برطانیہ: 'میں اپنے فلیٹ سے باہر نہیں نکلتا کہ لوگ مجھے گھوریں گے‘


’میں اپنے فلیٹ سے باہر نہیں نکلتا۔ مجھے یہ پریشانی ہے کہ لوگ مجھے گھوریں گے یا کوئی جملہ کس دیں گے۔‘

28 سالہ اتھول ملز پیدائشی طور پر ’سسٹک ہائگروما‘ نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے ان کے جسم پر گلٹھیاں بن جاتی ہیں۔

وہ ایک نئی آگاہی مہم کا بھی حصہ ہیں جس کا مقصد لوگوں میں یہ آگہی پیدا کرنا ہے کہ کسی جسمانی خرابی کے شکار افراد کو گھورنے کے کیا اثرات ہوتے ہیں۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق برطانیہ میں ایسے افراد کے خلاف بُرے سلوک میں اضافہ ہو رہا ہے جو دیکھنے میں مختلف نظر آتے ہیں۔

’چینجنگ فیسس‘ نامی فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر مختلف نظر آنے والے افراد کی جانب سے شکایات درج کروانے میں اضافہ ہوا ہے کہ ان کے ساتھ ان کی بیماری کی وجہ سے بُرا سلوک کیا گیا۔ سنہ 2019 میں ایسے افراد کی ایک تہائی نے شکایات درج کروائی تھیں۔ جبکہ سنہ 2021 ہر پانچ میں سے دو افراد نے بُرے سلوک کے بارے میں رپورٹ کیا۔

مختلف نظر آنے والے لوگوں میں سے ایک تہائی لوگوں نے کہا کہ انھیں اِسی وجہ سے گھورا گیا۔ فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہر پانچ میں سے ایک بالغ شخص نے کہا کہ اس کے جسم میں کوئی واضع علامت ہے، مثلا کوئی داغ، نشان یا کوئی بیماری، جس کی وجہ سے وہ دوسروں سے مخلتف نظر آتا ہے۔

جبکہ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد کے جسم کا کوئی حصہ بگڑا ہوا ہے۔ فلاحی ادارے ’چینجنگ فیسس‘ نے اپنی تحقیق کے لیے ایک ہزار سے زیادہ افراد کو سروے میں شامل کیا۔

لوگوں میں آگہی

اتھول کہتے ہیں لوگوں کا انھیں گھورنا عام بات ہے۔ انھوں نے بی بی سی کے ریڈیو ون نیوز بیٹ کو بتایا ’ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں کسی دکان میں لوگوں سے بچنے کے لیے کسی سٹال یا پِلر کے پیچھے چلا جاتا ہوں لیکن مجھے گھورنے والے پیچھے پیچھے چلے آتے ہیں۔‘

’میری دونوں بہنوں کو اس بات پر بہت غصہ آتا ہے اور وہ میرے سامنے کھڑے ہونے کی (ڈھال بننے کی) کوشش کرتی ہیں۔ تو یہ صورتحال صرف مجھے ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ میرے ساتھ رہنے والے بھی متاثر ہوتے ہیں۔‘

اتھول کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے وہ اس مہم میں شامل ہوئے ہیں۔

’کبھی کبھی لوگوں کو احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ گھور رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا تھا کہ گھورنا بدتمیزی ہوتی ہے۔ میرے خیال میں کچھ لوگوں کو یہ تمیز نہیں سکھائی گئی اور وہ ضرور گھورتے ہیں۔ لوگوں کو یہ احساس دلانا اور ان میں آگہی پیدا کرنا ضروری ہے۔‘

20 سالہ امبا سمتھ بولٹن یونیورسٹی میں سپیشل افیکٹ میک اپ آرٹسٹ بننے کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ وہ بھی عام لوگوں سے مختلف نظر آتی ہیں۔ پیدائشی طور پر ان کے جسم پر سر سے لے پر پاؤں تک نشانات ہیں۔

’میرے ساتھ یہ نفرت بھرا سلوک اور جملے بازی اس وقت سے ہو رہی ہے جب میرے والدین میری پیدائش کے بعد مجھے لے کر ہسپتال سے باہر نکلے تھے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ میرے والدین مجھے کہا کرتے تھے کہ لوگ تمھیں اس لیے گھور رہے ہیں کیونکہ ’تم بہت خوبصورت ہو۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ضرور تمہارے والدین نے کچھ ایسا کیا ہو گا تبھی تم ایسی ہو‘

میری دو بیٹیوں کو ایک ہی بیماری ہے مگر دونوں پر اثرات مختلف کیوں ہیں؟

’تمام عمر موٹی کہلائے جانے کے ڈر میں گزار دی‘

’مجھے اندر سے یہ معلوم تھا کہ میرے والدیں کے لیے تو میں واقعی بہت خوبصورت تھی لیکن جو لوگ مجھے گھورتے تھے ان کا مطلب بالکل مختلف تھا۔‘

امبا کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے آپ پر فخر کرنا اور اپنے پیدائشی نشان کے ساتھ جینا سیکھ لیا ہے۔

انھوں نے پُرعزم انداز میں کہا ’میرا یہ پیدائشی نشان میری شخصیت کی ترجمانی نہیں کرتا۔ میں جو ہوں وہ اس نشان کی وجہ سے نہیں۔‘

’کئی برسوں تک اس نے میری ترجمانی کی ہے لیکن اب میں اپنے اس پیدائشی نشان کی ترجمانی کرتی ہوں۔‘

28 سالہ شنکر جلوٹا جب 14 سال کے تھے تو انھیں ویٹیلیگو یعنی برص نامی بیماری ہو گئی جو جلد کے رنگ کو متاثر کرتی ہے۔

’میں دکان میں کام کرتا تھا۔ مجھے بہت بُرا لگتا تھا، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لوگوں کی آنکھیں آپ کا تعاقب کر رہی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں کس ذہنی تکلیف سے گزرتا تھا اور اپنے آپ سے پوچھتا تھا کہ میں ایسا کیوں دکھائی دیتا ہوں۔ یہ سب میرے اختیار میں کیوں نہیں ہے؟‘

شنکر کی کوشش ہے کہ اس مہم کے ذریعے لوگوں کو ایسے افراد کے قریب لایا جائے جو ظاہری طور پر مختلف نظر آتے ہیں اور اس کی ابتدا سوشل میڈیا سے کی جائے۔

’ہم اپنی اگلی نسل کی مدد کر رہے ہیں کہ وہ ایک ایسی دنیا میں بڑی ہو جو انھیں قبول کرے۔‘

گھورنے والوں کے لیے مشورہ

اگر کبھی آپ کسی ایسے شخص کو گھور رہے ہوں جو کسی نشان، داغ یہ کسی اور وجہ سے مختلف نظر آتا ہے تو آپ کے لیے مشورہ یہی ہے کہ مسکرائیں، ہیلو کہیں یا معذرت کا انداز اختیار کیجیے۔

’آپ کو شاید عجیب سا لگے لیکن خدارا ان پر چیخیں مت یا اپنے بچے کو ایسے افراد کے سامنے سے گھسیٹ کر نہ ہٹائیں۔ بہترین بات یہ ہے کہ انھیں سمجھائیں کہ ہر انسان مختلف ہے۔‘

فلاحی ادارے کی تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مختلف نظر آنے والے ایک چوتھائی افراد کو اپنے دفاتر میں لوگوں کی عجیب سی نظروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً ہر پانچ میں سے ایک شخص نے شکایت درج کروائی ہے کہ دفتر میں آگے بڑھنے کے مواقع، پروموشن، تنخواہ میں اضافہ جیسے معاملات میں انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments