڑھنے کو ترقی کرنا جانے گا اور مطمئن رہے گا۔

اس کے برعکس اگر اس دوران آپ پر ہنسنے والے زیادہ ہوں اور آپ اپنوں سے فاصلے رکھے ہوئے ہوں تو آپ سب سے پہلے خود کو فضول اور بے کار سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر اپنے گرد و نواح کو بھی بے کار قرار دے کر اس سے نفرت شروع کر دیتے ہیں، یہی نفرت آپ کی نظروں میں زندگی کی اہمیت گھٹانا شروع کر دیتی ہے۔ آپ ہر چیز کے بارے میں تشکیک (Speculation) کا شکار ہو جاتے ہیں اور آپ کو ایسے محسوس ہونے لگتا ہے کہ جیسے کوئی ایسا جہاں موجود ہو گا جہاں سارا کچھ مل جائے گا۔

آپ عدم توجہ کا شکار ہوتے ہوں یا نہ ہوتے ہوں، اسی تشکیکی نظر کی وجہ سے آپ ہر چیز میں منفی پہلو دیکھتے ہیں، اور اگر اس دوران آپ پر مسلسل تنقید یا مصائب کا پہاڑ ٹوٹنے لگے تو آپ کے اس تصور کو تقویت ملتی ہے کہ سب آپ کے دشمن ہیں اور کوئی آپ کا سہارا نہیں، موت ہی آپ کی پناہ گاہ ثابت ہو سکتی ہے۔ حساس انسان اس صورت حال میں خود کو زیادہ اذیت میں مبتلا کر سکتا ہے۔ اس کے مسائل زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں۔ وہ نوجوانی میں ہی دنیا کا غم اپنے اندر پال کر اس پر ہلکان ہوا پھرتا ہے اور اس دوران بہت سے سوالات آپ کو پریشان کر رہے ہوتے ہیں۔

سب سے خطرناک سوالات جو آپ کو مایوسی کے سمندر میں گھسیٹ لے جاتے ہیں
کیا میں کسی کے لیے اہم ہوں؟
میں کیا کرنے آیا تھا اور کیا کر رہا ہوں؟
دنیا میں یہ سب عدم توازن کیوں ہے؟

کوئی بھی شخص ان سوالات کے گرداب سے نہیں نکل سکتا، ان میں جتنا غوطہ لگائیں گے اتنا ہی آپ ڈوبتے چلے جائیں گے۔

پھر ایک ایسی اسٹیج آئے گی جب آپ کے پاس وجود کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور آپ کسی اور جہاں کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں گے۔

ایک عام الجھن جس کی نفی کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ خودکشی میں لڑکی کا نہ ملنا شامل نہیں ہوتا، یہ عوامل ضرور شامل ہوتے ہیں کہ آپ عدم توجہ کا شکار ہوتے ہیں اور سہارا چاہتے ہیں لیکن وہ سہارا کسی بھی صنف سے مل سکتا ہے۔ آپ کو بس ایسا شخص چاہیے جو آپ کو آپ کی اہمیت یاد دلا سکے، جو آپ کو ہر موقع پر یہ احساس دلا دے کہ آپ کے وجود کی اہمیت اس دنیا کی ساری چیزوں سے بڑھ کر ہے تو آپ بھی اپنے وجود کی قدر کرنا شروع کر دیں گے۔

ایسے ہی آپ کے ذہن میں یہ ترکیب چل رہی ہوتی ہے کہ آپ خودکشی کے ذریعے دنیا کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوجائیں گے کہ آپ قیمتی ہیں تو آپ غلط ہیں۔ آپ یہ یقین کر لیں کہ یہاں کسی کو بھی فرق نہیں پڑے گا، لوگ ٹھٹھے کریں گے اور آپ کے عزیز آپ کے بارے سو قسمی آراء قائم کر کے آپ کی روح کو بھی چھلنی کریں گے لیکن آپ کے والدین کے دل میں چھرا گھونپ کر جائیں گے آپ ہمیشہ کے لیے۔ صرف والدین اور بہن بھائیوں کے علاوہ آپ کے لیے کسی نے نہیں رونا اور نہ کسی نے یاد کرنا ہے، والدین بھی چند عرصے بعد نارمل ہوجائیں گے، اس دوران بھی نقصان آپ کی اپنی روح کا ہو گا جس کو آپ کی اپنی تھپکی کی ضرورت ہے۔

میرے اپنے تجربات سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ آپ کے قریبی لوگ آپ پر ٹھٹھہ کریں گے، مذاق اڑائیں گے اور آپ کی خودکشی کو ڈرامہ قرار دے کر اپنی تفریح کا ساماں پیدا کریں گے جو آپ کے لیے مزید تکلیف دہ ہو سکتا ہے لیکن اس دوران آپ نے فقط ایک بات ذہن میں رکھنی ہے کہ آپ نے اپنی قدر یا اہمیت دکھانی ہے تو آپ کو جی کر دکھانا ہو گا۔ آپ کے جینے سے ہی آپ کی انقلاب یا تبدیلی آ سکتی ہے، آپ کے ہار جانے سے تباہی اور پچھتاوا ہو گا جو آپ خود کے لیے اور اپنے قریبی لوگوں کے لیے چھوڑ جائیں گے۔ آپ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ آپ Deep inside کس امتحان سے گزر رہے ہیں، باقی سب یا قیاس آرائیاں کر سکتے ہیں یا پھر کف افسوس مل سکتے ہیں آپ کے جانے کے بعد ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments