گبر بند: زرتشتیوں کے آثار


سندھ میں کیرتھر پہاڑی سلسلے میں برساتی ندی نالوں کے بہاء کے آگے پتھروں سے بنے بند موجود ہیں. یہ پتھروں سے بنے ہوئے  بند اب خستہ حالی کا شکار ہیں. پتھروں سے بند باندھ کر پانی جمع کیا جاتا ہوگا اور وہ پانی پینے کے علاوہ قریب تر وادی کی زمین میں فصل اگانے میں استعمال ہوتا ہوگا۔ یہ بند  پانی جمع کرنے کے لیے بنائے گئے ہونگے. گبر بند قدیم لوگوں کی ذہانت، پلاننگ اور انجینئرنگ کی نشاندہی کرتے ہیں. گبر بند ان لوگوں کی نظریہ ضرورت کے تحت ایجاد کی اعلی مثال ہیں.
یوں تو کیرتھر پہاڑی سلسلے کی 310 کلومیٹر رینج میں جیکب آباد سے لے کر کراچی تک گبر بند موجود ہیں مگر  گبر بند سندھ کے اضلاع جامشورو اور دادو کے کیرتھر پہاڑی سلسلے میں زیادہ پائے جاتے ہیں. کہیں کہیں تو یہ بند برساتی ندی نالوں کے بہاؤ کے آگے دیوار کی طرح تعمیر کئے گئے ہیں. بارشوں کے موسم میں بند کی وجہ سے یہاں پانی تالاب یا ڈیم کی طرح جمع ہو جاتا ہوگا اور اس پانی کو حسب ضرورت استعمال کیا جاتا ہوگا. پانی پینے کے علاوہ زراعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہوگا.

مقامی لوگ انہیں گبر یا گبری بند کہتے ہیں. ان بندوں کو گبر یا بند کیوں کہا گیا؟ میرے خیال میں یہ بند تاریخی طور پر زرتشتیوں کی باقیات ہیں. حضرت عمر رضہ کے دور میں637- 636ء میں ایران فتح ہوا تھا. یہ جنگ تاریخ کے صفحات پر جنگ قادسیہ یا قدسیہ کے نام  سے درج ہے. مسلمانوں نے زرتشتیوں کو گبر کہا تھا اور اب تک گبر زرتشتیوں سے منسوب ہے. انسائیکلوپیڈیا ایرانیا کے مطابق گبر (Gabr)  کا مطلب زرتشتی ہے. اس کے علاوہ  انگریزی وکیپیڈیا نے بھی گبر لفظ کا  مطلب زرتشتی بیان کیا ہے.
ان حوالہ جات کی روشنی میں وثوق  سے کہا جا سکتا ہے کہ یہاں سندھ میں گبر بند زرتشتیوں نے ہی بنائے ہونگے. مگر ان گبر بندوں کا دور کیا ہے یا کس دور میں  بنائے گئے؟ یہ واضح نہیں ہے۔  کیا یہ گبر بند سندھ پر ایران کے دارا اول (500 ق۔ م)  کے تسلط کے دور میں  بنائے گئے تھے۔ دارا اول کے دور میں زرتشتی مذہب سرکاری مذہب تھا۔  یہ بھی ہو سکتا کہ یہ بند ساسانی دور (651-224 ء) میں بنائے گئے ہوں. اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ گبر بند زرتشتیوں نے سندھ پر ایرانی تسلط کے دونوں ادوار میں بنائے گئے ہونگے.
سندھ کی تاریخ پر عربی زبان میں لکھی گئی پہلی کتاب چچنامہ ہے جسے علی کوفی نے فارسی میں ترجمہ کیا۔  اس پہلی تاریخی کتاب چچ نامہ میں بھی بندھان کا ذکر موجود ہے. عربوں نے بند کو بندھان کہا تھا. اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ گبر بند قدیم ہیں. اور زرتشتیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں. اب یہ بند خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کہیں تو محض نشانات موجود ہیں۔ زرتشتیوں کے دوسرے آثاروں کی طرح سندھ میں گبر بند بھی زرتشتیوں کے آثار ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments