موسمیاتی تبدیلی پاکستان: بھارت میں گرمی کے ریکارڈ ٹوٹنے کے امکانات 100 گنا بڑھ چکے ہیں

جسٹن رولیٹ - کلائمیٹ ایڈیٹر


Crowd of people under a bridge sheltering from the heat.
پاکستان اور ہندوستان میں شدید گرمی کی لہر آئی ہوئی ہے
برطانیہ کے موسمیاتی ادارے کی تحقیق کے مطابق کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان اور شمال مغربی بھارت میں موسموں کی شدت کے نئے ریکارڈ قائم ہونے کے امکانات 100 گنا زیادہ ہو چکے ہیں۔

اب اس خطے کو ہر تین برسوں بعد 2010 کے شدید ترین گرم موسم سے زیادہ گرم موسموں کی توقع کرنی چاہیے۔

برطانوی میٹ آفس کے مطابق پاکستان اور شمال مغربی بھارت کو ہر تین سال بعد ایسے شدید گرم موسم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے بغیر 312 سال میں صرف ایک بار ہوتا ہے۔

موسمیاتی پیشین گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں شمال مغربی ہندوستان میں درجہ حرارت نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے موسموں کا نیا تجزیہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سائنس کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی اسٹیٹ آف دی کلائمٹ رپورٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔

اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2021 میں موسمیاتی تبدیلی کے چار اہم نشانیوں، گرین ہاؤس گیسوں کا ارتکاز، سطح سمندر میں اضافہ، سمندر کی گرمی اور سمندری تیزابیت، نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انتونیو گوتیرس نے اس رپورٹ کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں انسانیت کی ناکامی کی ایک مایوس کن داستان قرار دیا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں شمال مغربی ہندوستان اور پاکستان میں مون سون سے پہلے کی شدید گرمی کی لہر میں درجہ حرارت 51 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے بعد تھوڑا کم ہوا ہے۔

برطانوی میٹ آفس کے گلوبل گائیڈنس یونٹ نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام میں گرمی کی شدت میں ایک بار پھر اضافہ ہو سکتا ہے۔

میٹ آفس کی سٹڈی کرنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر نیکوس کرسٹیڈیس کا کہنا ہے کہ شمال مغربی بھارت اور پاکستان میں مون سون کے موسم سے پہلے اپریل اور مئی کے دوران گرم موسم آتے رہتے ہیں۔

تاہم، ہمارے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی گرمی کی شدت کو بڑھا رہی ہے اور درجہ حرارت کے موجودہ ریکارڈ ٹوٹنے کا امکان 100 گنا زیادہ ہے۔.

boy drinking from a bottle of water

انڈیا اور پاکستان گرمی کی شدت عروج پر ہے

برطانوی میٹ کی سٹڈی اپریل 2010 میں گرمی کی لہر پر مبنی ہے جب شدید موسم نے شمال مغربی ہندوستان اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور خطے میں 1900 کے بعد اپریل اور مئی کے اوسط درجہ حرارت کا سب سے زیادہ درجہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس سٹڈی میں یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا موسموں کی شدت میں کیا کردار ہے۔

اس سٹڈی میں کمپیوٹر میں مختلف منظر ناموں کا موازنہ کر کے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایسے موسم کتنے تواتر کے ساتھ بن سکتے ہیں۔

ایک منظر نامے میں موجودہ موسم کا ماڈل تیار کیا جاتا ہے جبکہ دوسرے منظرنامے میں موسمیاتی تبدیلی کے دیگر محرکات کی بنیاد پر ماڈل تیار جاتا ہے۔

ان منظرناموں کو 14 مختلف کمپیوٹر ماڈلوں کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور درجنوں مختلف نمونے تیار کیے جاتے ہیں جن کا موازنہ اس بات سے کیا جاتا ہے کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی نے کسی واقعے کے رونما ہونے کے امکان کو تبدیل کر دیا ہے۔

میٹ آفس نے مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے یہی طریقہ استعمال کیا اور خبردار کیا کہ آنے والے حالات بدترین ہوں گے۔

اگر برطانوی محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی واقع ہوئی تو صدی کے آخر تک ہندوستان اور پاکستان کو تقریباً ہر سال اسی طرح کے شدید موسموں کی توقع کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments